مہا سیتو سے چین کی سرحد تک پہنچ آسان ہوئی

سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی 94ویں جینتی پر پی ایم مودی نے منگل کے روز دیش کا سب سے لمبا بوگی بیل ریل -سڑک پل کو جنتا کو منسوب کیا اس موقعہ پر انہوںنے تن سکھیا -ناہر لگن انٹرسٹی ایکسپریس ٹرین کی شروعات بھی کی تھی ۔4.94کلو میٹر لمبے اس پل کی تعمیر اٹل سرکار کے وقت میں شروع ہوئی تھی آسام میں برہم پتر ندی پر بنا یہ پل ڈبرو گڑھ نارتھ کنارے پر چھیماجی ضلع کو جوڑتا ہے اس پل کی اہمیت کو اس سے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ یہ دیش کا سب سے لمبا پل ہے تقریبا 5کلو میٹر سے کم لمبا یہ پل اتنا مضبوط ہے کہ کسی شکن کے بغیر 120برس تک ساتھ نبھاتا رہے گا اس پروجکٹ کا سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دےگوڑا نے 22جنوری 1977کو رکھا تھا جب اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی سرکار کے عہد میں 21اپریل 2002سے اس پروجکٹ پر کام شروع ہوا تھا ۔کانگریس کی قیادت والی سرکار نے 2007میں اسے قومی پروجکٹ قرار دیا تھا اس کے عمل درآمد میں تاخیر کے سبب اس پروجکٹ کی لاگت 85فیصد تک بڑھ گئی اس کی تخمینہ لاگت 3230.02کروڑ روپئے تھی جو بڑھ کر 5960کروڑ روپئے تک پہنچ گئی لمبے عرصے تک ترقی کی قومی دھارا سے کٹے رہے نارتھ ایسٹ میں اس پل کی کیا اہمیت ہے یہ اس سے سمجھا جا سکتا ہے اس کی وجہ سے ڈبروگڑھ اور اروناچل پردیش کی راجدھانی ایٹا نگر کے درمیان سڑک شاہراہ سے دوری 150کلو میٹر ان دونوں شہروں کی ریل راستہ کی دوری 750کلو میٹر کم ہو جائے گی اس پل کے نچلے حصے میں ریل لائن بنائی گئی ہے اور اوپری حصے میں سٹرک راستہ یہ پل آسام اور اروناچل پردیش کے لوگوں کی زندگی کو تو آسان بنائے گا ہی ساتھ ہی ہندوستانی فوج کے لئے بھی ایک اہم پروجکٹ ثابت ہوگا فوج کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے اس کو اتنا مضبوط بنایا گیا ہے کہ اس پر بھاری بھرکم ٹینکوں کو لے جایا جا سکتا ہے بلکہ ضرورت پڑنے پر ائیر فورس کے جیٹ جہاز بھی اتارے جا سکتے ہیں یہاں یہ یاد دلانہ بھی ضروری ہے کہ بوگی بل پل سے کچھ ہی آگے بھارت اور چین کی سرحد ہے یعنی وہ جگہ جہاں چین ہمیشہ سے بھارت کے لئے درد سر بنا رہا ہے اس لحاظ سے یہ پل اس علاقہ میں فوج کو ملی محض ایک سہولیت ہی نہیں بلکہ ایک اہم بھروسہ بھی ہے پل کی تعمیر غیر ملکی تنیک اور ساز وسامان سے ہوئی ہے اس میں 80ہزار ٹن اٹیل لگی ہے اور یہ ریختر اسکیل پر آنے والے زلزلے کی رفتار کو جھیل سکتا ہے اس پل کے وجود میں آنے سے یقینی طور سے نارتھ ایسٹ میں ترقی کا ایک نیا باب کھل گیا ہے ساتھ ہی یہ پل فوجی نکتہ نظر سے بھی کم اہم نہیں ہے ۔بدھائی

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟