اور اب سب کی نظریں دہلی میونسپل چناؤ پر لگیں



Published On 7 March 2012
انل نریندر
حالانکہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ جیسی اہمیت تو نہیں رکھتے لیکن پھر بھی دیش کی قومی راجدھانی دہلی ہونے کے ناطے میونسپل کارپوریشن کے چناؤ اہمیت کے حامل ہیں۔ پانچ ریاستوں کے چناؤ نتائج کے بعد اب سب کی نگاہیں بلدیاتی اداروں کے آنے والے انتخابات پر لگی ہیں۔ راجدھانی میں پیر سے چناؤ ضابطہ لاگو ہوگیا ہے۔ اس کانفاذ ہوتے ہی نئے پروجیکٹوں کا اعلان یا افتتاحی پروگراموں پر روک لگ گئی ہے۔ حالانکہ چناؤکا نوٹی فکیشن19 مارچ سے لاگو ہوگا۔ اسی کے ساتھ کاغذات نامزدگی شروع ہوجائے گی۔ یہ چناؤ ضابطہ 17 اپریل تک نافذ العمل رہے گا۔ خیال رہے کہ 17 اپریل کو ایم سی ڈی چناؤ کے ووٹوں کی گنتی ہوگی اسی کے ساتھ ڈیڑھ ماہ سے نافذ چناؤ ضابطہ ختم ہوجائے گا۔ سرکاری ایجنسیوں یا عوام کو لبھانے والے پروجیکٹوں کو منظوری نہیں دی جاسکتی۔ چناؤ ضابطے کے تحت ریاستی چناؤ کمیشن پیسہ، طاقت اور شراب مافیہ کے بیجا استعمال کے علاوہ راجدھانی کی املاک پر پوسٹر بینر چپکانے پر بھی نظر رکھے گا۔ دہلی میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب چناؤ کی تاریخ کے اعلان سے پہلے ہی راجدھانی میں عوامی مفاد کی اسکیموں کے اعلان کی جھڑی لگ گئی تھی۔محض تین دنوں کے اندر سینکڑوں کروڑ روپے کی اسکیموں کو ایم سی ڈی نے ہری جھنڈی دی۔ محض جمعہ اور سنیچر کو ہی ایم سی ڈی کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے 200 کروڑ روپے سے زائد کی اسکیموں کو منظوری دی۔ چناؤ کے عین موقعے پر 11500 سلائی مشین تقسیم کرنے کی اسکیم کو ہری جھنڈی دی گئی۔ اس کے علاوہ سنیچر کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے میٹنگ میں 60 سے زیادہ اسکیمیں منظور کی گئیں ساتھ ہی ایتوار کو دہلی کی میئر پروفیسر رجنی ابی کی جانب سے سبھی اخبارات میں ایم سی ڈی کی کامیابیوں کو لیکر بڑے بڑے اشتہارات جاری کئے گئے۔ جہاں بھاجپا کے لئے یہ چناؤ ایک چنوتی ہوں گے کے وہ ایم سی ڈی میں پھر کمل کھلائے، وہیں دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت کا وقار بھی ان ایم سی ڈی چناؤ سے براہ راست وابستہ ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کو لیکر سیاسی پارٹیاں جو بھی حکمت عملی بنا لیں لیکن چناؤ میں خاص اشو دہلی سرکار ہی رہے گی۔ کانگریس جہاں اپنی سرکار کے 13 سال کی کامیابیوں کو بھنانے پر توجہ دے گی وہیں بھاجپا سرکار کی ناکامی اور کرپشن کا اشو بنائے گی۔دونوں پارٹیوں کے لیڈر مانتے ہیں کہ چناؤ میں اشو دہلی سرکار کی ناکامیاں ہی رہیں گی۔ دہلی حکومت کی آج کی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ دہلی میونسپل کارپوریشن کو تین حصوں میں تقسیم کرانا اور خواتین کا ریزرویشن 33 فیصدی سے بڑھا کر50 فیصدی کرنے کو بتاتی ہے۔ وہیں کانگریس کے ذریعے فراہم کی گئی سہولیات کو بھی بھنانے کی پارٹی کوشش کرے گی۔ وہیں بھاجپا مسلسل وزیر اعلی پر گھوٹالوں کو لیکر جارحانہ رہی۔ ساتھ ہی قانون و نظم کا اشو بھی بھاجپا ضرور اچھالے گی۔ پچھلے دنوں بھاجپا کے پردیش پردھان وجیندر گپتا کے ذریعے شروع کی گئی جن سمپرک یاترا خاصی خامیاب رہی۔ ان کے نشانے پر دہلی سرکار اور وزیر اعلی شیلادیکشت دونوں ہی رہے۔ اپنی 15 دن کی یاترا میں انہوں نے دہلی سرکار کی ناکامیوں کو پانی پی پی کر کوسا۔ ویسے بھاجپا نیتا بھی مانتے ہیں پارٹی کی چاہے جتنی بھی شیلا دیکشت برائی کرلیں لیکن ایم سی ڈی بٹوارے کی چال پارٹی پر بھاری پڑ سکتی ہے۔ پانچ ریاستوں کے انتخابات بھی ضرور تھوڑا بہت اثر ایم سی ڈی کے چناؤپر ڈالیں گے۔ بھاجپا بہت حوصلہ افزا ہے کانگریس کا حوصلہ تھوڑا کمزور ضرور ہوگا۔ دیکھیں ایم سی ڈی چناؤ پرچار کے دوران کیا کیااشو اٹھتے ہیں؟
Anil Narendra, Daily Pratap, Delhi, Elections, MCD, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟