بھلر تو بہانہ ہے اصل نشانہ اسمبلی انتخابات ہیں


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
3 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
یہ انتہائی بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے دیش میں سلامتی اور قانون و نظم سبھی کا ووٹ بینک پالیٹکس کباڑہ کررہی ہے۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک آتنک وادی صرف آتنک وادی ہوتا ہے جس کا واحد مقصد ہوتا ہے اپنے مقصد کی تکمیل۔ اس کے لئے وہ نہ تو سامنے والے کے مذہب کو دیکھتا ہے اور نہ ہی شخصیت کو۔ایک دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کا مذہب ہے تو بندوق یا بارود۔ تازہ تنازعہ دویندر سنگھ بھلر کو لیکر ہے۔ صدر کی جانب سے دویندر پال سنگھ بھلر کی رحم کی عرضی خارج کئے جانے کے بعد کچھ سیاسی پارٹیوں کو آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنی اپنی سیاست چمکانے کا موقعہ مل گیا ہے۔ پنجاب میں اگلے سال فروری میں چناؤ ہونے ہیں۔ حالانکہ پچھلی ڈیڑھ دہائی میں پنجاب میں کوئی بڑی دہشت گردانہ واردات نہیں ہوئی ہے لیکن علیحدگی پسندی اور 1984ء کے دنگوں سے وابستہ اشو چناؤ کے دوران ہمیشہ سر اٹھا لیتے ہیں۔ خاص کر کچھ یوروپی ملکوں اور امریکہ میں بسے خالصتانی نظریات کے حمایتی ہمیشہ ایسے مسئلوں کی تلاش میں رہتے ہیں جس سے پنجاب میں پھر علیحدگی پسندی کا دور شروع کیا جاسکے۔ ان کی مدد کو ہمیشہ آئی ایس آئی جیسی تنظیم تیار بیٹھی رہتی ہے۔ بیشک پنجاب کی جنتا نے علیحدگی پسندی کو سرے سے مسترد کردیا ہے اور امن چین خراب ہونے نہیں دیا لیکن پھر بھی کچھ مذہبی مسئلے پنجابیوں کے طبقے کے لئے ایک دکھتی رگ کی طرح ضرور رہے ہیں۔ بھلر پر ہوئے فیصلے نے جو برسوں بعد اچانک آگیا ہے نے پھر سے بحث چھیڑ دی ہے جس کا اثر آگے دکھائی دے سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگلے کچھ مہینوں میں یہ مسئلہ مزید گرما سکتا ہے کیونکہ کچھ سیاسی پارٹیاں چناؤ مہم کیلئے اسے بھنانے کے لئے لگی ہوئی ہیں۔
پھانسی کی سزا کا انتظار کررہے بھلر کی رحم کی عرضی کو خارج ہونے کے بعد سکھوں کے مختلف پنتھک گروپ بھی ساتھ ہوگئے ہیں۔ اس طرح کی درجن بھر تنظیموں نے میٹنگ کرکے رحم کی اپیل خارج کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو سنگین نتائج بھگتنے تک کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ ان انجمنوں کا کہنا ہے کہ پیشے سے الیکٹرانک انجینئر اور گورو نانک دیو انجینئرنگ کالج کا سابق پروفیسر بھلر سے خالصتانی نظریات کے تھے۔ اس نے سرگرم طور سے کسی بھی آتنکی واردات میں حصہ نہیں لیا۔ دہلی بم کانڈ میں بھی اس کے خلاف کوئی گواہ نہیں تھا بعد میں عدالت میں وہ اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔ دہلی بم کانڈ کے فوراً بعد بھلر جرمنی بھاگ گیا تھا لیکن وہاں پناہ نہیں ملی اور اس کی حوالگی کرکے بھارت لایاگیا اور اس کی سزا بدلنے کے حق میں یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے کو قائم رکھنے کے وقت سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ یا عدالت متفق نہیں تھی۔ تین ججوں میں سے ایک نے اسے الزام سے بری الزماں قراردیا اور آئینی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی سزا کو عمر قید میں بدلنے کیلئے یہ آئینی شق وجہ بن سکتی ہے۔
بم دھماکے کے قصوروار خالصتان لبریشن فورس کے آتنکی دویندر سنگھ بھلر کی رحم کی عرضی خارج ہونے کے بعد ویسے اب اس کے لئے آئین میں کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ صدر کی جانب سے رحم کی اپیل خارج ہونے کے بعد ہندوستانی آئین میں قصوروار ثابت ہونے والے شخص کی سزا کے خلاف اپیل کرنے کے اختیارات ختم ہوجاتے ہیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ مرکزی سرکار اس پیچیدہ مسئلے پر کیا قدم اٹھاتی ہے؟
Tags: Anil Narendra, Bhullar, Daily Pratap, Delhi Bomb Case, Khalistan, Punjab, Sikh Terrorist, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟