اپوزیشن پارٹیوں کی ایکتا بنی ای وی ایم مشین

ای وی ایم تو اپوزیشن اتحاد کا اشو بن گیا ہے۔ ای وی ایم مشین کے ذریعے مبینہ طور پر غلط ووٹ پڑنے پر حریف پارٹیاں پارلیمنٹ سے لیکر سڑکوں تک ایک ساتھ نظر آئیں۔ الیکشن کمیشن اور صدر کے یہاں جاکر بھی اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندہ وفد نے اتحاد دکھایا۔ ای وی ایم کے خلاف بولنے کی شروعات کرنے والی مایاوتی نے اشو کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جس پر جم کر ہنگامہ ہوا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال تو آئے دن اس مسئلے کو اٹھاتے رہتے ہی ہیں اب تو مایاوتی کی حریف رہی سماجوادی پارٹی کے نیتا اکھلیش یادو نے بھی اپنی آواز اٹھادی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میں اس کا ذکر بھی کیا۔بھوبنیشور میں پارٹی کی قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ای وی ایم سمیت ایوارڈ واپسی کے اشو پر بھی حریف پارٹیوں کو جم کر تردید کا نشانہ بنایا۔ حریف پارٹیوں کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اپوزیشن پارٹیوں کی فیکٹری کی اپج ہے جو ٹھہر نہیں سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف سرکار بدلنا نہیں بلکہ سماج کو بدلنا ہے۔ای وی ایم سمیت ایوارڈ واپسی کے اشو پر انہوں نے کہا کہ کچھ اشو زبردستی بنائے جاتے ہیں ان کا مقصد وہ اشو قطعی نہیں ہوتا ہے ۔ای وی ایم بھی ایسا ہی اشو ہے اس سے پہلے گرجا گھروں پر حملے ،ایوارڈ واپسی کو اشو بنایا گیا تھا۔ پی ایم نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ایوارڈ واپسی والے کہاں ہیں؟ ایسے اشو زیادہ وقت تک نہیں ٹک سکتے۔ جہاں تک چناؤ کمیشن کا سوال ہے اس کی پوزیشن کبھی کبھی کنفیوز ضرور کر دیتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے مرکزی سرکار سے درخواست کی ہے کہ وہ پیپر ٹریل مشینوں کے بروقت خرید کے لئے فوری پیسہ جاری کریں تاکہ 2019ء کے لوک سبھا چناؤ میں ان مشینوں کواستعمال میں لایا جاسکے۔ زیدی نے یہ بھی کہا توہین عدالت کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے چناؤ کمیشن کو وہ وقت و میعاد بتانے کی ہدایت دی ہے جس کے اندر وی وی پی اے ٹی کے پوری سسٹم کو عمل میں لایا جائے گا۔ سی ای سی نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ موجودہ ماحول سے ان کا مقصد کیا ہے؟ لیکن لگتا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے ای وی ایم کے بھروسہ پر سوال اٹھانے کا حوالہ دے رہے تھے۔ دیش کی 16 پارٹیوں نے حال ہی میں زیادہ شفافیت لانے کے لئے پرچی والے سسٹم کو پھر سے شروع کرنے کی اپیل کی تھی۔ اپنے خط میں زیدی نے یہ یاد دلایا کہ وہ سرکار کو پہلے ہی مطلع کر چکا ہے کہ وی پی اے ٹی کی سپلائی کے لئے آرڈر فروری2017ء تک نہیں دیا گیا تو ستمبر 2018ء تک وی پی اے ٹی کی سپلائی مشکل ہوجائے گی۔چناؤ کمیشن کو 2019ء کے لوک سبھا چناؤ میں سبھی پولنگ مرکزوں کو کور کرنے کیلئے 16 لاکھ سے زیادہ پیپر ٹریل مشینوں کی ضرورت ہوگی۔ اس پر3174 کروڑ روپے کی لاگت آنے کا امکان ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟