کابل میں طالبان کا خوفناک حملہ

افغانستان کی راجدھانی کابل میں واقع ہندوستانی سفارتخانے سے محض400 میٹر کی دوری پر سنیچر کو ہوئے فدائی حملہ میں 91 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 158 دیگر زخمی ہوگئے۔ حملہ کی ذمہ داری آتنکی تنظیم افغان طالبان نے لی ہے۔ یہ کتنا خطرناک حملہ تھا یہ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں بے قصوروں کا مارا جانا اور زخمی ہونا۔جتنی بھاری تعداد میں لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے اس سے یہ حالیہ وقت کا سب سے زیادہ بڑا حملہ ہوگیا ہے۔ طالبان اگر اس کی ذمہ داری نہ بھی لیتا تو بھی شک کی سوئی اسی طرف جاتی۔ 20 فروری کو بھی طالبان نے کابل کے ایک ہوٹل پر حملہ کیا تھا جس میں 25 لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ غیر ملکی تھے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ڈپٹی ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ حملہ آور دھماکوں سے لدی ایمبولینس میں سوار ہوکر آئے تھے۔ آتنکی پہلی جانچ ہو چکی مریض ہونے اور اسے جمہوریت اسپتال لے جانے کی بات کہہ کر ناکہ کو پار کر گئے تھے لیکن دوسری جانچ چوکی پر پہنچنے سے پہلے ہی سیکورٹی ملازمین کو حقیقت کا پتہ چل گیا۔ اس کا احساس ہوتے ہیں ایمبولنس میں بیٹھے حملہ آور نے دوسری چوکی پر پہنچتے ہی دھماکو سامان میں دھماکہ کردیا۔ دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ دو کلو میٹر دور تک اس کی آواز سنی گئی۔ 
جس علاقہ کو دھماکہ کے لئے چنا گیا وہیں ہندوستانی قونصل خانے کا دفتر ہے، یوروپی یونین کا دفتر ہے اور سوئیڈن اور ہالینڈ کے سفارتخانے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ اس بار بھی طالبان کے نشانے پر غیر ملکی رہے ہوں گے۔ دھماکہ کیلئے ایمبولنس کا استعمال کرنا نئی بات ہے اور نہایت ہی خطرناک بھی ہے۔ اس حملہ کے بعد ایک ایک ایمبولنس کو شک کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے طالبان سے متعلق حقانی نیٹ ورک کی کارگزاری بتایا۔ 
جب سے امریکہ نے پاکستان پر طالبانوں کے خلاف کارروائی کا دباؤ بڑھایا ہے اور افغانستان میں موجودہ اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کا اعلان کیا ہے تب سے حقانی نیٹ ورک غیر ملکیوں کے خلاف کچھ زیادہ ہی جارحانہ ہوگیا ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی، حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے درمیان تال میل ہے۔ پچھلے دنوں امریکہ نے حقانی نیٹ ورک پر ڈرون حملہ بھی کئے تھے۔ یہ دھماکہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کے لئے مسئلہ سنگین ہے۔ یہ امریکہ و افغان سرکار کو سیدھی چنوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟