ڈونلڈ ٹرمپ، براک اوبامہ نہیں ہیں

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ جمعرات کو افغانستان کے اتھن ضلع میں جو بڑا بم گرایا گیا تھا اس کی گونج افغانستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں سنائی پڑی۔ ٹرمپ نے آئی ایس کے ٹھکانوں پر جو بم گرایا اس سے ساری دنیا کو یہ پیغام بھی دے دیا گیا کہ براک اوبامہ عہد کے کم سے کم مداخلت کی پالیسی اب ختم کردی گئی ہے۔ ٹرمپ نے اوبامہ انتظامیہ کی کچھ پالیسیوں میں تبدیلی کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ مثلاً انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو ایک بار پھر دہشت گرد گروپوں کے خلاف ڈرون حملوں کا اختیار دے دیا ہے۔ اس سے پہلے یہ اختیار امریکہ کے ڈیفنس محکمے کے پاس تھا اور سی آئی اے صرف خفیہ جانکاریاں اکٹھا کرنے کے لئے ڈرون کا استعمال کرتی تھی۔ اب سی آئی اے پینٹاگان یا وائٹ ہاؤس کی اجازت کے بغیر بھی ڈرون حملہ کرسکتی ہے ۔قابل غور ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کے آخری 8 مہینوں میں ڈرون حملے بند تھے۔ امریکہ اب پھر سے خارجہ پالیسی کو جارحانہ انداز میں واپس لے آیا ہے۔ افغانستان کی سطح پر دیکھیں تو یہ پیغام ساری دنیا میں پہنچ ہی گیا ہوگا کہ ناظرین تک جنگ سے لڑتے رہے اس سندیش کو امریکہ نے اپنے حال پر نہیں چھوڑدیا۔ پچھلے کافی عرصے سے یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ جلد ہی طالبان اور اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیم افغانستان پر قابض ہوجائیں گی۔ امریکہ نے بتادیا ہے کہ ایسی حالت میں وہ تماشائی بن کر نہیں بیٹھے گا۔ ساتھ ہی شام اور روس کو بھی یہ سندیش بھیج دیا ہے کہ آئی ایس سے لڑائی صرف انہی کے بھروسے نہیں چھوڑی گئی ہے۔ امریکہ اس سے اپنے ڈھنگ سے نپٹے گا۔ اسی کے ساتھ ایک اور سندیش چین اور نارتھ کوریا کے لئے بھی ہے۔ خبر ہے کہ نارتھ کوریا ایک اور نیوکلیائی تجربہ کرنے جارہا ہے۔ امریکہ نے جہاں یہ پیغام دیا ہے کہ اس بار وہ معاملے میں چین کے بھروسے چھوڑ کر خاموش نہیں بیٹھے گا ادھر نارتھ کوریائی فوج کے سی ایم نے جمعہ کو کہا کہ اگر امریکہ نے کوئی بھڑکاؤ کارروائی کی تو وہ نڈر ہوکر جواب دے گی۔ فوج نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی اور بلیک میل کے راستے پر اتر آئے ہیں۔چین کے وزیر خارجہ وانگ چی نے بھی جمعہ کو کہا کہ نارتھ کوریا کو لیکر کسی بھی لمحہ جنگ چھڑ سکتی ہے۔ انہوں نے امریکہ کو بھی وارننگ دی ہے کہ کسی جنگ میں کوئی ونر نہیں ہوتا۔ چین نے نارتھ کوریا کو بھی نیوکلیائی تجربہ کرنے کو لیکر آگاہ کیا ہے۔ اتنا تو طے ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ براک اوبامہ نہیں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟