نوٹ بندی نے معیشت کا کیابنٹا دھار

دو برس پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک آٹھ نومبر کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔اس کے مضر نتائج دیش کے سامنے تب سے آرہے ہیں۔حکومت اور رزیرو بینک نوٹ بندی کے اثر کو چھپاتی رہی ہے اور وزیر اعظم اور مرکزی وزیر مالیات نوٹ بندی کے فائدہ گناتے تھکتے نہیں ہیں لیکن اب اس کے کچھ خطرناک نتیجے سامنے لانے پر رزیرو بینک مجبور ہو گیا ہے۔ایک آر بی آئی اطلاع کے تحت ہندوستانی ریزرو بینک نے جانکاری دی ہے کہ نوٹ بندی کے بعد واپس آئے 15310.73ارب روپئے مالیت کی کرنسی نوٹ کو ضائع کرنے کی کاروائی مارچ(اسی سال میں آخر ختم ہو چکی ہے)حالانکہ مرکزی بینک نے آر ٹی آئی قانون کی ایک رعایت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتانے میں معذوری ظاہر کی ہے کہ 5سو اور ہزار روپئے کے بند ہو چکے روپئے کو ضائع کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی ۔آر ٹی آئی کے تحت یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 8نومبر2016کو جب نوٹ بندی کا اعلان کیا گیا تب آر بی آئی کی تصدیق اور ملان کے مطابق 5سو اور ہزار روپئے کے کل 1541795ارب روپئے مالیت کے نوٹ چلن میں تھے۔کرنسی میں تبدیلی کے بعد ان میں سے 153473ارب مالیت کے روپئے کے نوٹ بینکنک سسٹم میں لوٹ آئے۔آر ٹی آئی کے جواب سے صاف ہے کہ نوٹ بندی کے بعد 107,20ارب روپئے مالیت کے چلن میں نوٹ بینکوں کے پاس نہیں آسکے کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر دیش کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے منگلوارکو کہا کہ نوٹ بندی دودری برسی پر انہیں عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔کانگیس کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ رزیرو بینک اب بھی پوری سچائی نہیںبتا پارہا ہیکہ بند ہوئے نوٹوں کو ضائع کرنے اور نئے نوٹ چھاپنے میں کتنی رقم خرچ ہوئی ؟کانگریس نے ترجمان منیش تواری نے کہا کہ دو برس پہلے مودی نے آٹھ نومبر کو اچانک نوٹ بندی کا اعلان کر کے عام آدمی کو بھاری پریشانی می ڈال دیا تھا جس کے سبب 100سے زیادہ لوگوں کی بینکوں کے باہر کھڑے کھڑے موت ہو گئی تھی انہوں نے کہا کہ 5سو اور ہزار روپئے نوٹ بند کرنے کا مقصد میں پوری طرح ناکام ہو گئے کانگریس نیتا نے کہا کہ آر بی آئی اور مودی سرکار کا موجودہ ٹکرائو بھی اس نوٹ بندی کا نتیجہ ہے۔سرکار نے نوٹ بندی کے 3مقصد ،کالا دھن ونقلی کرنسی کا خاتمہ اور دہشتگردی کو مالی مدد بند کرنا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن ان میں ایک بھی مقصد پورا نہیں ہوا اور سوائے عام آدمی کو مصیبتوں میں ڈالنے کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔سرکار کی غلط پالسیوں کے سبب آج کسان ،مزدور،چھوٹے کاروباری سبھی بھاری بہران میں ہیں اس کی اہم وجہ نوٹ بندی ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟