راجیہ رانی ایکسپریس حادثہ آتنکی سازش تو نہیں

میرٹھ ۔لکھنؤ راجیہ رانی ایکسپریس سنیچر کی صبح قریب 8 بجے رامپور سے دو کلو میٹر پہلے ہی کوسی ندی پل کے پاس تیز دھماکے سے پٹری سے اتر گئی۔ حادثہ میں ٹرین کے 12 ڈبے پٹری سے اتر گئے اس میں سے ایک کوچ پلٹ کر یکدم الٹا ہوگیا۔ اس سے مسافروں میں کہرام مچ گیا۔ حادثہ میں 65 مسافر زخمی ہوگئے۔ غنیمت رہا کہ ٹرین کی سپیڈ کم تھی ورنہ کئی جانیں جا سکتی تھیں۔ابتدائی جانچ میں پٹری ٹوٹنے کی بات سامنے آرہی ہے۔ حادثہ اتنا زبردست تھا کہ تقریباً 280 کلو میٹر ریلوے ٹریک تباہ ہوگئی۔ اس سے قریب 260 میٹر کے دائرے میں ریل ٹریک کے سلیپر بھی پوری طرح سے ڈیمیج ہوگئے۔ حادثہ کی وجہ تو جانچ کے بعد ہی پتہ لگ سکے گی لیکن حادثہ میں ایک بار پھر سوال کھڑا کردیا ہے کہ کہیں یہ کوئی آتنکی سازش تو نہیں ہے۔ رامپور کا ریلوے اسٹیشن ہو یا پھر سی آر پی ایف سینٹر، آتنک وادیوں کے نشانے پر ہیں۔ کئی بار اس کو لیکر انٹیلی جنس بیورو الرٹ جاری کرچکی ہے۔ 31 دسمبر 2007 ء کو بھی سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر بھی آتنکی حملہ ہوچکا ہے۔ اس کے ملزم یہاں کورٹ میں پیشی پر آتے ہیں۔ لہٰذا کہیں نہ کہیں رامپور دہشت گردوں کے نشانے پر ہے وہیں ماضی گزشتہ میں کانپور میں ریل پٹری کاٹ کر ٹرین پلٹ دی گئی تھی۔ سکیورٹی ایجنسیوں کی جانچ سے صاف ہوا ہے کہ اس واردات کو دہشت گردوں نے انجام دیاتھا۔ اس کے بعد چندوسی میں یہی واقعہ دوہرانے کی کوشش کی گئی اب رام پور میں راجیہ رانی ایکسپریس پلٹنے کی بات سامنے آرہی ہے لہٰذا سوال اٹھنا لازمی ہے کہ یہ آتنکی سازش تو نہیں ہے؟ کانپور حادثہ میں پکڑے گئے مشتبہ نے پوچھ تاچھ میں بتایا تھا کہ یوپی میں آئی ایس آئی کے ممبر سرگرم ہیں جو ریل حادثے کریں گے۔ اب رامپور کے پاس ہوئے ریل حادثہ نے پھر سے آئی ایس آئی کی طرف شک کی سوئی گھما دی ہے حالانکہ حکام کا کہنا ہے جہاں راجیہ رانی اتری ہے وہاں پر ڈاؤن لائن کا ایک ٹکرا الگ ملا ہے۔ پہلی نظر میں جانچ میں پٹری ٹوٹنے کا حادثہ مانا جارہا ہے۔ یوپی پولیس نے کہا ہے کہ جہاں حادثہ ہوا ہے وہاں ریل ٹریک کا 3 فٹ حصہ غائب ہے۔ ایسے میں توڑ پھوڑ کے اندیشہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ موقعہ واردات کا دورہ کرنے والے رامپور کے ایس پی نے کہا کہ پٹری ٹوٹی ہوئی ملی ہے اور اس کا کچھ حصہ زمین میں دبا ہوا تھا، توڑ پھوڑ کے اندیشہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ حادثہ کے بعد جانچ اور پھر کارروائی کیلئے ضابطہ ہدایت کے علاوہ ریلوے کچھ سدھرنے کا نام نہیں لے رہا ہے کیونکہ برج گھاٹ میں ریل پٹری سے اترنے کے بعد کئی حادثے ہوچکے ہیں۔ وزیر ریل سریش پربھو نے وہی ٹکا سا جواب دے دیا ہے حادثہ کے اسباب کا پتہ لگانے کے لئے جانچ کے احکامات دے دئے گئے ہیں اور کسی بھی چوک کے ذمہ دار کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟