اندھیرے سے اجالے کی جانب: کمزور ہوتا آتنک واد

ایک طرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوجیوں کی سرجیکل اسٹرائک سے دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں تو دوسری طرف عراق ۔شام میں اسلامک اسٹیٹ کمزور پڑنے لگی ہے۔ حالانکہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ کافی لمبی چلنے والی ہے۔ ابھی کئی آتنکی تنظیموں اور ان کے آقاؤں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ پہلے بات شام۔ عراق میں آئی ایس کی کرتے ہیں اس کے پاؤں اکڑ رہے ہیں۔ ان دنوں آئی ایس کے ایک بڑے اڈے موصل پر عراقی فوج کی آخری جنگ لڑی جارہی ہے۔ عراقی کرد فوجیوں نے امریکی ایئر فورس کی بمباری کی مدد سے آئی ایس کے پاؤں اکھاڑ دئے ہیں۔ اب مشکل سے بغدادی کے قبضے میں 28 فیصدی علاقہ رہ گیا ہے۔ بھاگتے آئی ایس کے دہشت گردوں نے تیل کے کنوؤں میں آگ لگادی ہے اور خود بغدادی موصل سے بھاگ گیا ہے۔ اس وقت 67 دیشوں کی فوج آئی ایس کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہے۔ بھارت نے 25 دیشوں میں آئی ایس اور دہشت گردی کے خلاف نیٹ ورک تیار کرلیا ہے۔ ادھر جموں و کشمیر میں سرجیکل اسٹرائک کے بعد چاہے جتنا بھی شور مچا ہو لیکن دہشت گردانہ سرگرمیوں کو حمایت دے رہے پاکستان کو سبق سکھانے میں بھارت کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتا۔ پچھلے دنوں بھارت نے بغیر کنٹرول لائن پار کئے پاکستان کی چارچوکیوں کو گولہ باری سے اڑادیا۔ اس میں تین درج سے زیادہ پاکستانی فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاع ملی تھی۔ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو دراندازی کرانے کی 18 کوششوں کو بھی ہمارے بہادر جوانوں نے ناکام کردیاہے۔ پچھلے ماہ دوبارہ بھارتیہ فوج نے پاکستان کے چھکے چھڑانے کے لئے کئی برس بعد بھاری توپوں کا بھی استعمال کیا۔ اسی کارروائی میں توپوں سے پاکستان کی چارچوکیوں کو اڑایا گیا۔ اس کارروائی میں 40 پاک فوجی بھی مارے گئے تھے۔ 13 سال میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف توپوں کا استعمال کیا۔ غور طلب ہے کہ سال 2003ء میں بھارت۔ پاک کے درمیان امن سمجھوتہ ہوا تھا اس کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فوج کے جوان کی لاش کو نقصان پہنچانے کا بدلہ لینے کے لئے ایسا کیا گیا۔ غور طلب ہے کہ 28 اکتوبر کو کشمیر میں ماگھل سیکٹر میں دراندازی کررہے دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ میں فوج کے ایک جوان مندیپ سنگھ شہید ہوگئے تھے۔ دہشت گردوں نے شہید مندیپ سنگھ کا سر کاٹ دیا تھا۔ اس دوران پاک فوج کی چوکی سے دہشت گردوں کو کور فائردیا جارہا ہے۔ وادی میں حالات بدلے ہیں۔ سکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ برہان وانی کی موت کے بعد ہر روز 60 سے65 تشدد کے واقعات ہورہے تھے لیکن اب یہ گھٹ کر 6 سے8 واردات تک سمٹ گئے ہیں۔ پچھلے ایک دو ہفتوں میں حالات اور بھی بہتر ہونے کی امید ہے۔ سکیورٹی فورس اور فوج کا کنٹرول بڑھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے سرجیکل اسٹرائک اور فوج کے ذریعے جوابی کارروائی کا اثر ہوا ہے۔ بارہمولہ سمیت کئی علاقوں میں ہتھیار ضبط کئے گئے ہیں، سینکڑوں لوگوں کو پکڑا گیا ہے جس کے چلتے گھروں میں دہشت گردوں کو پناہ دینے والے اب کترا رہے ہیں۔ دباؤ میں ہتھیار پکڑنے اور پتھر بازی کرنے والے لوگ بھی آہستہ آہستہ سست پڑ رہے ہیں۔ سکیورٹی فورس مقامی دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے پر ا ن کے بچاؤ کا موقعہ بھی دے رہی ہے۔ حریت کی اپیل کا اب اثر دن بدن کم ہوتا جارہا ہے۔ جوبی کشمیر میں بھی اب عوام علیحدگی پسندوں کے ہڑتال کے کلینڈرپر پہلی جیسی تعمیل نہیں کررہے ہیں۔ بچوں کو واپس بلائے جانے کے لئے ترغیب دی جارہی ہے۔ آہستہ آہستہ صحیح وادی میں عام زندگی بحال ہوتی جارہی ہے۔ دہشت گردی کل ملا کر بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں میں کمزور ہورہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟