داعش کا امریکی سرزمیں پر پہلا حملہ

امریکہ کے ٹیکساس میں پیغمبر صاحب پر منعقد ایک کارٹون مقابلے میں فائرنگ کا واقعہ سامنے آیاہے. دہشت گرد تنظیم اسلامی اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے. منگل کو ایک متنازعہ کارٹون مقابلہ منعقد کیاجا رہا تھا. اسلامی اسٹیٹ کا یہ امریکی کی دھرتی پر ہونے والا پہلا حملہ ہے اور اس نے اس ملک میں اور زیادہ سخت حملے کرنے کی دھمکی بھی دی ہے. دنیا بھر میں انتہا پسند گوروپوں پر نظر رکھنے والے ایس آئی ٹی ای انٹیلی جنس گروپ کے مطابق دہشت گرد گروپ نے شام کی بنیاد پر اپنے امام بمان ریڈیو اسٹیشن پر کہا کہ خلافت کے دو جنگجوؤں نے امریکی ٹیکساس کے گارلیڈ میں ایک نمائش پر حملہ کیا. حملے میں دو بندوقچی مارے گئے. امریکہ میں ہونے والا یہ حملہ ایک ایسا حملہ ہے جس اسلامک اسٹیٹ نے اپنا تعلق کا اعلان کیا ہے. ایس آء ی ٹی نے کہا کہ اسلامی اسٹیٹ کے دیگر جنگجوؤں کی طرف سے نشانہ بنایا جائے گا جو کہ شدید اور سخت ہوگا اور تم دیکھو گے کہ اسلامی اسٹیٹ کے جنگجو تمہیں کیا نقصان پہنچاتے ہیں. دعوے میں اگرچہ اس کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ اسلامی اسٹیٹ یہ ناکام حملے کے لئے دونوں پھنکس کے حملہ آوروں سے کس طرح سے سمپرک بنایا اور انہیں ہدایت کی. دی واشنگٹن پوسٹ نے ایک افسر کے حوالے سے کہا کہ دونوں مسلح افراد کی شناخت ایلٹن سمپسن اور 34 سالہ نادر صوفی کے؂ شکل پر کی گئی. اس میں کہا گیا ہے کہ نادر اور ایلٹن کمرے میں ساتھ ساتھ رہتے تھے. سردن لائسینٹر کے مطابق امریکی فریڈم ڈیفنس انیشیٹو؛ اسلام مخالف نظریے کو پھیلانے والا ایک اہم تنظیم ہے. ناقدین نے نمائش کو اسلام مخالف بتایا. یہ واقعہ پیرس کی سکویڈ میگزین شارلے ایبدو کے دفتر پر حملے کی طرح ہی ماناجارہاہے جس میں 12 صحافیوں کو جان گنوانی پڑی تھی. پیغمبر صاحب کا کارٹون بنانے سے ناراض دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا. امریکی شہر گارلیڈ میں پیغمبر صاحب کا کارٹون بنانے کامقابلہ ویسے بھی کیس بڑے وبال کو دعوت دینے جیساتھا. غنیمت رہی کہ ہنگامہ اتنا بڑا نہیں ہوا. دو مسلح افراد نے مقابلہ سائٹ کے باہر سکیورٹی کے حملے سے اپنے مقصد میں ناکام رہے. ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ کسی بھی مذہب یا مذہبی پیشوا یا پیغمبر کا مذاق اڑانے والی مقابلے کو منعقد کرنے کا کیا تک ہے ۔ ہمیں کسی بھی مذہب کا مذاق بنانے کا حق نہیں ہے. سب مذاہب کی عزت کرنا سیکھنا چاہئے. آزادی کیا ہے اس کادائرہ کہاں تک ہونا چاہئے اس کے بارے میں کافی بحث ہو چکی ہے. عام سمجھ یہ ہے کہ آپ کو اپنی چھڑی وہیں تک گھمانے کی آزادی ہے جہاں یہ میری ناک کو نہیں چھوتی. امریکہ کے لئے اس سے بڑی تشویش یہ ہونی چاہئے کہ اگر یہ حملہ واقعی ہی اسلامی اسٹیٹ نے کروایا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں یہ دہشت گرد تنظیم اور بڑے حملے کرے گی۔ جہاں ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں وہیں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ ایسی بیہودہ مقابلہ کی اجازت ہی نہیں دی جانی چاہئے تھی. کسی کو بھی دوسرے مذہب کا مذاق اڑانے کا حق نہیں ہے.
  • انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!