سرکارکار کی چالک ہے تو آر بی آئی سیٹ بیلٹ ہے


سرکار اور ریزرو بینک کے درمیان جاری کھینچ تان میں نیا موڑ اس وقت آیا جب حکومت نے صاف لفظوں میں کہا دیش کی مالی حالت بالک صحیح ہے اور اسے آر بی آئی کے روپئے کی ضرورت نہیں ہے سرکار نے کہا کہ وہ ریزرو بینک سے پیسے نہیں مانگ رہی ہے۔اور نہ ہی مرکزی سرکار نے آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ روپئے لینے کی مانگ نہیں کی۔کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ مودی سرکار اور آر بی آئی کا ریزرو فنڈ ہتھیانا چاہتی ہے۔غلط پالیسیوں کے سبب سرکار کا خرچ بڑھ رہا ہے۔وہ اپنے سیاسی فائدے کے لئے رقم لینا چاہتی ہے تاکہ 2019میں چناﺅی ریوڑیاں بانٹ سکے ۔کانگریس کی طرف سے صدر راہل گاندھی اور ترجمان منیش تیواری اور سابق وزیر خزانہ پی چتمبرم نے حملہ بولا ہے راہل نے ایک میڈیا رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ پی ایم کی اقتسادی پالیسیوں کا خمیازہ ہے جو سرکار کو 3.6لاکھ کروڑ جیسی کثیر رقم کے لئے آر بی آئی کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑے۔سرکار اپنی دبنگی سے دیش کے اہم ترین اداروں پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔وہیں کانگریس ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ مودی سرکار آر بی آئی کے سیکشن 7لا استعمال کر اسے تباہ کر رہی ہے۔سرکار ایسا کام کیوں کر رہی ہے جو 1934سے لے کر اب تک کی کسی بھی سرکار نے ایسا نہیں کیا ۔وہ سیکشن 7کا سہارا لے کر آربی آئی پر پیسہ دینے کے لئے دباﺅ کیوں ڈال رہی ہے۔بتا دیں کہ آربی آئی ایکٹ کے سیکشن 7سرکار کو آر بی آئی کو حکم دینے کا اختیار دیتا ہے ۔آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن نے بھی آگاہ کیا ہے کہ اگر سیکشن 7کا استعمال کیا گیا تو دونوں کے درمیان تعلقات خراب ہو جائیں جو سبھی کے لئے تشویش کی بات ہے ۔یہ تنازع اس لئے ہو ا کیوں کہ ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی سرکار کے درمیان تعطل وزات داخلہ کے اس پرستاﺅ کو لیکر پیدا ہوا جس میں سرکار ریزرو بینک کی بچت سے 3.6لاکھ کروڑ روپئے لینا چاہتی ہے۔یہ مرکزی بینک کا 9.59لاکھ کروڑ روپئے کے محفوظ رقم کے ایک تہائی سے زیادہ ہے۔ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے مودی سرکار کے دو بڑے فیصلے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو ہندوستان کی اقتصادی اضافے کی راہ میں سب سے بڑی اڑچن بتایا ہے۔جہاں دنیا بھر میں معاشی شرع تیزی سے بڑھ رہی ہے وہاں ان کے لگاتار جھٹکوں سے ہندوستان کی معیشت رفتار رک گئی ہے۔انہوں نے بتایا سات فیصد کی موجودہ ترقی شرع کو بھی ضرورت کے حساب سے نا کافی بتایا ۔راجن کا کہنا ہے ریزرو بینک کار کی سیٹ بیلٹ ہے اور سرکار ایک ڈروئیور کی طرح ہے۔اس کے بغیر حادثہ میں سنگین نقصان ہو سکتا ہے۔وہیں سابق وزیر مالیات پی چتمبرم نے کہا کہ مودی سرکار سرکاری مالی بہران سے نکلنے کے لئے ریزرو بینک کو اپنی مٹھی میں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔سرکار اس چناﺅی سال میں خرچ بڑھانا چاہتی ہے۔اس لئے اس کی ریزرو بینک کے محفوظ سرمایے پر نظر ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟