ابوظہبی میں پہلا ہندو مندر

یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ کسی اسلامی ملک میں ہندو مندر بنے۔ لیکن متحدہ عرب امارات کی راجدھانی ابوظہبی میں مندر بننے جارہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی ایتوار کو ابوظہبی ۔دوبئی قومی شاہراہ پر وویاسنواسی شری اکشرپروشوتم سوامی نارائن سنستھا (بی اے پی ایس) مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے گواہ بنے۔ ابوظہبی میں اس پہلے ہندو مندر کے شیلانیاس پروگرام کا دوبئی اوپیرا ہاؤس میں سیدھا ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ یو اے ای حکومت نے ابوظہبی میں مندر بنانے کے لئے 20 ہزار مربع میٹر زمین دی تھی۔ حکومت نے سال2015 میں اس وقت یہ اعلان کیا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی دوروزہ دورہ پر وہاں گئے تھے۔ مندر ابوظہبی میں الوقبہ نام کی جگہ پر 20 ہزار مربع میٹر کی زمین پر بنے گا۔ ہائی وے سے ملحق یہ علاقہ الوقبہ ابوظہبی سے تقریباً 30 منٹ کی دوری پر واقع ہے۔ مندر کو بنانے کی مہم چھیڑنے والے بی آر شیٹی ہیں، جو ابوظہبی کے جانے مانے ہندوستانی کاروباری ہیں۔ وہ یو ایکسچینج نام کی کمپنی کے ایم ڈی اور سی ای او ہیں۔ ویسے تو مندر سال2017 کے آخر تک بن کر تیار ہوجانا تھا لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے تاخیرہوگئی۔ اب پی ایم نریندر مودی کے دورہ اور بھومی پوجن کے بعد مندر کی بنیاد رکھی گئی اور کام شروع ہوگیا۔ مندر میں کرشن ، شیو، ایپا ،وشنو کی مورتیاں ہوں گی۔ ایپّا کو وشنو کااوتار مانا جاتا ہے اور ساؤتھ انڈیا خاص کر کیرل میں ان کی پوجا ہوتی ہے۔ سننے میں آرہا ہے کہ مندر کافی بڑھیا اور بڑا ہوگا۔ اس میں ایک چھوٹا ورنداون یعنی باغیچہ اور فوارہ بھی ہوگا۔ مندر بننے کو لیکر ابوظہبی کے مقامی ہندوؤں میں جوش اور خوشی کا ماحول ہے۔ فی الحال انہیں پوجا یا شادی جیسی تقریب کرنے کے لئے دوبئی جانا پڑتا تھا اور اس میں تقریباً تین گھنٹے کا وقت لگتا تھا۔ دوبئی میں دو مندر (شیو اور کرشنا) کے علاوہ گورودوارہ پہلے سے موجود ہے لیکن ابوظہبی میں کوئی مندر نہیں ہے۔ ہندوستانی سفارتخانہ کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای میں تقریباً 26 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں جو وہاں کی آبادی کا تقریباً 30 فیصدی حصہ ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ مندر صرف فن ثقافت اور عمدگی میں ہی خاص نہیں ہوگا بلکہ یہ دنیا بھر کے لوگوں کو واسو چھید کٹمبھ کاسندیش بھی دے گا۔ پی ایم نے یو اے ای میں کام کررہے سینکڑوں ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے ہندی میں کہا کہ یو اے ای سے ہمارا تعلق صرف ایک خریدار یاڈیلرکا نہیں ہے۔ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ واضح ہو کہ متحدہ عرب امارات 33 لاکھ پرواسی ہندوستانیوں کا گھر ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟