''بجرنگی بھائی جان" اور پاکستانی عوام

ویروار کو ای ٹی وی (اردو) چینل پر ایک مباحثہ میں میں نے حصہ لیا۔مدعا تھا بجرنگی بھائی جان و بھارت ۔ پاک دوستی۔مباحثے میں میں نے کہا کہ مجھے بجرنگی بھائی جان بہت اچھی لگی۔ میری رائے میں یہ سلمان خان کی سب سے اچھی فلم ہے۔ اس سے پہلے مجھے ’ایک تھا ٹائیگر ‘ بھی بہت اچھی لگی تھی۔اس فلم میں کئی باتیں ہیں جو تمام جنتا کو بہت پسند آئی ہیں تبھی تو فلم 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کرنے جارہی ہے۔ حالانکہ بھارت۔ پاک رشتے ہمیشہ ایک بہت ہی مشکل موضوع ہوتا ہے پر جس خوبصورتی سے فلم کے ڈائریکٹر نے دونوں دیشوں کے عوام کی سوچ کو دکھایا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ فلم میں دونوں کو قریب لانے کی کوشش کی گئی ہے، کوئی کڑواہٹ نہیں ہونے دی۔ یہ ایسی فلم ہے جس میں سلمان خان نے اپنی قمیص اتار کر ہیروئن کے ساتھ ناچ گانا نہیں کیا ۔ بڑی میچیور ایکٹنگ کی ہے سلمان نے۔ نواز الدین صدیقی نے تو کمال کی ایکٹنگ کی ہے۔ یہ سلمان کا بڑپّن ہے کہ انہوں نے نواز الدین کا رول کاٹا نہیں اور انہیں اپنا پورا جوہر دکھانے کا موقعہ دیا۔ 6 سال کی گونگی لڑکی شاہدہ نے بھی بہت اچھی ایکٹنگ کی ہے۔یہ فلم بجرنگ بلی کے بھکت پون کمار چترویدی (سلمان) کی کہانی ہے جو 6 سال کی گونگی پاکستانی بچی کو اس کے گاؤں تک بحفاظت پہنچانے کے لئے بھارت سے پاکستان آتا ہے۔اس فلم کے پاکستان میں ریلیز ہونے پر بہت تنازعہ تھا۔ کٹر پنتھی مولویوں نے فلم کی ریلیز پر بہت اعتراض کیا تھا۔ پر سینسر بورڈ نے فلم دیکھ کر کہا کہ فلم میں کچھ بھی اعتراض والی بات نہیں ہے اور اسے ریلیز کی اجازت دے دی۔ ’بجرنگی بھائی جان‘ کا خمار پاکستان کے درشکوں پر کچھ اس طرح چھایا ہے کہ فلم کی نمائش کے 10 دن بعد بھی لوگوں کی بھیڑ اسے دیکھنے کے لئے امڑ رہی ہے۔ فلم میں بھارت۔ پاک کے لئے مثبت پیغام کی بدولت سلمان خان کی اس فلم کو شاندار رد عمل ملا ہے۔سنیما گھروں کے مالکوں کا دعوی ہے کہ انہوں نے فلم دیکھنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو نم آنکھوں کے ساتھ سنیما گھروں سے نکلتے دیکھا ہے۔ لاہور کے سنے اسٹار سنیما کے شہرام رضا نے کہا میں پچھلے 7 سالوں میں سنیماکے اس کاروبار میں ہوں لیکن میں نے کبھی اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو آنکھوں میں آنسو لئے ہال سے باہر آتے نہیں دیکھا۔’بجرنگی بھائی جان‘ کے ہر شو کے بعد یہاں میں نے ایسا دیکھا ہے۔ ٹکٹ کے کاؤنٹر پر کام کرنے والے رضا کہتے ہیں کہ لوگ بجرنگی بھائی جان کی ٹکٹیں خریدتے ہوئے بہت پر جوش دکھائی دیتے ہیں۔دوسری فلموں میں لوگ زور زور سے باتیں کرتے رہتے ہیں لیکن ’بجرنگی بھائی جان‘میں تھیٹر سے باہر نکلتے نم آنکھوں سے سنجیدہ چہرہ لئے باہر نکلتے ہیں۔رضا بتاتے ہیں کہ فلم کی جذباتی کہانی کی وجہ سے لوگ اس فلم سے جڑاؤ محسوس کرتے ہیں۔ کچھ نوجوانوں نے فلم دو تین بار دیکھ لی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ شاید پہلی ایسی بھارتیہ فلم ہے جس میں پاکستان کو مثبت طور سے دکھایا گیا ہے۔ ایک درشک مومینہ رانا کہتی ہیں کہ وہ بالی ووڈ کے فلم کاروں کی سوچ میں آئے اس بدلاؤ کو دیکھ کر خوش ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں کی ہی عام جنتا امن پسند ہے اس لئے اس فلم کو یہاں اور بھارت دونوں ہی جگہ اتنی زیادہ سراہنا ملی ہے۔سچ کا سہارا لیکر اپنی منزل تک پہنچنے کا راستہ فلم دکھاتی ہے۔ کبیر خان کے ذریعے ہدایت کی گئی ’بجرنگی بھائی جان‘ فلم کریٹکس اور درشکوں دونوں کو پسند آئی ہے۔ فلم کی جذباتی کہانی کے ذریعے دونوں ملکوں کے عوام تک آپسی تعلقات سدھارنے کا مثبت پیغام بھی دیاگیا ہے۔ اگر آپ نے فلم نہیں دیکھی تو ضرور دیکھئے۔ یہ مس کرنے والی نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟