این ڈی اے کے مستقبل پر سوالیہ نشان
ہندوستانی سےاست کا معےار اتنا گرچکا ہے حالانکہ ےہ کہلاتے تو عوامی نمائندے ہےں لےکن سب سے اوپر ان کا مفاد ہوتا ہے ۔جنتا کا بھلانہےں ۔اقتدار کےلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہےں ،آپ اوپندر کشواہا کا ےہ قصہ لے لےں ۔وہ ساڑھے چار برس تک مودی سرکار مےں منتری بنے رہے اور اب انہےں مودی سرکار نے پسماندہ اور غرےبوں کے لئے کوئی کام نہےں کےا ۔بہار مےں دونوں فرےقےن کے سےٹوں کے بٹوارے سے اتناصاف لگ رہا ہے کہ اتحادوں پر 2019کا لوک سبھا چناو ¿ زےادہ منحصر ہوگا ۔بھاجپا کو لگنے لگا ہے کہ اکےلے مودی کے کرشمے سے وہ اقتدا رمےں وہ واپس نہےں آسکتی اسلئے وہ مختلف ساتھےوں کی تلاش مےں ہے جو انہےں اقتدار تک پہنچا سکے بہار مےں جن ڈھنگ سے بھاجپانے اپنے ساتھےوں کو سےٹےں بانٹےں ہےں اس سے تو ےہی لگ رہا ہے کہ بھاجپا کو اب اکےلے اپنے اوپر چناو ¿ جےتنے مےں شبہ ہونے لگا ہے شےو سےنا لگا تار بھا جپا کوکٹھگھرے مےں کھڑا کررہی ہے وہ آخر مےں کےا کری گی فی الحال کہنا مشکل ہے اےن ڈی اے کی اہم اتحادی شےوسےنا کے راجےہ سبھا کے لےڈر سنجے راوت نے کہا کہ کانگرےس صدر راہل گاندھی بدل چکے ہےں اور وہ مودی کا مقابلہ کرنے مےں اہل ہے اسلئے راہل گاندھی اپوزےشن کے لئے پی اےم امےدوار کے اچھے متبادل ہےں راوت نے کہا کہ 2014والے راہل گاندھی اب 2019مےں نہےں ہے اب راہل دےش کے نتےا بن چکے ہےں جس طرح سے تےن رےاستوں کے نتےجے آئے ہےں اس سے راہل کے بارے مےں سوچ بدلی ہے ۔وہ مودی کو ٹکردے رہے ہےں ۔آج لو گ انہےں سننا چاہتے ہےں لوگ ان سے بات کرنا چاہتے ہےں تےن رےاستوں مےں بھاجپا کے اسمبلی چناو ¿ مےں ہار سے 2019کے لوک سبھا چناو ¿ پر اثر پڑے گا ۔ان تےنوں رےاستوں مےں 60سے لےکر 80لوک سبھا سےٹےں ہےں ۔اگر ان مےں سے آدھی بھی کانگرےس کے حق مےں آجاتی ہےں تو مودی کے نمبروں کی تعداد گھٹ جائے گی اتر پردےش تو سب سے بڑی چنوتی ہے اتر پردےش مےں سپا اور بسپا کا اگر صحےح معنی مےں اتحا د ہوجاتا ہے تو ےہ نرےندرمودی کے دوبارہ وزےر اعظم بننے کی راہ مےں بڑا روڑا بن سکتا ہے در اصل ہندوستانی سےاست کی پرانی کہاوت ہے دہلی کا راستہ لکھنو ¿ سے ہوکر گذرتا ہے اور اے بی پی نےوز سی ووٹر کا چناو ¿ سے پہلے سروے اسی بات پر دعوی کرتا لگ رہا ہے ۔سروے کے مطابق اگر رےاست مےں اےس پی اور بسپا کا اتحاد نہےں ہوتا تو اےن ڈی اے کے 2019کے لوک سبھا چناو ¿ مےں 291سےٹےں مل سکتی ہےں جو اکثرےت کے لئے درکار نمبر سے 19زےادہ ہے دوسری طرف اگر اےس پی بی اےس پی کا اتحاد بنا رہتاہے تو 534پارلےمانی لو ک سبھا مےں اےن ڈی اے کی سےٹےں گھٹ کر 247ہوجائےں گی اس صورت مےں اسے اکثرےت کے لئے 25اور ممبران پارلےمنٹ کی حماےت کی ضرورت ہوگی ۔2014کے عام چناو ¿ مےں بھاجپا کی شاندار جےت مےں ےوپی کی بڑا اشتراک رہا تھا ۔جہاں پارٹی نے 80مےں سے 71لوک سبھا سےٹےں جےتی تھی وہےں اس حالےہ سروے کے مطابق اگر آج چناو ¿ ہوتا ہے تو اترپردےش مےں اےس پی بی اےس پی اتحاد 50سےٹےں جےت سکتی ہےں ۔وہےں بی جے پی کو محض 28سےٹوں سے تشفی کرنی پڑسکتی ہے ۔اس حساب سے اس نے 2014کے لوک سبھا چناو ¿ کے مقابلے 43سےٹوں کا نقصان ہوتا دکھائی پڑرہا ہے وہےں اگر ان گٹھبندھن مےں کانگرےس بھی شامل ہوتی ہے جس کے لئے پارٹی بھر پور کوشش کررہی ہے تو بی جے پی کی سےٹےں اور کم ہوجائےں گی لوک سبھا چناو ¿ سے پہلے اب تو اےن ڈی اے اتحادی بھی بی جے پی کو آنکھےں دکھانے لگے ہےں ۔اختلاف ےہاں تک پہنچ گےا ہے کہ رےاستی سرکار مےں شامل سوبھاشپا رےزروےشن کو تےن حصوں مےں بانٹنے کے لئے دھرنا مظاہرہ دی رہی ہےں اپنا دل (اےس )کے قومی صدر آشےش سنگھ پٹےل نے منگلوار کو رےاستی حکومت پر سمان نہ دےنے کا الزام لگاےا ہے پٹےل نے کہا کہ موجودہ حالات مےں انہےں سوچنا پڑے گا جہاں عزت نہ ہو ،ضمےر نہ ہو وہاں کےوں رہےں؟سبھی متبادل رکھنے کا اشارہ دےتے ہوئے انہوں نے ماےاوتی کے عہد مےں قانون ونظام کو ےوگی سرکار سے بہتر بتاےا 2018کی سےاسی ہلچل کے نظرےہ سے بےحد اہم ترےن رہا اور آنے والے برسوں کی زمےن تےار کرگےااس حےران کن سبھی سے بڑی تبدےلی اپوزےشن سےاست مےں آئی پھولپور اور گورکھپور سے شروع ہوئے اپوزےشن اتحاد کی مہم نے اتنا زور پکڑا کے سال کا خاتمہ ہوتے ہوتے اس نے اےن ڈی اے کی گھےرا بندی کا تانا بانا بن لےا ۔تےن رےاستوں مےں جےت کر اہم بڑی اپوزےشن کانگرےس نے بھا جپا کو کمزور کےا ہے وہےں کمزور پڑی اپوزےشن مےں نئی جان ڈال دی ہے ۔بے شک پھولپور ،گورکھپور کی جےت بی جے پی کے لئے اتنی اہم نہ ہو لےکن اس جےت سے بھاجپا سے لڑنے کا فار مولہ مل گےا ےعنی بھاجپا کو ہرانا ہے تو ساری اپوزےشن اےک ہوجائےں اس فارمولہ پر ہی عام چناو ¿ کے لئے اتحاد کی بساط بچھنے لگی ہے ۔اےک طرح جہاں اپوزےشن متحدہ ہوئی وہےں اےن ڈی اے کی دو اہم اتحادی ٹی ڈی پی اور آر اےل اےس پی اسے چھوڑ کر چلی گئی سب سے پرانی اتحادی جماعت شےوسےنا نے بھی الگ چناو ¿ لڑنے کا فےصلہ کےا اکالی دل نے بھی آنکھےں دکھائی 2018مےںنو رےاستوں تری پورہ ،مےگھالے،ناگالےنڈ ،کرناٹک ،چھتےس گڑھ ،مےزورم ،مدھےہ پردےش ،راجستھان او رتلنگانہ مےں اقتدار بدلا ،وزےر اعظم نرےندرمودی جو لہر 2014مےں دکھائی دی وہ 2018کے آتے آتے آخر مےں کافی کمزور پڑ گئی ان اسبا ب سے اےن ڈی اے کےلئے لوک سبھا چناو ¿ کل ملاکر اےک بڑی چنوتی لےکر آئے گا ۔اےن ڈی اے کا مستقبل کےا ہے ےہ تو چناو ¿ کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں