عام چنائو سے پہلے بھاجپاکو لگا زبردست جھٹکا!

کرناٹک میں 3لوک سبھا اور دو اسمبلی ضمنی چنائو میں کانگریس کی بہتر کارکردگی عام چنائو سے پہلے ایک بڑی کامیابی ہے۔یہ جیت اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میں اپوزیشن اتحاد کو ایک ٹانک ملا ہے۔چنائو سے پہلے کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اختلافات کی بات سامنے آرہی تھی۔اس میں علاقائی پارٹیوں کو بھی ایک طرح سے طاقت ملی ہے۔اسمبلی چنائو میں بے شک کانگریس اور جے ڈی ایس الگ الگ لڑی تھیں لیکن چنائو کے بعد دونوں کواتحاد کرنے کا بہتر نتیجہ ملا اس سے اب دونوں نے مل کر لوک سبھا چنائو لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ضمنی چنائو میں جیت سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلی ایم ڈی کمار سوامی اور کانگریس پردیش پردھان دنیش گنڈو رائو نے کہا کہ وہ بھاجپا کے خلاف 2019لوک سبھا چنائو ساتھ مل کر لڑیں گی ۔دونوں نیتائوں نے چنائوی کامیابی کا سہرا (جنتا دل ایس کی پالسیوں کو دیا ہے)اس شاندار کامیابی سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے کہا کہ کانگریس کو 2019چنائو میں بھاجپا کے خلاف مجوزہ مہا گٹھ بندھن کی رہنمائی کرنی چاہئیے۔کیونکہ یہ اپوزیشن کو ٹکر دینے والی پارٹی ہوگی اور سب سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرئے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی علاقائی پارٹیوں کو اگلے چنائو میں کانگریس کو حمایت دینے کے لئے ایک ساتھ آنا چاہئے۔بتا دیں کہ کرناٹک میں تین لوک سبھا اور دو ودھان سبھا سیٹوں پر ضمنی چنائو ہوئے تھے۔کانگریس نے لوک سبھا کی تین سیٹوں اور ودھان سبھا کی تین میں سے دو پر شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔جبکہ بھاجپا شیموگا سیٹ بچانے میں کامیاب رہی ہے۔یہ سیٹ اپوزیشن کے لیڈر بی ایس یدی یروپا کا گھر مانی جاتی ہے ۔ان کے بیٹے کی وائی راگھویندر نے سخت مقابلے میں مدھو بنگا رپہ پر 52148ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔یہ ضمنی چنائو 2019میں ہونے والے لوک سبھا چنائو سے پہلے بھاجپا کے لئے ایک جھٹکا مانا جائے گا۔جو بیلاری لوک سبھا سیٹ بھاجپا کی مضبوط سیٹ مانی جا رہی تھی اس میں بھی پارٹی کو ہار کا منھ دیکھنا پڑا ہے۔اس سیٹ کو خدائی سند کے متنازع ریڈی بھائیوں کا مضبوط گڑھ مانا جاتا تھا۔ اس سیٹ پر کانگریس امیدوار وی ایس اوگرپا 243161بھاری ووٹ سے کامیاب رہے۔انہوں نے بھاجپا کی شانتا کو ہرایا۔اس سیٹ سے سابق ایم پی بی شری ملو کی بہن ہیں ۔بتا دیں کہ 2014کے لوک سبھا چنائو کے بعد ابھی تک تیس لوک سبھا سیٹوں پر ضمنی چنائو ہوئے ہیں۔بھاجپا مسلسل اپنی جیتی ہوئی سیٹیں ایک ایک کرکے ہارتی جا رہی ہے۔نریندر مودی کی رہنمائی میں 282سیٹوں پر کمل کھلانے والی بھاجپا 1984کے بعد سے تیس سال میں اپنے دم پر اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی بنی تھی۔2014کے بعد سے تیس لوک سبھا سیٹوں پر ضمنی چنائو ہوئے ہیں۔جن میں سے 16سیٹیں بی جے پی کے قبضہ میں تھی لیکن اب محض 6سیٹیں ہی بی جے پی بر قرار رکھ سکی۔یعنی اس نے دس سیٹیں گنوا دیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا میں بھاجپا کی سیٹیوں کو نمبر 282سے گھٹ کر 272رہ گیا ہے۔جو بھاجپا کے لئے ایک بڑی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟