این آئی اے اوردہلی پولس کی شاندار کامیابی
نارتھ ایسٹ دہلی کی چھوٹی چھوٹی تنگ گلیوں اور بھرم پوری مین روڈ پر بھاری جام کی دشواری کے باوجود جعفرآباد علاقہ آتنک کا گڑھ بنتا جا رہا ہے یہاں کی بے حد تنگ گلیوں میں مقامی پولس بھی جاتی ہوئی گھبراتی ہے لیکن این آئی اے (قومی تفتیش رساں ایجنسی )و دہلی پولس کے اسپیشل سیل نے جس بخوبی سے چودہ گھنٹوں تک علاقہ میں کارروائی کر کے دنیا کی سب سے خطرناک مانی جانے والی دہشتگرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس )کے بالکل نئی تنظیم حرکت الحرب کو بے نقاب کر کے کارروائی کی ہے وہ قابل تعریف ہے ۔این آئی اے نے بدھوار کو بتایا کہ اس نے اسلامک اسٹیٹ سے متاثر دہشت گرد تنظیم حرکت الحرب الاسلام کا پردہ فاش کر دیا ہے دہلی اور یوپی کے سترہ اڈوں پر چھاپہ مار کر فدائی حملوں کی سازش تیار کرنے میں لگے ماسٹر مائنڈ سمیت دس لوگوں کو گرفتار کیا ہے پانچ سال میں یہ سب سے بڑا دہشتگردانہ ماڈول ہے پولس کے مطابق گرفت میں آئے اس کے گرگے کئی بم بنا چکے تھے اور دھماکوں کے لئے بیرون ملک میں بیٹھے آقا سے سگنل ملنے کا انتظار کر رہے تھے یہ لوگ دہلی سمیت اترپردیش کے کئی شہروں میں بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں سلسہ وار دھماکہ کی تیاری میں تھے،نشانے پر دہلی پولس اور آر ایس ایس کے ہیڈ کواٹر سمیت کئی بڑے ادارے اور بڑے لیڈر تھے وقت سے پہلے سازش بے نقاب ہونے سے نئے سال اور 26جنوری سے پہلے نارتھ انڈیا کو دہلانے کی کوشش ناکام ہوئی ہے ۔این آئی اے نے دہلی میں سیلم پور اور جعفرآباد میں چھاپے مارے ۔یوپی میں اے ٹی ایس کے ساتھ ملکر امروہہ ،ہاپوڑ ،میرٹھ اور لکھنﺅ میں چھاپہ مارا خاص بات یہ ہے کہ سازش کو انجام تک پہنچانے کے لئے ان لوگوں نے پیسہ بھی خود اکٹھا کیا تھا ۔کچھ نے تو ایسا کرنے کےلئے اپنا گھر تک بیچ دیا تھا ۔گرفتار لوگ ریموٹ کنڑول پائپ بم اور سوسائڈ جیکٹ تیار کر رہے تھے ان کے پاس سے ساڑھے سات لاکھ نقد اور 120ارارم گھڑی ،سو موبائل 135سم راکٹ لانچر دیسی پسٹل تلواریں اور جہادی لیٹریچر ملا ہے کئی لیپ ٹاپ اور ہارڈ دیسک بھی ضبط کی گئی ہیں ۔امروہہ کی مسجد کا امام مفتی سہیل حملے کا ماسٹر مائنڈ ان دنوں دہلی کے جعفرآباد میں رہ رہا تھا اور واٹس ایپ کال سے رابطہ قائم کرتا تھا اس سے جڑے لوگوں میں انجینئر آٹو ڈرائیور ،کاروباری،ویلڈراور ایک لڑکی بھی ہے سبھی کی عمر 20سے تیس کے درمیان بتائی جا رہی ہے حالانکہ خود این آئی اے کا بھی کہنا ہے کہ جن لوگوں کو اتنی بڑی آتنک کی سازش رکھتے ہوئے پکڑا گیا ہے ان میں سے کسی کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے مگر یہ سچ ہے تو اس میں بھولے بھالے لڑکوں کو دہشتگردی کے راستہ پر جانے سے روک پانے میں ہماری ناکامی ظاہر ہوتی ہے آتنکی نیٹورک کا جس رفتار سے پردہ فاش ہو رہا ہے یہ انجام تک پہنچانے کی رفتار ایسی ہے جیسی ہونی چاہیے ۔این آئی اے کی اہمیت سے انکار نہیں اس کا یہ دعوی ہے اس کے ذریعہ پکڑے گئے 95فیصدی ملزم قصوروار قرار دئے جاتے ہیں لیکن مالیگاﺅں دھماکہ سے لے کر مکہ مسجد دھماکہ تک کئی ہائی پروفائل معاملوں میں اس کا ریکارڈ ویسا با اثر نہیں رہا ایسے وقت میں جب پچھلے کچھ برسوں میں بھارت کے مختلف حصوں خاص کر کشمیر تمل ناڈو کیرل کرناٹک حیدرآباد اور مہاراشٹر میں کئی بار آئی ایس آئی ایس نئے گروہ سرگرم ہونے کی بات سامنے آچکی ہے ان حالات میں تازہ کارروائی بڑی کامیابی ہے اور راحت کا باعث بھی ہے کیونکہ این آئی اے نے آتنکی بڑی سازش بے نقاب کر دیا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ گرفتار ملزمان کے خلاف سارے ثبوت اکٹھے کر انہیں سزا دلانے کی سمت میں تیزی سے بڑھیں تاکہ کسی طرح کا شبہ اور سوالوں کی گنجائش نہ رہے یہ اسلئے ضروری ہے کیونکہ کئی بار کچھ لوگ دہشتگردی کے معاملے پر سیاست کرنے سے بعد نہیں آتے اور یہ بھی الزام لگاتے ہیں کہ جانچ ایجنسیاں بے قصور اقلیت طبقہ کو جان بوجھ کر ٹارگیٹ کرتی ہیں ایسے معاملے عدالت میں ٹکتے نہیں ہیں این آئی اے اور دہلی پولس کی شاندار کامیابی پر بدھائی لیکن اصل مبارکباد کی حقدار این آئی اے تب ہوگی جب عدالت میں وہ اپنا کیس ثابت کر سکے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں