فیول سے فرانس نے فائر ،خانہ جنگی کے حالات

ان دنوں دہائی کی سب سے خطرناک خانہ جنگی سے محاظ آرا ہے ۔مہنگائی اور پٹرول کے دام بڑھانے کے خلاف پیرس میں پچھلے دو ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ گذشتہ سنیچر کو کچھ نوجوانوں نے سینٹرل پیرس میں کئی گاڑیوں اور عمارتوں کو آگ کے حوالے کر دیا ۔ایسے میں سرکار امرجنسی لاگو کرنے پر غور کر رہی ہے ۔یہ جانکاری فرانس حکومت کے ترجمان نے دی ہے اس مظاہرے کو یلو ویسٹ کا نام بھی دیا گیا ہے۔فرانس کے وزارت داخلہ کے مطابق سنیچر وار پہلی دسمبر کو مظاہرے میں 36500ہزار لوگوںنے حصہ لیا تھا ۔پچھلے ایک ہفتہ ہوا اس میں لوگوں کی تعداد بڑھ کر 53000ہو گئی ۔اس کے بعد مظاہرین بڑھتے گئے اور یہ تعداد113000لاکھ ہو گئی تھی ۔فرانس کے صدر ایونول میکرون نے اپنے خلاف مظاہر ہ کرنے والوں کو بد امنی کا قدم مانتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی صورت میں تشدد برداشت نہیں کریں گے ۔ملک میں ایدھن کی قیمتوںمیں پہلے سے طے اضافے کے تحت اضافہ کیا گیا ہے ۔اس کے بعد لوگ تشدد پر اتر آئے ۔میکرون نے کمریشل کاروبار کو ٹھپ کرانا ،راہگیروں اور صحافیوں کو دھمکی دینا کسی بھی صورت میں دلائل آمیز نہیں کہا جا سکتا۔اس درمیان صدر میکرون ملک میں پھیلی بد امنی کے سبب اپنے بیرونی ملک دورے سے واپس وطن لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔راجدھانی پیرس کے کئی عالی شان علاقوںمیں جنگ جیسے بربادی کا منظر تھا ،کاریں جلی پڑی تھیں،دکانیں لوٹی جا چکی تھیں،عمارتیں جل کر خاک ہو چکی تھیں ہر جگہ توڑ پھوڑ کی تھی۔بلوائیوںنے شہید میموریل آرک ڈی ٹرمف کو بھی نہیں بخشا مظاہرین اور پولس کے سیکورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ان میں 23جوان بھی زخمی ہوئے ۔ان کے علاج کے دوران ایک جوان کی موت ہوگئی ہے۔پیرس میں پچاس سال بعد ایسے حالات بنے ہیں اس سے پہلے تقریبا یہی حالات ہوئے تھے ۔لیکن اس وقت لوگ سماجی تبدیلی کے لئے مظاہرے کے لئے سڑکوں پر اترے تھے ۔سنیچر اور اتوار کو مظاہروں کے بعد پولس نے 412لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔مظاہروں میں یلو ویسٹ نقاب پہنے لوگوں نے کئی اہم عمارتوں کو آگ لگائی تھی پیرس میں ایدھن کے دام بڑھانے پر اتنا مشتعل مظاہر ہوگا یہ کبھی سوچا نہیں جا سکتا تھا ۔لیکن بھارت نے تو ایدھن کے دام آئے دن بڑھتے رہتے ہیں ۔فرانس کی عوام نے کسی مسئلے کو لیکر بھاری ناراضگی رہی ہوگی جو تیل کی قیمتوں پر غصہ کی شکل میں باہر آگئیں ۔فرانس کے صدر ایمنیول میکرون کے عہد میں یہ پہلی اور اب تک کی سب سے بڑی چنوتی ہے ۔یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔فی الحال جنتا کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے سرکار نے پیٹرولیم ایدھن کے دام میں اضافہ کو فی الحال ٹال ہی دیا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟