بھاجپا نے راجستھان کو بنایا وقار کا سوال

بھاجپا اور کانگریس نیتاﺅں کے درمیان تلخ الفاظ کے تیروں میں الجھا راجستھان چناﺅ پرچار ختم ہو چکا ہے ۔اور آج (جمعہ)کو ووٹ پڑیں گے دو سو سیٹوں پر کانٹے کی ٹکر بتائی جا رہی ہے ۔پرچار ختم ہونے کے آخری دن پی ایم مودی کانگریس صدر راہل گاندھی نے پھر سے ایک دوسرے کو نشانے پر لیا پی ایم مودی پر سیدھے نقطہ چینی کرتے ہوئے راہل گاندھی نے اپنے تلخ تیور دکھائے انہوں نے رافیل اور دیگر اشو کے سلسلہ میں چار دن پہلے مودی کے ہندتو گیا ن پر سوال کیا تھا جواب میں مودی نے الور کی ریلی میں جوابی حملہ کرتے ہوئے راہل کو بھارت ماتا کی جئے بولنے پر سوال اُٹھائے ۔وزیر اعظم نے سی کر میں لاکھوں لوگوں کی ریلی میں دس بار بھارت ماتا کی جئے بلوا کر راہل گاندھی کو جواب دیا تھا ۔راجستھان بھاجپا کے لئے وقار کا سوال بن گیا ہے۔راجستھان میں تاریخ رقم کرنے میں لگی بھاجپا کے لئے آخری لمہوں میں تسلی کی بات یہ ہے(بھاجپا کے مطابق )کہ وسندھرا سرکار کو لے کر جس طرح کی ناراضگی تھی وہ کافی حد تک اس پر قابو پا چکی ہیں لیکن کیا یہ قابو میں آچکا ہے اس کا پتہ تو گیا رہ دسمبر کو ہی ووٹوں کی گنتی کے دن ہی لگے گا ۔بھاجپا نیتاﺅں کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ وہ ناراض راجپوتوں کو منانے میں کافی حدتک کامیاب رہی ہے۔پارٹی کی اصل تشویش اب بھی راجستھان کے مشرق علاقوں میں جاٹ اکثریت بھرتپور اور پھولپور کو لے کر ہے ۔جہاں پر پارٹی کی لاکھ کوشش کے باوجود پارٹی نے ناراض ورکروں کو منانے میں کامیابی نہیں پائی ۔پارٹی کی پریشانی کا دوسرا سبب بھرتپور میں پردھان منتری کی ریلی میں کم بھیڑ آنا ہے ۔دونوں ہی بڑی پارٹیاں کانگریس اور بھاجپا کو پارٹی باغیوں سے سخت چنوتی مل رہی ہے ۔کانگریس کے سنئیر لیڈروں کے مطابق چار سابق وزراءچھ سابق ممبران اسمبلی سمیت کم سے کم 50باغی نیتا پارٹی کے امکانات پر پانی پھیر سکتے ہیں ۔بھاجپا میں بھی کم سے کم 20باغی امیدواروں کو کوشش ہو رہی ہے ان سبھی نے آزاد امیدواروں کی شکل میں نام زدگی داخل کی ہے۔کانگریس نے اس بار نئے چہروں پر داﺅچلا ہے ۔کانگریس نے ریاست میں ایک سے دس نئے چہرے اتارے ہیں اور 85کو دوبارہ ٹکٹ دیے ہیں ۔آخری وقت میں ہی دونوں پارٹیوں نے کئی سیٹوں پر امیدوار بدلے ہیں ۔ووٹوں کی گنتی 11دسمبر کو ہونی ہے لیکن سٹے بازوں نے سب کچھ ہلا کر رکھ دیا ہے۔روز نئے ڈبے کھل رہے ہیں اور نئے نئے ریٹ سامنے آ رہے ہیں ۔سٹے بازوں کا کہنا ہے کہ اس بار تین ریاستوں میں بھاجپا کے لئے کچھ بھی جھیلنے کی حالت بن گئی ہے ۔تو وہیں کانگریس جیت کی امید میں ہے ۔منگلوار کو جب سٹے بازوں کا ڈبہ کھلا تو راجستھان میں کانگریس کے کھاتے میں 127سے 129سیٹوں پر اس وقت بھاﺅ دیئے گئے ہیں وہیں بھاجپا کے کھاتے میں خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے صرف 55سے 57سیٹوں پر محدود دکھایا گیا ہے۔خیر یہ تو سٹے بازوںکا تجزیہ ہے بھاجپا دعوی کر رہی ہے کہ وہ راجستھان کی ہر پانچ سال سرکار بدلنے کا تاریخ اس بار رقم کرنے جا رہی ہے ۔دیکھیں 11دسمبر کو کیا ہوتا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟