لات،گھونسے برستے رہے، نہیں چھوڑاصبر کا دامن

کشمیر وادی میں سی آر پی ایف جوانوں کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کے تین ویڈیو وائل ہونے کے بعد دیش بھر میں عام لوگوں میں غصے کی لہر دوڑنا فطری ہے۔ پہلے ویڈیو میں ایک کشمیری نوجوان کے سر پر زبردست حملہ کرتے ہوئے دکھایاگیا ہے تو دوسرے میں ایک لڑکا جوان کے ذریعے ہاتھ میں پکڑے ہیلمٹ کو پیر مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے، تیسرے ویڈیو میں کچھ لڑکوں کے ذریعے جوانوں کو الٹے سیدھے لفظ کہتے اور ان کا مذاق اڑاتے اور انہیں لات گھونسوں سے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تینوں ویڈیو میں حملہ آور ’بھارت واپس جاؤ ‘ کے نعرے لگا کر بدسلوکی کررہے ہیں لیکن جوان ہاتھوں میں رائفلیں ہونے کے باوجودکوئی جوابی کارروائی کئے بغیر انہیں خاموش کراتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ویڈیو میں نہ صرف جہاں یہ دکھایا گیا کہ گمراہ کشمیری نوجوانوں کے کس حد تک حوصلے بڑھ چکے ہیں، وہیں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہمارے جوان بے عزتی کا گھونٹ پیتے ہوئے کن مشکل حالات کا سامنا کررہے ہیں۔بدقسمتی یہ ہے اس سب کے باوجود عدالتوں سے لیکر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے انہیں ہی صبر سے کام لینے کی نصیحت دینے سے باز نہیں آتیں۔باقی باتیں چھوڑ بھی دیں تو خود حفاظت کا حق تو سب کو ہے۔ عدالت بھی اس اصول کو مانتی ہے۔ اگر آپ پر حملہ ہو تو آپ جوابی حملہ کرسکتے ہیں لیکن ہمارے بیچارے جوانوں سے تو یہ بھی حق چھین لیا گیا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر سرکار کی پالیسی کیا ہے؟ کیا اس طرح ہمارے بہادر جوان بے عزت ہوتے رہیں گے ،پٹتے رہیں گے؟ یہ تشفی کی بات ہے کہ کھیل دنیاسے جڑے نام اب کھل کر جوانوں کی سلامتی پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ ہندوستانی کرکٹر ویریندر سہواگ اور گوتم گمبھیر نے کشمیر وادی میں ضمنی چناؤ کے دوران سی آر پی ایف جوانوں پر حملہ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ گمبھیر نے جمعرات کو ٹوئٹ کیا ’ہماری فوج کے جوانوں کو لگے ہر طمانچہ کے بدلے کم سے کم 100جہادیوں کی جانیں جانی چاہئیں جسے آزادی چاہئے وہاں سے فوراً چلا جائے‘۔ سہواگ نے لکھا ہے یہ ناقابل قبول ہے۔ ہمارے سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہئے، اس پرروک لگنی چاہئے۔ بدتمیزی کی حد ہے۔ اولمپک میڈل ونر پہلوان یوگیشور دت نے فوج کی تنقید کرنے والوں پر نشانہ لگاتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ سیلاب سے بچاؤ ، پھر پتھر کھاؤ جب کچھ لوگوں کو پریشانی نہیں ہے اب فوج نے مارا نہیں بس ہاتھ پیرے باندھ دئے تو پریشانی کی حالت ہوگئی ہے۔ جموں و کشمیر میں فوج کے جوانوں کے ساتھ کشمیری نوجوانوں کے ذریعے کئے گئے بدتمیزی کے برتاؤ کے خلاف احتجاج میں بالی ووڈ بھی کھڑا ہوگیا ہے۔ فلم اداکار انوپم کھیر، فرحان اختر، کمل ہاسن، رندیپ ہڈا نے سی آر پی ایف جوانوں کی حمایت کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہوئے بیجا برتاؤ کی سخت مذمت کی ہے۔ فرحان اختر نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے: فٹیج میں دکھائی دے رہا ہے کہ ہمارے جوانوں کو تھپڑ مارا جارہا ہے اور پیٹا جارہا ہے یہ تکلیف دہ ہے۔ ان کا صبر لائق تحسین ہے لیکن ایسا کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہئے۔ ساؤتھ انڈین سپر سٹار کمل ہاسن نے لکھا ہے :بھارت کو یونیفائڈ کرے اور مرے فوجیوں کی بے عزتی کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ انوپم کھیر نے ویڈیو پوسٹ پر لکھا ہے کہ ایک پرامن شخص کی شکل میں میں فوج کے صبر کی تعریف کرتا ہوں لیکن پھر بھی کہتا ہوں کہ ہمارے فوجیوں سے پنگا نہ لیں۔بلا شبہ ہمارے فوجیوں کو ناگزیں حالات کا سامنا کرنا آنا چاہئے لیکن صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔پھر بھی کشمیر وادی میں تعینات جوانوں کو ہر حال میں صبر کا مظاہرہ کرنے کی نصیحت دی جاتی رہی ہے اور اس کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے کہ بھارت مخالف عناصر کا حوصلہ کس طرح اپنی حدیں پار کرگیا ہے تو پھر فوج اور سکیورٹی فورس کا اقبال ختم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ اچھاہوگا کہ کشمیر میں سنگین ہوتے حالات کو لیکر سچ کا سامنا کیا جائے اور وہ بھی پورے عزم کے ساتھ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟