خطرناک ابوغریب جیل پر القاعدہ کا بڑا حملہ!

عراق میں واقع ابو غریب جیل دنیا کی بدنام ترین جیلوں میں ہے۔ جب امریکہ کی فوج عراق میں تھی تو بغداد کے مغرب میں واقع ابو غریب جیل میں مبینہ آتنکیوں کو اس طرح سے ٹارچر کیا جاتا تھا کہ ساری دنیا میںیہ جیل اور افسر بدنام ہوگئے تھے۔ بغداد سے 12 کلو میٹر دور ایک اور جیل ہے وہاں بھی دہشت گردبند ہیں۔ ایتوار کو ان دونوں جیلوں پر زبردست حملہ کیاگیا اور بندوقچی سنی دہشت گردوں اور سکیورٹی گارڈ میں 10 گھنٹے تک فائرنگ ہوتی رہی۔آخر میں حملہ آور دونوں جیلوں سے500 قیدیوں کو چھڑا کر لے جانے میں کامیاب رہے۔ رات بھر چلی مڈبھیڑ میں کم سے کم41 لوگ مارے گئے۔ پولیس کے کرنل کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران ابو غریب جیل سے7 قیدی بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے لیکن بعد میں سبھی کو گرفتار کر لیا گیا۔ دوسری طرف جہادیوں نے انٹرنیٹ پر دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ہزاروں قیدیوں کو چھڑالیا ہے۔
افسروں نے بتایا جھڑپ میں سکیورٹی فورس کے کم سے کم20 لوگ مارے گئے اور40 زخمی ہوگئے۔ تاہم سرکاری ترجمان نے کہا کہ دونوں جیلوں میں جھڑپوں میں 21 قیدی بھی مرے اور 25 زخمی ہوئے اس سلسلے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی کے مارے گئے قیدی جھڑپ میں شامل تھے یا نہیں۔ ابھی یہ بھی صاف نہیں ہے کہ جیلوں پر حملہ کرنے والے بندوقچیوں میں سے کتنے زخمی ہوئے۔ پولیس کے کرنل نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ایتوار کی رات ساڑھے نو بجے جیلوں پر مارٹروں سے حملہ کردیا۔ جیلوں کے بڑے دروازوں کے پاس 4 کاربم لگا کر کھڑی کی گئی تھیں جبکہ تاجی جیل پر تین فدائی حملے ہوئے۔جیل کے پاس سڑک کے کنارے پانچ بم برآمد ہوئے۔ پوری رات چلی مڈبھیڑ میں سکیورٹی فورس نے ہیلی کاپٹروں اور فوجیوں کا بھی استعمال کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے فدائی حملوں سے مغربی جانب واقع جیل کے دروازے کوپہلے دھماکوں سامان سے لدی گاڑیوں سے اڑاگیا۔ پھر وہ جیل کے احاطے کی سکیورٹی توڑ کر اندرگھس گئے اور مارٹراور راکٹ اور دستی بموں کی مددسے جیل سکیورٹی ملازمین کو قتل کردیا گیا۔ ان کے ساتھ آئے دوسرے دہشت گردوں نے بڑی سڑک پر مورچہ جما لیا اور بغداد سے روانہ کئے گئے سکیورٹی ملازمین کو جیل تک پہنچنے سے روک دیا۔ اس درمیان دھماکوں سامان سے لیس جیکٹ پہنے کئی آتنکی جیل کے اندرگھس گئے اور اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے۔ فرار ہوئے قیدیوں میں زیادہ تر القاعدہ کے سینئر ممبر ہیں۔ سنی مسلم دہشت گردوں کے ذریعے جیل توڑنے سے شیعہ قیادت والی عراق کی حکومت کی کرکری ہوئی ہے۔ ایک سکیورٹی افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایک ایجنسی کوبتایا کہ یہ سزا یافتہ القاعدہ کے آتنکیوں کو چھوڑانے کے لئے اس تنظیم نے کیا۔ عراق میں شیعہ سرکار اور سنی بندوقیوں میں ہر روز جھڑپیں چل رہی ہیں ، آئے دن دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔ صرف اسی مہینے تقریباً600 عراقی مارے جاچکے ہیں۔ رمضان میں بھی روزہ کھولنے کے بعد اکھٹے ہوئے لوگوں اور مسجدوں اور شوقیہ فٹ بال میچوں و بازاروں ،کیفے کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بلا شبہ جیل توڑنا تاریخ میں یہ ایک سب سے بڑا حملہ ہوگا۔ یہ حملہ عراق و افغانستان دونوں پر اہم اثر ڈال سکتا ہے۔ رہا ہوئے شیعہ اور سینئر القاعدہ قیدی امن سے تو بیٹھنے سے رہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟