روس میں پتن کا جیتنا ہی سب سے اچھا متبادل ہے



Published On 6 March 2012
انل نریندر
ایتوار کو روس میں صدارتی عہدے کے لئے پولنگ ہوئی۔ اس چناؤ میں موجودہ صدر پتن کے علاوہ چار دیگر امیدوار میدان میں تھے۔ ولادیمیر پتن 2000ء میں پہلی بار صدر چنے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے دو عہد پورے کرلئے ہیں اور پھر روسی قانون کے تحت انہوں نے صدارتی عہدہ چھوڑا تھا۔ اس درمیان دامیتری میدوف نے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور پتن خود وزیر اعظم بن گئے تھے۔ 59 سالہ پتن جو کبھی روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے جاسوس تھے، کا صدر بننا اب یقینی لگتا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ پتن دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے لیکن اس بار کا عہد پہلے کے عہد سے زیادہ چیلنج بھرا ہونے کا امکان ہے۔ کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے روس میں ناراضگی کی لہر جاری ہے۔ پتن کے خلاف جگہ جگہ مظاہرے ہوئے ہیں حالیہ دنوں میں پارلیمانی چناؤ میں گڑ بڑی کے الزامات اور ان کی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پرمظاہرے ہوئے ہیں۔ پولیس بھی چناؤ کے بعد کسی طرح کی گڑ بڑی سے نمٹنے کے لئے تیاری کررہی ہے۔ امریکہ کے گھٹتے رتبے و اقتصادی بحران کا شکار یوروپ کے ساتھ نیٹو دنیا اپنی چمک تیزی سے کھوتی جارہی ہے۔ دنیا کی مشرقی ایشیا بحری خطے کی طرف کھسک رہی ہے۔ اسی پس منظر سے ایک پائیدار روس پورے خطے کو تقویت فراہم کرسکتا ہے۔ پتن نے روس کو مضبوط کیا اور آہستہ آہستہ لائن سے اتری روسی گاڑی کو کچھ حد تک واپس لائن پر لانے میں کامیابی پائی ہے۔ بھارت کے لئے بھی ایک مضبوط روس اس کے مفاد میں ہوگا۔ صدر پتن کے لئے ایک بہت بڑی چنوتی آبادی میں گراوٹ ہے۔ عالمی بازار میں کچے تیل کی قیمتوں میں اضافے نے پتن کے لئے درد سر بڑھا دیا ہے لیکن اس کی زیادہ تر تشویش آبادی اور شرح پیدائش میں گراوٹ ہے۔ مرد کٹر پسندوں ، مزدوروں میں موت کی شرح سے سیاسی خلاپیدا ہورہا ہے۔ فی الحال پتن نے خاص کر مردو ں میں شراب نوشی کو روکنے کیلئے ایک نئی مہم چلائی ہے۔ انہوں نے ان عورتوں کو خصوصی بھتہ دینے کا اعلان کیا ہے جن کے دو سے زیادہ بچے ہیں۔ پتن کے پیکیج میں سبھی روسی شہریوں کو رہائش اور تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے ایک اسمارٹ آبزرویشن پالیسی اپنانے کی بات کہی ہے جس کے ذریعے بیرون ملک میں مقیم روسی نژاد لوگوں کو مادرِ وطن لوٹنے کے لئے راغب کیا جائے گا۔ مردم شماری کے تازہ نتیجوں میں وزیر اعظم ولادیمیر پتن کے صدر کے عہدے کے لئے ہوئے چناؤ میں دو تہائی ووٹوں سے واضح کامیابی کی بات کہی گئی ہے۔ روس میں چناوی رجحان کے بیحد پختہ جائزہ دینے والی ایک ایجنسی نے بتایا کہ پتن کواس چناؤ میں 63 سے66فیصدی ووٹ مل سکتے ہیں۔ روس اور یوکرین کی سکیورٹی ایجنسیوں نے روس میں ہوئے صدارتی چناؤ میں ولادیمیر پتن کے قتل کی سازش کو ناکام کردیا ہے۔ سماچار ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق سازشی مجرموں کے ایک گروہ کو یوکرین کے شہر اوڈوسو میں حراست میں لیا گیا ہے۔ گروہ صدارتی چناؤ کے ٹھیک بعد ماسکو میں پتن کو قتل کرنے کی سازش رچ رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے چیچن باغیوں کے مبینہ سرغنہ ایڈم اوسومیوف نے قبول کیا ہے کہ سازش اسی کے حکم پر رچی گئی جو نارتھ کراکس علاقے میں روس کے عہد کے خلاف تحریک چلا رہی اسلامی سرگرمیوں کے کرتا دھرتا ہیں۔ چینل ون نے اوسویومیوف کو حراست میں لیکر یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ آخری مقصد ماسکو کا دورہ اور پتن کا قتل تھا۔ پتن کی کوشش ہے کہ وہ روس کو اس کے تاریخی وقار کو پھر سے بحال کریں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Russia, Valadimir Putin, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟