جان کیری کا تبصرہ ہمارے سسٹم پر سخت طمانچہ ہے

بھاری بارش کے سبب سڑکوں پر پانی بھرنی کی وجہ سے دہلی کے عام آدمی سے لیکر امریکی وزیر خارجہ جان کیری بدھوار کو جام کا شکار ہوگئے۔ جام سے گزرنے کے بعد آئی آئی ٹی دہلی پہنچے۔ کیری نے زہریلے انداز میں وہاں پہنچے طلبا سے کہا مجھے نہیں پتہ کہ آپ یہاں کشتی سے آئے ہیں یا پانی اور زمین دونوں پر چلنے والی کسی گاڑی سے لیکن میں آپ کو سلام کرتا ہوں۔ کیری نے کہا آج یہاں تک پہنچنے کے لئے آپ سبھی کو ایوارڈ دیا جانا چاہئے۔ ان کی باتوں کا پس منظر دیکھا جائے تو یہ ہماری سرکار، انتظامیہ اور متعلقہ محکموں پر سخت چوٹ ہے۔ جو یہاں کے پورے نظام کو آئینہ دکھاتا ہے۔ دراصل جان کیری جب دہلی کے آئی آئی ٹی کے طلبا کو خطاب کرنے نکلے تو انہیں کئی گھنٹوں تک سڑک پر جام کی وجہ سے پھنسے رہنا پڑا کیونکہ بھاری بارش کی وجہ سے سڑکوں پر چاروں طرف پانی بھرا تھا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ بارش اور پانی بھرنے کے باوجود کیری نے اپنا پروگرام منسوخ نہیں کیا اور جام کا سامنا کرتے ہوئے تاخیرسے ہی صحیح آئی آئی ٹی پہنچ گئے۔ وہاں انہیں حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ جس جام نے انہیں گھنٹوں سڑک پر پھنسائے رکھا وہ بھاری تعداد میں طلبا انہیں سننے کیسے پہنچے؟ ہرسال برسات میں دہلی اور دوسرے بڑے شہروں کی کیا حالت رہتی ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ گھنٹے یا آدھ گھنٹے کی برسات کے بعد سڑکوں پر پانی بھر جاتا ہے اور بھاری جام میں لوگ گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ اس سے نہ صرف پیداوار کے محاذ پر بہت ساری لیبر برباد ہوتی ہے بلکہ اتنے ہی لوگوں کو بہت سی طرح کے نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔ دفتروں میں یا کام کرنے کی جگہوں پر دیر سے پہنچنے کے چلتے کچھ کمپنیوں کی طرف سے لوگوں کی چھٹیاں یا مزدوری تک کاٹ لی جاتی ہیں۔ بیمار لوگ جان جانے کے خطرے کی وجہ سے سڑکوں پر نکلنے کے لئے مجبور ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ سال در سال ہوتا ہے۔ قومی راجدھانی کی اہم شاہراہوں پر پانی بھر جانے اور زیادہ تر شاہراہوں پر ٹریفک کی رفتار سست ہونے پر دہلی ہائی کورٹ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہم سال در سال پانی بھرنے کے سلسلے کو برداشت نہیں کرسکتے۔ بند نالوں کی دلیل نہیں سنی جاسکتی۔ ہم ہر سال اسے برداشت نہیں کریں گے۔ جسٹس آشوتوش کمار کے ساتھ معاملے کی سماعت کررہے جسٹس بدر پرویز احمد نے کہا بدھوار کو صبح جب وہ عدالت آ رہے تھے، نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ کے سامنے والی سڑک پر بھی پانی بھرا تھا۔ بنچ نے کہا کہ نالیوں میں پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے بارش کے بعد سڑکوں پر پانی بھر جانے سے مچھروں کے پیدا ہونے سے ڈینگو اور چکن گنیا جیسی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ پتہ نہیں اس مسئلے کے حل کے لئے مستقل کوئی قدم اٹھایا جائے گا یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟