پارلیمنٹ کا تعطل توڑنے کیلئے بیچ کا راستہ نکالنے میں حکومت ناکام


Published On 2nd December 2011
انل نریندر
خوردہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو لیکر کھڑے ہوئے واویلے سے نکلنے کے راستے کو لیکر منموہن سنگھ حکومت شش و پنج میں مبتلا ہے۔ سرکار کی جانب سے پھینکے گئے سارے پانسے بے اثر ثابت ہورہے ہیں۔ کانگریس کے اندر شروع ہوئی کھلی مخالفت میں بھی حکومت کے لئے مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ پہلے مہنگائی، کرپشن اور اب ایف ڈی آئی کے مسئلے پر گھری منموہن حکومت اور کانگریس کو بحران سے نکالنے کے لئے ایک طرف کانگریس صدر سونیا گاندھی کھل کر میدان میں آگئی ہیں۔ وہیں دوسری طرف ایف ڈی آئی کو لیکر اپوزیشن کے حملوں کی دھار کو کند کرنے کے لئے اترپردیش کے ایم پی اور سونیا کے قریبی سنجے سنگھ نے اس مسئلے پر وزیر اعظم اور سونیا گاندھی سے دوبارہ سے نظرثانی کرکے کسانوں ، تاجروں اور صارفین کے مفادات کی سلامتی کے کوچ کے ساتھ ایف ڈی آئی لانے کی درخواست کی ہے۔ جہاں کیبنٹ کی میٹنگ میں اے کے انٹوٹی ، جے رام رمیش سمیت وزرا کی غیر رضامندی دنیا کے سامنے ظاہر ہوچکی ہے وہیں اب سلطانپور کے ایم پی سنجے سنگھ نے حکومت اور پارٹی کو اس پر دوبارہ سے غور کرنے کی اپیل کرکے اترپردیش میں پارٹی کے ڈیمیج کنٹرول کی پہل کروادی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے یوپی کے زیادہ تر لیڈروں اور ممبران پارلیمنٹ کی رائے ہے کہ راہل گاندھی کے دورہ کے بعد کانگریس کے حق میں ماحول کو لیکر ایف ڈی آئی کے فیصلے سے نقصان ہوسکتا ہے۔ اس لئے سنجے سنگھ نے پہل کرکے کانگریس کے خلاف بسپا، سپا، بھاجپا کے ذریعے پیدا کی جارہی عوامی ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ممکن ہے سنجے سنگھ نے سونیا گاندھی کی پہل پر ہی یہ بیان دیا ہو تاکہ منموہن سنگھ کو سمجھ میں آجائے کہ ان کی ضد پارٹی پر بھاری پڑ سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے وزیر خزانہ اور کانگریس کے سنکٹ موچن پرنب مکھرجی بھاجپا کی شرن میں گئے تھے۔ انہوں نے بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی سے ملاقات کرکے کوئی بیچ کا راستہ نکالنے اور تعطل کو ختم کرانے کی اپیل کی تھی لیکن اس میں انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ بھاجپا نے بدھوار کو الزام لگایا کہ سرکار نے یہ فیصلہ امریکہ ، فرانس اور برطانیہ جیسے ملکوں کے دباؤ میں لیا ہے۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ دنیا کی خوردہ کمپنیوں میں اس کے لئے کافی لابنگ کی ہے اور پیسہ بھی دیا ہے۔ بھاجپا نے کہا کہ سرکار پارلیمنٹ کی کارروائی چلانے کا راستہ ہموار کرنے کیلئے اپنے فیصلے کو واپس لے یا پھر کام کو ملتوی کرنے کے پرستاؤ کے تحت اس موضوع پر بحث کرانے کے پارلیمنٹ کے جذبے کو قبول کرے۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے کہا ملٹی برانڈ خوردہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری یعنی ایف ڈی آئی کی اجازت دئے جانے کی سبھی پارٹیوں اور حکومت میں شامل اتحادی پارٹیوں نے بھی مخالفت کی ہے لیکن حکومت نے ملک کے مفاد کے خلاف ایک طرفہ طور سے پارلیمنٹ اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا۔ انہوں نے کہا سرکار کو دو تجویزیں دی گئی ہیں یا تو وہ اس فیصلے کو واپس لے کر پارلیمنٹ کے کل مہنگائی، کالی کمائی پر بحث شروع کروائے ، یا پھر خوردہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی پر تحریک التوا کے تحت بحث کرائے۔انہی حالات میں پارلیمنٹ چل سکتی ہے اس میں بیچ کا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔
Anil Narendra, BJP, Congress, Corruption, Daily Pratap, FDI in Retail, Inflation, Manmohan Singh, Murli Manohar Joshi, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟