برطانیہ میں پھر ایک بار کیمرون حکومت
جمعرات کو برطانیہ میں عام انتخابات ہوئے. اس الیکشن میں ڈیوڈ کیمرون کی کنزریویٹوپارٹی نے شاندار جیت درج کی ہے. وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون دوسری مدت کے لئے انتخاب لڑے. موسم خوشگوار ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ووٹر گھروں سے نکلے. پولنگ سے پہلے ہلکی پھلکی پولنگ شروع ہوئی لیکن آہستہ آہستہ پولنگ مراکز میں بھیڑ لگ گئی. برطانیہ میں 15 لاکھ تارکین وطن اور 6 , 15 ہزارہندستانی نڑاد طلبا سمیت ہندوستانیوں کا اہم کردار رہا۔ برطانیہ میں ہندوستان کی طرح ہی الیکشن نظام ہے جس میں زیادہ مت فیصد کے بجائے زیادہ ووٹ بٹورنے والی پارٹی کو فتح سمجھا جاتا ہے. انتخابی پنڈت یہاں بھی فیل رہے کیونکہ انہوں نے 650 رکنی ہاؤس آف کامنس میں معلق پارلیمنٹ کی پیشن گوئی کی تھی. 650 رکنی ہاؤس آف کامنس میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے 326 ممبران پارلیمنٹ کا جادو ئی نمبر چاہئے تھا. جسے ڈیوڈ کیمرون کی پارٹی نے پار کر لیا ہے. 650 میں سے 649 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں. 331 نشستیں جیتنے والی کنجرویٹو پارٹی کے سربراہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کی شام ہی ملکہ الزبتھ سے مل کر حکومت بنانے کی باقاعدہ تیاری کر رہے ہیں. بڑی اپوزیشن پارٹی؛ ایل اے بی کو 232 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں. اسکاٹ لینڈ کی 59 سیٹوں میں سکواٹش نیشنل پارٹی؛ این این پی نے تاریخی مظاہرہ کرتے ہوئے 50 نشستیں جیتیں ہے. لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی؛ نے آٹھ جبکہ دوسرے کے اکاؤنٹ میں 23 نشستیں آئی ہیں. 20 سال کی ماہری بلیک سب سے نوجوان رہنما ایم پی چنی گئیں. 350 سال کے تاریخ میں پہلی بار برطانیہ میں اتنی کم عمر کی کوئی عوامی نمائندہ چنی گئی ہے. بھارتی نزادکے 10 ایم پی انتخابات جیت کر ہاؤس آف کامنس پہنچے ہیں. پچھلی بار کیمرون نے مخلوط حکومت بنائی تھی اس بار اکیلے اپنے دم پر سرکاربن سکتی ہے. صاف ہے کہ برطانیہ کے عوام نے ان کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے. برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کو لے کر ریفرنڈم کروانے کے ان کی تجویز کو بھی عوام نے سنجیدگی سے لیا ہے. کیمرون کے ریفرنڈم کے مخالف پارٹی جم کر مخالفت کر رہی تھیں. اس جیت سے لگتا ہے کہ برطانیہ کے عوام ریفرنڈم کرانے کے حق میں ہے. اب کیمرون کو اپنا وعدہ پورا کرنا ہوگا جس میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ 2017 کے عوام آخر تک ریفرنڈم کروائیں گے۔ اس الیکشن میں ایک اہم نتیجہ سکواٹش نیشنل پارٹی؛کی بے مثال کامیابی ہے. اس جیت میں مانا جا رہا ہے کہ ہندوستانی نڑاد ووٹروں کی اہم کردار رہی. اس پارٹی کا ایک اہم انتخابی مسئلہ تھا سکواٹش یونیورسٹیوں میں ہندوستانی طالب علموں کی واپسی. پارٹی شروع سے ہی اسکاٹ لینڈ کی آزادی کا مطالبہ کر رہی ہے. نو ماہ پہلے اس مسئلے پر ایک ریفرنڈم بھی ہوا تھا. اس میں عوام نے 45 کے مقابلے 55 فیصد کی حمایت سے یونائیٹڈکنگڈم کا حصہ بنے رہنے کا ووٹ دیا تھا. اب ان کی شاندار جیت سے کیمرون کے لئے این این پی سے نمٹنا ایک چیلنج ہوگا. اب اگر پھر سے ریفرنڈم ہوتا ہے تو بلاٹلیڈ الگ ہونے کا فیصلہ کر سکتا ہے. کیمرون کے سامنے کئی چیلنج ہیں. یہ اچھی بات ہے کہ وہ مکمل اکثریت میں ہیں. اس سے انہیں اس سے نمٹنے میں مدد ملے گی. ڈیوڈ کیمرون کو مبارکباد۔
انل نریندر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں