انا ہزارے کے بعد اب بابا رام دیو


کہاں پر رکنا ہے اور کس بات کو دم دار طریقے سے کہنا ہے اور کتنی جارحیت قائم رکھنی ہے، یوگ گورو بابا رام دیو نے اس بار رام لیلا میدان میں سب کچھ صاف کردیا۔اس بار ان کی باتوں میں وہ تلخی نظر نہیں آرہی تھی جوپچھلی بار دیکھنے کوملی تھی۔ بابا پر دو باتوں کا خاص اثر نظر آیا وہ پچھلی بار رام لیلا میدان میں پولیس لاٹھی چارج کو نہیں بھولے اور پھر ان کے سب سے قریبی ساتھی بال کرشن اس وقت جیل میں ہیں۔ بابا پر بال کرشن کی گرفتاری کا اتنا اثر ہے کہ انہوں نے اپنی تحریک کے پہلے دن بینر پر شہیدوں کے درمیان بال کرشن کی چھپی تصویر لگادی اور احتجاج ہونے پر صفائی دینی پڑی۔ بعد میں بینر کو ہٹا دیا گیا۔ بابا نے انا کے جن لوکپال سمیت کرپشن مٹانے اور کالی کمائی کی واپسی کی بات تو کہی لیکن منظم طریقے سے ان کے نشانے پر نہ تو کانگریس ہے اور نہ ہی اس کے نیتا۔ بلکہ اس بار تو وہ سونیا کو ماتا اور راہل کو بھائی بول رہے ہیں۔ صاف ہے بابا رام دیو سرکار کی دبنگئی پچھلی بار اسی میدان میں دیکھ چکے ہیں اس لئے اب اس مرتبہ سرکار کے لوگوں سے ماتا اور بھائی کارشتہ جوڑرہے ہیں۔ رام لیلا میدان میں بابا کے ایک بزرگ کے یہ تبصرے تھے اس سے بڑھیا تو انا کے تھے جس نے کسی بھی تحریک میں کانگریسی لیڈروں کی تعریف تو نہیں کی۔ انہوں نے آگے کہا جب تک دیش میں تبدیلی اقتدار نہیں ہوگا تب تک یہ سرکار نہ انا کی آواز سنے گی اور نہ ہی بابا کی۔ میرے سینے میں نہ صحیح کہیں بھی آگ ضرور لگی ہے۔ لیکن آگ جلنی چاہئے۔کویتا کی ان لائنوں کے اقتصابات کے ساتھ انا کی تحریک کا خاتمہ ہوا تھا۔ محض چھ دنوں کے بعد بابا رام دیو نے اسی آگ سے مشعل جلاتے ہوئے کرپشن اور کالی کمائی کی واپسی کو لیکر تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔اس بار بابا رام دیو کی اہم مانگیں ہیں مضبوط لوکپال بل لایا جائے، سی بی آئی و سی بی سی کو آزاد کیا جائے، چناؤ کمشنر اور سی جی اے کی تقرری کا عمل غیر جانبدار ہو، بیرونی اور گھریلو ذرائع سے کل 400 لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن ہے قدرتی وسائل کی ہورہی لوٹ اس پر لگام لگے۔ بھیڑ کے لحاظ سے بابا کی تحریک میں اس بار زیادہ بھیڑ نظر نہیں آرہی ہے۔ بابا کی تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے رام لیلا میدان میں ایک نہیں ہزاروں عورتیں پہنچ رہی ہیں۔ پچھلے برس اسی رام لیلا میدان میں گوڑگاؤں کی باشندہ راج بالا پولیس لاٹھی چارج میں شدید طور پر زخمی ہوئی تھی اور علاج کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ اس سے بابا کی بھکت عورتوں پر زیادہ اثر نہیں دکھائی دیا اور وہ بہت بڑی تعداد میں تحریک میں آرہی ہیں۔ انہیں لگ رہا ہے کہ بابا رام دیو کی تحریک اس بار کوئی نہ کوئی رنگ ضرور لائے گی۔ رام دیو اور انا ہزارے کی تحریک اب الگ الگ رنگ میں دکھائی پڑنے لگی ہے۔ حمایتیوں میں بھی اختلاف کھل کر دکھائی دینے لگا ہے۔ رام لیلا میدان سے انا ٹوپی اور انا ٹی شرٹ غائب ہے۔ اتنا ہی نہیں انا کے حمایتیوں کی موجودگی بھی ندارد ہے جبکہ پہلے کی سبھی تحریکوں میں بیشک انا ہزارے اور رام دیو اسٹیج پر ایک ساتھ آئے یا نہیں مگر حمایتی ضرور پہنچتے تھے۔ سرکار کا رویہ قانون منتری سلمان خورشید کے اس تبصرے سے پتہ چلتا ہے کہ رام لیلا میدان میں رام لیلا ہر سال ہوتی ہے ویسی ہی جمہوریت میں علیحدہ علیحدہ نظریات والے لوگ وقتاً فوقتاً مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔رام لیلا تو ہر سال ہوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟