کےا رےزر وےشن کا داو ¿ گےم چےنجرثابت ہوگا ؟

درمےانے طبقے کے اقتصادی طور سے کمزور لوگوں کو تعلےم اور روز گار مےں 10فےصد رےزروےشن دےنے کی سہولت والے تارےخی آئےنی ترمےم بل کو بدھ کی رات کو پارلےمنٹ کی منظوری مل گئی ۔راجےہ سبھا نے قرےب 10گھنٹے تک چلے اجلاس کے بعد آئےن (124وےں ترمےم )2019کو 7کے مقابلے 165ووٹوں سے منظوری دےدی ہے ۔لوک سبھا نے اس بل کو منگل کے روز ہی منطوری دےدی تھی ۔اب ےہ بل صدر جمہورےہ کی مہر لگانے کی خانہ پوری بچی ہے ۔قانون بننے سے اب رےز روےشن کا موجودہ کوٹا49.5فےصد سے بڑھ کر 59.5فےصدی ہوجائے گا ۔مودی سرکار کا ےہ فےصلہ محض اےک بڑی سےاسی پہل ہی نہےں ،رےز روےشن کے دائرے سے باہربڑی برادری کے غرےب افراد کو اےک بڑا تحفہ بھی ہے ۔ےہ فےصلہ اقتصادی نا برابری کے ساتھ ہی ذات پات کے امتےاز کو دور کرنے کی سمت مےں اےک ٹھوس قدم ہے ۔ےہ ان اعلی برادرےوں کے لئے اےک بڑا سہار ا ہے جو اقتصادی طور سے خستہ حال ہونے کے باوجود رےزروےشن کٹےگری جےسے اہم سہولت پانے سے محروم ہے ۔اس کے چلتے وہ خود کو لاچار اور نظر انداز محسو س کرہی رہے تھے ۔ان مےں رےز روےش سسٹم کو لےکر ناراضگی بھی پنپ رہی تھی ۔اس ناراضگی کی صورتحال کو دور کرناسرکار کی اخلاقی ذمہ داری تھی ۔اس نکتہ نظر سے مودی سرکار کے اس فےصلہ کو تارےخی مانا جاسکتا ہے جس کا عام طور پر خےر مقدم کےا جانا چاہئے ،حالانکہ مودی سرکار نے جس طر ح موجودہ پارلےمنٹ اجلاس کے آخری دنوں مےں اقتصادی بنےا دپر رےز روےشن دےنے کا فےصلہ دےا اس سے سرکار کی سےاسی مجبوری ہی دکھائی دی ۔حکومت اس مسئلے کو لےکر سنجےدہ ہوتی تو اپنے عہد کے پہلے دور مےں اس بل کو لےکر آتی ۔مانا جارہا ہے کہ ہندی بےلٹ کی تےنوں رےاستوںمےں بھاجپا کو ملی ہار کے بعد حکومت کو ےہ فےصلہ لےنا پڑا ےہ بھی کہا جاسکتا ہے حکومت نے ےہ قدم اےس سی /اےس ٹی اےکٹ پر سپرےم کورٹ کا فےصلہ پلٹنے سے ناراض سورنوںکو اپنے ساتھ جوڑے رکھنے کے لئے اٹھاےا گےا ہے ۔ےہ قدم دراصل اےک تےرسے کئی مقاصدکی تکمےل کرنے جےسا قدم ہے ۔اس کے ذرےعہ بھاجپا اعلی برادرےوں کا بھروسہ جےتنا چاہتی ۔خاص کر اس لئے کےونکہ راجستھان ،مدھےہ پردےش مےں جہاںاسے حالےہ چناو ¿ ہار کا سامنا کرنا پڑا ےہاں سورن خاص طور سے اےس سی /اےس ٹی اےکٹ ات پےڑن اےکٹ کولےکر بھاجپا سے ناراض تھے ۔دوسری بات ےہ ہے اس مسئلہ نے اپوزےشن پارٹےوں کے لئے اےک بے چےنی جےسی صورتحال پےدا کردی جن کے لئے اس کی مخالفت کرنا مشکل ہوگےا مثلاًکانگرےس سمےت دےگر سےاسی پارٹےاں اقتصادی بنےاد پر رےز روےشن کی وکالت کرچکے ہےں ۔سورنوں کی حماےت کے لئے سوشل انجےنئرنگ کرنے والی بسپا چےف ماےاوتی نے 2007مےں اترپردےش کی وزےر اعلی رہتے ہوئے مےں اعلی برادرےوں کے اقتصادی طور سے کمزور طبقات کو رےز روےشن دےنے کی مانگ کی تھی ۔جانکاری کی مطابق رےز روےشن انہےں لوگو ں کو ملے گا جن کے پرےوار کی سالانہ آمدنی 8لاکھ سے زےادہ نہ ہو ،زرعی زمےن پانچ اےکڑسے کم ہو اور رہائشی گھر 1000ہزار مربعہ فٹ سے زےادہ نہ ہو ۔اگر پےمانہ پر رےز روےشن نافذ ہوجاتا ہے تو دےش کی کافی عوام اس کے دائرے مےں آجائےں گے ۔غور طلب ہے کہ اس آمدنی گروپ والی آبادی درمےانہ طبقہ کی ہے جو مسلسل اقتصادی بنےا دپر رےز روےشن کی مانگ کررہی تھی ۔بد قسمتی ےہ بھی ہے کہ آپ 8لاکھ سالانہ آمدنی والے کو تو رےز روےشن کے زمرے مےں لارہے ہو اور ڈھائی لاکھ آمدنی والے سے انکم ٹےکس کاٹ رہے ہو ؟پچھلے کچھ عرصہ سے مسلسل اقتصادی بنےاد پر رےز روےشن کی مانگ اٹھ رہی تھی ۔ےہ بھی تھا کہ جن خاندان کی اےک ےا دو پےڑھےا ں فائدہ اٹھا چکی ہےں ان کو رےزروےشن کے دائرے سے باہر کےا جائے لےکن حکومت نے اےسا نہےں کےا ہے ۔اس سے اےک طرح کا مودی سرکار نے پےنڈ ورا باکس کھولدےا ہے ۔اب دےگر طبقوںمےں بھی رےز روےشن کی مانگ تےز ہوجائے گی ۔جاٹ ،مراٹھا اور پاٹی دار جےسی برادرےاں بھی رےز روےشن کی مانگ کررہی ہےں لےکن اہم ترےن سوال ےہ بھی کہ ملازمتےں ہےں کہاں ؟پچھلے دن سےنٹر فار مانےٹرنگ انڈےن اےکونومی نے انڈےکس جاری کےا ہے کہ پچھلے سال اےک کروڑ سے زےادہ لوگوں نے اپنی ملازمتےں گوائی ہےں ۔نوٹ بندی کے منفی اثرات سے ابھی تک لاکھوں خاندان متاثرہےں ان کی نوکرےاں جاتی رہی ۔سرکار کے پاس اتنی ملازمتےں کہاں ہےں؟ابھی تک جن طبقوںکو سرکار ی ملا زمتوں مےں رےز روےشن دےا گےا ہے ان مےں سے کچھ لوگوںکو ےقےنی طور سے مضبوطی ملی ہے ۔لےکن جن لوگوں کو اس کا فائدہ ملا ہے ا ن کی تعداد پوری طبقہ کے مقابلے بہت چھوٹی ہے ظاہر ہے جن طبقات کے لئے ےہ رےزروےشن تھا ،ان کے سارے مسائل کا حل ان سے نہےں ہوا ہے ۔اس لئے ےہ مان لےنا کہ اعلی برادرےوں کے جوغرےب ہےں،ان سب کے سارے مسائل کا حل اس 10فےصدی رےزروےشن سے ہوجائے گا وہ بھی تب جب سرکاری نوکرےاں مسلسل کم ہوتی جارہی ہے مشکل ظاہر ہوتا ہے ۔بہر حال 2019کے لوک سبھا چناو ¿ مےں مودی سرکار کے لئے ےہ 10فےصد رےز روےشن گےم چےنچر ہوسکتا ہے اےسا مودی جی سوچ رہے ہےں ۔ان کو خوش کرنے کے لئے جو بھاجپا کا رواےتی ووٹ بےنک ہے اس لئے ےہ قدم اٹھاےا ہے ۔اپوزےشن تو اسے چناو ¿ سے پہلے کا اسٹنٹ بتائے گی ۔

(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟