بدسے بدتر ہوتے پاکستان کے حالات




Published On 22nd October 2011
انل نریندر
پاکستان کی حالت دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے۔ دیش کے اندر حالات خراب ہیں تو سرحد پر دھماکہ خیز صورتحال بنی ہوئی ہے۔ راولپنڈی جیسے شہر میں لوہے کی راڈ سے مسلح 60 سے زیادہ نقاب پوش (کٹر پسندوں) نے لڑکیوں کے ایک اسکول میں زبردستی گھس کر طالبات و ٹیچروں کی بری طرح سے پٹائی کی ہے۔ راولپنڈی ضلع انتظامیہ نے روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ جمعہ کے اس واقعہ کے بعد سے شہر میں دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے۔ واردات کی خبر ملنے کے بعد سبھی اسکول بند کردئے گئے ہیں۔ اس ورادات کا خوف سبھی ماڈل اسکولوں میں پڑھنے والی طالبات میں اس حد تک بیٹھ گیا ہے کہ اسکول کی400 طالبات میں سے محض25 لڑکیاں ہی اسکول آئیں۔ آس پاس کے اسکولوں کے طالبعلم بھی اس واردات سے اس قدر سہمے ہوئے ہیں کہ کوئی بھی طالبات کی مدد کے لئے موقعہ واردات پر نہیں پہنچ سکا۔ نیوٹاؤن تھانے کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کرنے کے سخت احکامات ملے ہیں۔ کٹر پسند حملہ آوروں نے طالبات اور دیگر اسکولوں کو حجاب پہننے کی وارننگ بھی دے دی ہے۔
ادھر امریکہ نے پاکستان کے شورش زدہ قبائلی نارتھ وزیرستان علاقے کے ساتھ لگے افغان علاقے میں بھاری گولہ بارود اور توپیں اور ہیلی کاپٹروں کے ساتھ سینکڑوں نئے فوجیوں کو بھیج دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقے میں آمدو رفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے سنیچر ،ایتوار کی رات کو پاکستان کے غلام خاں سے لگے علاقوں میں امریکی فوجیوں کو نئے مورچوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔ جی ای او ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سرحدی علاقوں میں مقیم قبائلی لوگوں نے بتایا کہ افغان اور امریکن حکام نے مشرقی خوست صوبے کے کئی حصوں میں کرفیو لگادیا ہے اور گھر گھر کی تلاشی لی جارہی ہے۔ دی نیوز نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ لگتے سرحدی علاقوں میں امریکی دستوں کی اچانک تعیناتی سے آتنک واد سے متاثرہ نارتھ وزیرستان میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔ کیونکہ امریکی دستوں نے فوراً پاکستان کے سرحدی قصبے غلام خان اور خوست کو جوڑنے والے بڑے راستوں پر ٹریفک بند کردیا ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں نے پاکستان کی ناک میں دم کررکھا ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع احمد مختار نے امریکہ کووارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان سرکار کا صبر ختم ہوتاجارہا ہے اور واشنگٹن کو اس کی سرحد پار نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستان مسلسل ایک کے بعد ایک ڈرون حملوں کی مخالفت کرتا آرہا ہے۔ مختار نے کہا کہ ان کی سرکار جلد ہی ڈرون حملوں پر ترمیمی پالیسیوں کا خلاصہ کرے گی۔
پاکستان میں ڈرون حملوں پر حال ہی میں آئی رپورٹ کے مطابق جون2004 سے جاری حملوں میں اب تک173 بچوں سمیت 775 لوگ مارے جاچکے ہیں۔ امریکہ نے اتنے برسوں میں یومیہ برس 33 حملوں کے حساب سے 300 ڈرون حملے کئے ہیں۔ یہ رپورٹ لندن میں واقع بیورو آف انویسٹی گیٹو جرنلزم نے حال ہی میں جاری کی ہے ۔ امریکہ اور پاکستان میں کشیدگی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک طرف فوجی کارروائی کے بڑھتے اندیشے کے درمیان امریکہ کو سخت وارننگ دی ہے۔ کیانی نے کہا کہ واشنگٹن ان کے دیش کو عراق یا افغانستان سمجھنے کی بھول نہ کرے۔ اور کسی بھی حملے سے پہلے وہ دس بار سوچ لے۔
پاکستانی ہیڈ کوارٹر میں ہوئی ڈیفنس کمیٹی کی میٹنگ میں پاکستانی فوج کے چیف نے زور دیکر کہا کہ شورش زدہ نارتھ وزیرستان میں آتنکیوں کے خلاف کارروائی کرنے اور کب کرنی ہے اس کا فیصلہ صرف اور صرف پاکستان کرے گا۔ انہوں نے کہا پاکستان نیوکلیائی طاقت ہے اور اس کا موازنہ عراق یا افغانستان سے نہیں کیا جاسکتا۔ جنرل کیانی نے امریکہ کو نیوکلیائی بم کی دھونس دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرفہ کسی بھی کارروائی کرنے سے پہلے امریکہ کو دس بار سوچنا ہوگا۔
America, Anil Narendra, Daily Pratap, Haqqani Network, ISI, Pakistan, USA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟