ٹکٹوں کی مارا ماری اور باغیوں کا مسئلہ

5ریاستوں کے اسمبلی چناﺅ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلے کے ووٹ پڑ چکے ہیں ۔راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ابھی ووٹ پڑنے ہیں۔راجستھان میں پارٹی کے ٹکٹوں کے لئے مارا ماری جاری ہے۔یہاں بھاجپا کا یہ حال ہو چاہے کانگریس کا اس سے پہلے بتا دیں کہ ایک تازہ سروے سی-ووٹر کا آیا ہے جس میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناﺅ سے پہلے نومبر کے دوسرے ہفتے میں کرائے گئے اوپینین پول میں مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی ٹکر ہوگی ۔جبکہ راجستھان اور تلنگانہ میں کانگریس اقتدار میں آتی دکھائی دے رہی ہے۔نارتھ ایسٹ کی ریاست میزورم میں کانگریس اقتدار سے باہر ہو سکتی ہے۔راجستھان کی کال 2سو سیٹیوں میں کانگریس کو 47.9فیصدووٹ کے ساتھ 145سیٹیں ملنے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔جبکہ بھاجپا کو 39.7فیصد کے ساتھ 55سیٹیں ملتی بتائی جا رہی ہیں ۔مدھیہ پردیش میں کانگریس کو 42.3فیصد کے ساتھ 116سیٹیں ملنے کا مکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔جبکہ بھاجپا کو 107سیٹیں ہیں۔چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 41فیصد ووٹ کے ساتھ 90میں اکتالیس سیٹیں بھاجپاکو 41.7فیصد کے ساتھ 43سیٹیں ملنے کے دعوئے کے گئے ہیں۔وہیں دونوں پارٹیوں میں ٹکٹ پانے کے لئے مارا ماری کے بعد اب باغیوں نے بھاجپا اور کانگریس کے خلاف تیس سیٹوں سے زیادہ سیٹوں پر مشکل کھڑی کر دی ہے۔مدھیہ پردیش میں کاغذات داخل کرنے کی آخری تاریخ کے بعد ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض لیڈر سامنے آگئے ہیں۔اور انہون نے پارٹی کے امیدواروں کے خلاف اپنا مورچہ کھول دیا ہے۔بھاجپا کے پانچ بار ایم پی ممبر اسمبلی رہے کرمی طبقہ کے نیتا ڈاکٹر رام کرشن کوموریا نے ایک ساتھ دو سیٹوں دموہ اور پدھریا سے پرچہ داخل کر شیوراج سرکار میں وزیر جینت بھلیا کے لئے مشکل کھڑی کر دی ہے۔اب بھاجپا لیڈر شپ ڈیمج کنٹرول میں لگ گئی ہے۔وہیں حال کانگریس کا بھی ہے جھگوا میں کانگریس نے ایم پی کانتی لال بھریا کے بیٹے وکرانگ بھریا کو امیدوار بنایا ہے ۔ممبر اسمبلی جے ویر میڈا ان کے راستے میں آگئے ہیں ۔بھاجپا سیاست میں بھلے ہی کنبہ پرستی کی مخالفت کرتی ہو لیکن راجستھان میں کم سے کم اس کے لیڈر پیچھے نہیں ہیں۔راجستھان میں ہونے والے اسمبلی چناﺅ کے لئے کئی نیتا موجودہ ایم ایل اے اورکچھ وزیر بھی اپنے بیٹے پوتوں اور رستے داروں کو ٹکٹ دلانے کے چکر میں ہیں۔اقتدار مخالف لہر کے سبب اپنے دادا پتا کے ساتھ سرگرم دکھائی دینے والے پارٹی کے زیادہ تر لیڈر اپنے لڑکے پوتے،بہو کو اس مرتبہ ٹکٹ دلانے کی کوشش میں مرکزی لیڈروں کے گھروں پر چکر لگا رہے ہیں۔حد تو تب ہوگئی جب مدھیہ پردیش میں اسمبلی کا ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض ایک کانگریس لیڈر نے گوالیر میں زہر کھا لیا۔اس کی حالت نازک ہے وہ اسپتال میں زیر علاج ہے ۔گوالیر میں کانگریس کے سابق ضلع جنرل سیکریٹری پریم سنگھ نے ٹکٹ نہ ملنے پر صدمے میں چوہے مار دوا کھا لی اور یہ کام انہوں نے سورگیہ مادھو راﺅ سندھیا کے موجسمہ کے پاس کیا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟