پاک ہمارے ہتھیاروں سے ہی ہمیں ماررہا ہے :امریکہ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے امریکہ کے دو سرکردہ ممبران پارلیمنٹ نے پاکستان پر دہشت گردی کو حمایت دینے کا الزام لگاتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے اسے ملنے والی فوجی مدد میں کٹوتی کے ساتھ اسے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کی مانگ کی ہے۔ ان ممبران ڈاناشوہیٹا بائچر اور ٹریٹپی نے جمعہ کو امریکی سینٹ میں کہا کہ ہم (امریکہ) پاکستان کو ہتھیار مہیا کروا رہے ہیں اور وہ ہمارے ہتھیاروں سے امریکی شہریوں کا قتل کررہا ہے۔ ادھر مہاجروں کے ایک گرو پ نے ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی کانگریس سے اپیل کی ہے پاکستان کے ذریعے دہشت گردی کو حمایت دئے جانے کے پیش نظر اسے دی جانے والی فوجی مدد اور فروخت بند کی جائے۔ حال ہی میں تشکیل عالمی مہاجر کانگریس نے ٹرمپ انتظامیہ و امریکی کانگریس کو دئے گئے ایک میمورنڈم میں کہا ہے کہ پاکستانی فوجی ادارے کے قدم صاف طورسے ظاہرکرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے بھروسے مند ساتھی نہیں ہیں۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو دھوکہ دینا اور حقانی نیٹ ورک ،طالبان، کوئٹہ شورا و القاعدہ جیسی فوجی تنظیموں کو خوش کرنے کی آئی ایس آئی کی پالیسی ہے۔ میمورنڈم میں آگے کہا گیا ہے کہ آج پاکستان دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے۔ ایسے میں امریکہ کے پاس دہشت گردوں کو مارنے کیلئے پاکستانی علاقے کے اندر گھس کر یکطرفہ فوجی کارروائی کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی قیادت میں جاری لڑائی کو تب تک جیتا نہیں جاسکتا جب تک علاقے میں دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والی پاکستانی فوج سے جڑے اہم معاملوں سے نپٹا نہ جائے۔
ایم پی روہیرا باؤچردو ٹوک کہا کہ ہمیں صاف کردینا چاہئے کہ ہم پاکستان جیسے ملکوں کو ہتھیار مہیا نہیں کرانے جارہے ہیں کیونکہ اس سے ہمارے ہی لوگ کو ماریں گے اور ہمیں پتہ ہے کہ وہ دہشت گردی میں شامل ہے۔ ہمیں بخوبی معلوم ہے دہشت گردی کے اشو پر انہوں نے کیا کیا ہے۔ پاکستان نے اسامہ بن لادن کا ٹھکانا بتانے والے ڈاکٹر آفریدی کو جیل میں ڈال دیا ہے۔وہیں دوسرے ایم پی ٹریٹپو نے اندیشہ ظاہر کیا ہے پاکستان مدد پانے کو لیکرا مریکہ کے ساتھ دوہرا کھیل کھیل رہا ہے۔ پاکستان کی سرپرستی کی وجہ سے پوری دنیا میں دہشت گردی پھیل رہی ہے۔ خبر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر شکنجہ کسنے کے لئے کئی قدموں پر غور کررہا ہے۔ ان میں ڈرون حملوں سے لیکر اقتصادی فوجی مدد کو روکنا شامل ہے۔ امریکہ کو سمجھنا ہوگا کہ پاک ان سے دوہرا کھیل کھیل رہا ہے اور اسے روکنا اس کے مفاد میں ہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟