گرمی شباب پر: بجلی ہاف پانی صاف

دہلی میں گرمی نے اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے. جمعرات کو پالم اسٹیشن میں اس سیزن کا سب سے زیادہ درجہ حرارت44.2ڈگری سیلسیس درج کیا گیا. یہ نارمل سے 4 ڈگری سیلسیس زیادہ ہے. موسم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں مئی مہینے کے ابتدائی دنوں میں ہی تیز گرم ہوائیں چلنے لگی ہیں. اس سے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری سے بھی زیادہ ریکارڈ ہوا جو پہلے نہیں ہوا تھا. پورے شمالی ہندوستان میں مرکزی پاکستان سے گرم ہوائیں آ رہی ہیں. ابھی شمال مغربی سمتوں سے ہوائیں چل رہی ہیں. راجستھان اور دہلی جیسے ریاستوں میں اور ان کے ارد گرد کے علاقوں میں حرارت لہر کی حالت بنی ہوئی ہے. دہلی میں درجہ حرارت بڑھنے کی بنیادی وجہ ہے کہ راجستھان گرم ہوائیں یہاں آ رہی ہیں. آنے والے دنوں میں دارالحکومت شہریوں کو بڑھتی ہوئی تپش اور جھلسانے والی گرمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. گرمی کے غضب کا اثر عام آدمی کے زندگی پر پڑتا نظر آ رہا ہے. گرمی بڑھنے سے آگ زنی کے واقعات میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے. بدھ کو قریب چھوٹی بڑی قریب علیحدہ جگہوں پر نصف درجن سے زیادہ آگ زنی کے واقعات ہوئیں. محکمہ موسمیات کی مانیں تو ایک ہفتے کے دوران دہلی شہریوں کو گرمی سے کوئی خاص راحت ملنے والی نہیں ہے. اپریل ماہ کے آخر تک پارا نارمل ہونے کی وجہ سے گھروں میں ابھی تک پنکھے کے سہارے کام چل رہا تھا وہیں مئی ماہ شروع ہونے کے ساتھ ہی پارا مکمل طور پر رفتار پکڑنے لگا ہے. مسلسل چار سے پانچ دنوں سے بڑھی گرمی نے لوگوں کو ٹھنڈک میں رہنے کے لئے مجبور کر دیا ہے. گھروں میں لگے اے سی ہی نہیں بلکہ دفتروں کے اے سی کی فریقوینسی تیز ہو گئی ہیں اور اسی کے ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی شروع ہو گئی ہے. دہلی کے نارتھ ایسٹ ویسٹ ساؤتھ اور وسطی ڈسٹرکٹ میں صارفین لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہونے لگے ہیں. مغربی دہلی سمیت کچھ علاقوں میں جہاں ایک بار سے پریشان ہونے لگے ہیں. مغربی دہلی سمیت کچھ علاقوں میں جہاں ایک بار میں نصف سے دو گھنٹے تک کی بجلی کٹوتی کی جا رہی ہے وہیں جمنا پار کے شاہدرا علاقے میں 24 گھنٹے میں 15 بار سے زیادہ پاور کٹ کیا جا رہا ہے. اس سے ذاتی بجلی کمپنیاں دہلی حکومت کے اس حکم کی بھی دھجیاں اڑ رہی ہیں جس میں ایک بار میں ایک گھنٹے سے زیادہ پاور کٹ نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی. گرمی کا رنگ پانی کی سپلائی پر بھی پڑنے لگا ہے. حکومت کے تمام وعدے اور تیاریوں کی پول کھلنے لگی ہیں. کہیں پانی نہیں آ رہا ہے تو کہیں گندہ پانی آ رہا ہے. کہیں پانی کا وقت کم کر دیا گیا ہے کہیں بل سے زیادہ آ رہا ہے تو کہیں بغیر پیسے کے ٹینکر تک نہیں آ رہی ہے. سنگم وہار اور دیولی میں مہینے میں ایک بار پانی دیا جا رہا ہے. ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ یہاں ٹیوبویل اور پرائیویٹ ٹینکر کے بھروسے پانی ملتا ہے. تقریبا ہر محلے میں ٹیوبویل تو ہیں لیکن اس پر پرائیویٹ لوگوں کا قبضہ ہے. مہینے میں ایک بار پانی دیتے ہیں اور 800 سے 1000 روپے وصول کرتے ہیں. دہلی کے شہریوں گرمی فل: بجلی ہاف پانی صاف.
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!