جین منی پرمتنازعہ تبصرہ کر پھنسے وشال ڈڈلانی

پتہ نہیں کہ یہ فلم والے سیاسی تنقیدی رائے زنی کیوں کرتے ہیں؟ یہ اپنے کام دھندے تک محدود کیوں نہیں رہتے۔ کبھی عامر خان کبھی شاہ رخ خان سیاسی تبصرہ کرکے تنازعوں میں پھنس جاتے ہیں۔ اب باری ہے عام آدمی پارٹی کے نیتا اور مشہور گلوکار ،موسیقار وشال ڈڈلانی کی۔ انقلابی سنت جین منی ترون ساگر جی مہاراج کے ہریانہ اسمبلی میں ہوئے کڑوے پروچنوں کے بعد وشال ڈڈلانی کے ذریعے کئے گئے تبصرے ان کے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔ ڈڈلانی کے تبصرے سے جین سماج میں بہت ناراضگی ہے۔ جگہ جگہ ڈڈلانی کے پتلے جلائے گئے، ٹوئٹر پر جین منی پرم ساگر کے بارے میں بیہودہ تبصرے کرنے والے موسیقار وشال ڈڈلانی کے خلاف دہلی کے شاہدرہ تھانے کے ایس ایچ او کو شکایت بھی کی گئی ہے۔ شاہدرہ کے ایسٹ روہتاس نگر کے باشندے وپن جین نے اپنی شکایت میں بتایا کہ جین منی ترن ساگر دیش کی شان ہیں۔ 26 اگست کو ان کا منگل پروچن ہریانہ اسمبلی میں تھا۔ الزام ہے کہ وشال ڈڈلانی و تحسین پونا والا نے ایک قومی سنت کی تصویر ٹوئٹر پر ڈال کر بیہودے تبصرے کئے۔ اس توہین آمیز حرکت سے پورا جین سماج و ان کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ان دونوں ملزمان کے ذریعے سماج میں فرقہ وارانہ بھائی چارگی کو ٹھیس پہنچا کر جین سماج میں کشیدگی کا ماحول بنایا ہے۔ ڈڈلانی کے تبصرے کو غلط بتاتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ترون ساگر جی مہاراج نہ صرف جینیوں بلکہ ہر کسی کے لئے ایک پرم پوجیہ سنت ہیں اوران کے تئیں بے حرمتی کا رویہ ظاہرکرنا افسوسناک ہے اور اسے روک دینا چاہئے۔ وہیں دہلی کے پی ڈبلیو ڈی وزیر ستندر جین نے اپنے موسیقار دوست کی طرف سے جین منی سے معافی مانگی۔ بتادیں کہ ڈڈلانی نے کہا تھا کہ وہ حکومت میں دھرم کے استعمال کے خلاف ہیں۔ ہریانہ سرکار نے گزشتہ جمعہ کو جین منی کو اسمبلی میں کڑوے وچن دینے کے مدعو کیا تھا۔ جین منی برہنہ تھے بعد میں وشال نے ٹوئٹ کیا مجھے برا لگ رہا ہے کہ میرے جین دوستوں اروند کیجریوال و ستندر جین نے برا محسوس کیا اس لئے میں سبھی سرگرم سیاسی کام چھوڑتا ہوں، موسیقار نے کہا کہ میں نے پرامن جین فرقے کے جذبات کو چوٹ پہنچا کر غلطی کی اور معافی مانگنے کا ایک واحد طریقہ میرے لئے اپنا رویہ چھوڑنا ہے۔ میں نے غلطی کی تھی اور میں دل سے اس کے لئے معافی مانگتا ہوں۔ ادھر جین منی کا بڑکپن دیکھئے انہوں نے کہا تنقید کرنا یا اپنی مرضی سے رائے ظاہر کرنا کسی کا بھی حق ہوسکتا ہے، میرے بارے میں کوئی کیا کہتا ہے اس کی مجھے پرواہ نہیں ہے۔سبھی کی اپنی الگ الگ رائے ہوسکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟