سی بی آئی جج ایس جے شرما کا عہد کا آخری فیصلہ

ممبئی مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی )کے اسپیشل جج ایس جے شرما کے لئے بدمعاش سہراب الدین شیخ ،اس کی بیوی کوثر بی اور اس کے ساتھی تلسی پرجاپتی کا مبینہ مڈبھیڑ میں قتل کے 22ملزمان کو بری کرنا ان کے عہد کا آخری فیصلہ ہوگا۔یہ افسوس ناک ہے کہ متاثرین کے ایک پریوار نے ایک بیٹا ،بھائی گنوا دیا ......لیکن یہ ثابت کرنے کے لئے ثبوت نہیں ہیں کہ یہ ملزم جرم میں شامل تھے جج نے کہا کہ انہیں شیخ اور پرجاپتی کے کنبوں کے لئے افسوس ہے کیونکہ تین لوگوں کی جان چلی گئی لیکن نظام کی مانگ ہے عدالت صرف ثبوت کی بنیاد پر ہی چلتی ہے13سال پرانے اس معاملے نے کئی اتار چڑھاﺅ دیکھے اس میں وکیل صفائی کے 92گواہ اپنے بیان سے مکر گئے ایک وقت اسی مقدمہ میں بھاجپا صدر امت شاہ کو بھی 2010میں کچھ وقت کے لئے گرفتار کیا گیا تھا ۔معاملہ 22نومبر 2005کو شروع ہوا جب گجرات کے باشندے سہراب الدین ان کی بیوی کوثر بی اور ان کے ساتھی پرجاپتی کو حیدرآباد سے سانگلی لے جاتے وقت راستے میں پولس نے اپنی حراست میں لیا ۔سہراب الدین اور کوثر کو احمدآبادکے ایک فارم ہاﺅس میں لے جایا گیا جہاں 26نومبر کو سہراب الدین کو مبینہ فرضی مڈبھیڑ میں مار ڈالا گیا تھا اس فرضی نام نہاد مڈبھیڑ کے پیچھے گجرات اور راجستھان پولس کی مشترکہ ٹیم کو ذمہ دار بتایا گیا ۔سہراب الدین کے مبنیہ قتل کے بعد سہراب الدین کے خاندان نے اس معاملے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا ساتھ ہی کئی طرح کے راز سے پردہ اُٹھنے لگا ۔اس معاملے میں سب سے بڑا نام موجودہ بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ اور گلاب چند کٹاریہ کا؛ ان کے علاوہ گجرات اور راجستھان پولس کے کانسٹبل سے لے کر آئی پی ایس افسر تک کے لوگ اس معاملے میں ملوث پائے گئے آئی پی ایس افسر ایم این دنیش راج کمار پانڈیہ اور ڈی جی بنجارہ سمیت امت شاہ کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ۔جو اس وقت وزیر داخلہ تھے ۔اس معاملے میں گرفتاریاں دینی پڑئیں جج شرما نے 13سال پرانے معاملے میں کہا کہ سہراب الدین کی موت گولی لگنے سے ہوئی قتل کا کوئی ثبوت نہیں ہے ،سازش بھی ثابت نہیں ہوئی ۔مدعی فریق واردات میں شبہ کی وابسطگی نہیں جوڑی جا سکتی اور حالات کے بارے میں ثبوت بھی الزام ثابت نہیں کرتے ۔فیصلے سے سہراب الدین کے رشتہ دار مایوس ہی لیکن ہمت نہیں ہارے اور ان کا کہنا ہے کہ ہم جلد ہی سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے ۔رکب الدین شیخ نے جو سہراب الدین کے بھائی ہیں کا کہنا ہے کہ دھیان دینے کی بات ہے کہ سی بی آئی کی جانچ بھی سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئی تھی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!