آتنکی ہے یا جہادی شیطان بربریت کی حد ہی توڑ دی ہے

عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم آئی ایس یعنی اسلامک اسٹیٹ نے اردن کے نوجوان پائلٹ کو زندہ آگ کے حوالے کردیا اور اس گھناؤنے معاملے میں خود شیطان ان سے شرما رہا ہوگا۔ اردن کی ایئر فورس کے پائلٹ موازالقساوہ کو جس طرح سے زندہ جلا کر مارا گیا ہے وہ بربریت کی انتہاہی مانا جائے گا۔ ویسے تو آئی ایس آتنکی تنظیم اپنی بربریت کیلئے بدنام ہے لیکن اب تک اس نے کسی غیر ملکی یرغمال کو اس طرح نہیں مارا تھا۔ اس سے ٹھیک پہلے انہی کے شیطانوں نے جاپان کے دودبنگ صحافیوں کا گلا کاٹ کر دنیا کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ دراصل اس ظلم سے قتل کرنے کے پیچھے کئی وجہ ہیں۔ پہلی یہ کہ سرقلم کرکے اس نے جو قتل عام کیا ہے ان کے سنسنی خیز ہونے اور اس خطرناک تنظیم کو پروپگنڈہ دلوانے کی ہمت کم ہوتی چلی گئی۔ ایسے ابتدائی قتل عام کو جتنا پروپگنڈہ ملا اتنا بعد میں نہیں ملا۔ پھر تمام ملکوں نے زرفدیہ دینے کے معاملے میں سختی برتنی شروع کردی تھی۔ امریکہ اور کچھ دیشوں کی شکایت یہ تھی کہ آسانی سے زر فدیہ دینے والے دیش اس وقت آئی ایس اور ایسی دیگر تنظیموں کی آمدنی بڑھانے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ایسے میں زیادہ کٹرتا اور سنسنی خیز طریقے سے قتل کرکے آئی ایس نے زیادہ سے زیادہ پبلسٹی پانے اور زر فدیہ کے لئے زیادہ دباؤ بنانے کی کوشش کی ہے۔ ایک طرف وجہ یہ ہے کہ آئی ایس غیر ملکی یرغمالوں سے بھی خاص طور سے ارب ملکوں کے یرغمالوں کے تئیں زیادہ سختی برتتا ہے۔ جواب میں اردن نے اسلامک اسٹیٹ کے ذریعے سال2005 میں بم دھماکوں کی قصور وار ساجدہ الرساوی سمیت دو دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ اس نے یہ قدم آئی ایس کے ذریعے بنائے گئے اپنے پائلٹ مواز القساوہ کو زندہ جلانے کے بعد بدلے کی کارروائی کے تحت اٹھایا ہے۔ اسی کے ساتھ اردن کی جیلوں میں بند 6 اور آئی ایس کے دہشت گردوں کو بھی پھانسی دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔ قطر میں واقع انٹر نیشنل ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرس نے قساوہ کے قتل کو مجرمانہ حرکت قراردیا ہے۔ تنظیم کے چیف مذہبی پیشوا یوسف القدراوی نے کہا یہ انتہا پسند تنظیم اسلام کی نمائندہ نہیں ہوسکتی۔ اس کی حرکتیں اسلام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اردن کے پائلٹ کے بے رحمانہ قتل پر پوری دنیا میں مذمت ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکیمون نے بھی سبھی حکومتوں سے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کی کوششوں کو اور تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے بھی قساوہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔ادارے کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اردن کے واقعے کی باریکی سے جانچ ہونی چاہئے۔ کہیں ایسا تو نہیں اسلام کو بدنام کرنے کے ارادے سے کوئی تنظیم اسلامی چولا پہن کر ایسے بے رحمانہ قتل عام کو انجام دے رہی ہے۔ اسلام میں جسم کو جلانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس قتل کا نتیجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو عرب دیش ابھی تک آئی ایس کے خلاف کارروائی کرنے میں ڈھیل برت رہے تھے انہیں بھی یہ سمجھ میں آجائے کہ خطرہ صرف ان کے پڑوسی پر نہیں ان پر بھی آ سکتا ہے۔ ہندوستانی نوجوانوں کو بہکا کر آئی ایس بھرتی کررہا ہے اور انہیں بے رحمانہ آتنکیوں میں بدلا جارہا ہے۔ اس گروہ نے ہمارے دیش کو بھی نشانے پر لیا ہے اور اسے خوراساں کا نام دیا ہے۔ اس گروہ میں ٹریننگ کو لیکر لوٹے عارف مجید نام کے لڑکے کا کہنا ہے وہاں درجن بھر سے زیادہ ہندوستانی نوجوان ٹریننگ لیتے دکھائی دئے۔ آئی ایس کے خلاف پوری دنیا کو ایک ہونا پڑے گا اور اسے ختم کرنے کی مشترکہ کوشش ہونی چاہئے۔ صرف متاثرہ دیش ہی نہیں بلکہ سبھی دیشوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟