میڈیا کو دھمکانے پر اتر آئی کیجریوال حکومت

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اپنی حکومت کے اس متنازعہ سرکلر کو لیکر اپوزیشن پارٹیوں کے نشانے پر آگئے ہیں جس میں کسی بھی ہتک عزت خبر کیلئے میڈیا کے خلاف کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس اور بھاجپا نے ان پر پاکھنڈی اور غیر جمہوری ہونے کا الزام لگایا ہے۔ دہلی حکومت نے اپنے سبھی حکام سے کہا ہے کہ وہ پرنسپل سکریٹری (ہوم) کے پاس شکایت درج کرائیں۔ اگر انہیں پتہ چلتا ہے کہ کسی خبر سے وزیر اعلی یا حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔ تاکہ ان کے خلاف آگے کی کارروائی کی جائے سکے۔ ڈائریکٹوریٹ انفورمیشن اینڈ پبلسٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر، جنہیں بھوشن کی طرف سے 6 مئی کوجاری سرکلرمیں کہا گیا ہے بغیر حقائق کے ایسی خبریں جس سے وزیر اعلی یا حکومت کے کسی افسر کی ہتک عزت ہوتی ہے تو اس کی شکایت داخلہ سکریٹری کو بھیجیں۔ سرکلر کے مطابق وہ اپنے سطح پر جانچ کرکے پروسیکیوشن ڈائریکٹر کی صلاح لے کر معاملہ محکمہ قانون کو قطعی جانچ کیلئے بھیجے گا۔ یہاں سے سیکشن 199(2) میں مقدمہ فائل کرنے کیلئے منظوری لے گا۔ پروسیکیوشن ڈائریکٹر کی منظوری کے بعد ہوم ڈپارٹمنٹ وکیل کو آئی پی سی کی دفعہ199(2) می شکایت کیلئے بھیجے گا۔ قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال پر بھی آئی پی سی کی دفعہ499 و500 کے تحت مرکزی وزیر نتن گڈکری نے شکایت کورٹ میں کی تھی۔ وہاں سے تو شریمان کیجریوال اس معاملے کو اظہار آزادی کی خلاف ورزی بتا رہے ہیں۔ کانگریسی لیڈر پی۔ سی ۔چاکو نے کہا کہ اب سرکار کی تنقید ہورہی ہے یا میڈیا ان کی سرکار کے غلط کرتوت کو اجاگر کررہا ہے تو وزیر اعلی اس پر اعتراض جتا رہے ہیں۔ یہ وزیر اعلی کے غیر جمہوری رویئے کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح کی رائے ظاہر کرتے ہوئے بھاجپا نے کہا جہاں کیجریوال اظہار آزادی کے بارے میں باتیں کرتے ہیں وہیں سب کا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں۔ بھاجپا ترجمان جی۔ وی ۔ایل نرسنگھ راؤ نے کہا کہ یہ بے کنٹرول اظہار آزادی چاہتے ہیں لیکن دوسرے سبھی کا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں۔ یہ پاکھنڈی کی ایک تھیوری ہے۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے پردھان اجے ماکن نے کہا یہ عجب بات ہے کیجریوال چناؤ سے پہلے جو بھی بولا کرتے تھے اس کے برعکس ہر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ایسا پہلی بار نہیں ہورہا ہے۔ میڈیا پر لگام لگانے کی کوشش آپ کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب سرکار بنی تو پہلے ہی دن میڈیا کی سکریٹریٹ میں اینٹری پر پابندی لگا دی گئی۔ حالانکہ گنے چنے اپنے مرضی کے میڈیا ملازم کی اینٹری ضروری کرائی گئی ہے۔ پردیش بھاجپا صدر ستیش اپادھیائے نے کہا کہ میڈیا پر حملہ بھاجپا برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا اروند کیجریوال کو جمہوری و آئینی اداروں اور میڈیا کی آزادی میں کوئی یقین نہیں ہے۔ کیجریوال ایک انارکسٹ تانا شاہ ہیں اور چناؤ بعد ان کا یہ نظریہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔ اپادھیائے کا کہنا ہے بھاجپا میڈیا کی آزادی کو ہر حالت میں برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی۔ اس کیلئے اس نے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ سے مل کر کیجریوال کے اس قدم پر احتجاج درج کرایا ہے اور ’آپ‘ سرکار کے اس فیصلے کے خلاف بھاجپا وسیع آندولن چھیڑے گی۔ ادھر صدر پرنب مکھرجی نے ماسکو کے دورے کے دوران کہا بھارت میں ایک آزاد آئین اور کئی آئینی ادارے ہیں جو پارلیمانی جمہوریت کی دیش میں کامیابی جھلکاتے ہیں۔ پرنب مکھرجی نے کہا اس لئے ہمارا فیڈرل سسٹم کامیاب ہے۔ میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون مانا گیا ہے اور اس کی آزادی کو ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہئے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کی سرکار ایسا کوئی کام نہیں کرے گی جس سے میڈیا کی آزادی پر حملہ ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!