با با رام دیو بنام انا ہزارے

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

4 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
بابا رام دیو اپنا جن آندولن 4 جون سے کرنے پر اڑیل ہیں۔ حالانکہ حکومت ہند نے ہمت نہیں ہاری ہے اور بابا کے سامنے سرنڈر کر کے پرنام کرلیا ہے لیکن بابا ہیں کہ مانتے ہی نہیں۔ ایک نہیں کئی وزیر بابا کو منانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بابا کی تیاریاں زور شور سے چل رہی ہیں جو آج پوری کر لی جائیں گی۔ دہلی کے رام لیلا میدان میں ہونے جارہے بابا کے ستیہ گرہ کی تیاریوں کو سن کر میں حیران رہ گیا۔ بابا کے لئے اسپیشل ٹینٹ لگا ہے۔جس میں صوفہ، کولر، ایل سی ڈی، ڈی ٹی ایم کنکشن کی سہولت ہے۔ ستیہ گرہ کیلئے پنڈال ساؤنڈ اور اسٹیج کیلئے کاریگر ہری دوار اور رشی کیش سے بلائے گئے ہیں۔ بابا جس اسٹیج پر بیٹھیں گے اس پر ایک بار میں 250 لوگ بیٹھ سکیں گے۔ تحریک کے دوران دیش بھر میں قریب ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ لوگوں کے آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔ اس کے لئے خصوصی پنڈال بنایاگیا ہے۔ پنڈال میں قریب 800 پنکھے،100 کولر لگے ہوں گے۔ پورے پنڈال میں 750 لاؤ اسپیکر لگے ہوں گے۔ ایک طرف بابا کے حمایتیوں میں زبردست جوش ہے تو دوسری طرف انا ہزارے نے بھی اعلان کردیا ہے کہ وہ بھی بابا رام دیو کے ساتھ ہیں۔ بیرونی ممالک میں جمع کالی کمائی دیش میں لانے اور اسے قوم کی املاک اعلان کروانے والے بابا رام دیو کو انا ہزارے نے کہا کہ وہ سرکار کے جھانسے میں نہ آئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ5 جون کو بابا سے ملنے جائیں گے۔ انا نے ممبئی سے بھیجے پیغا م میں کہا کہ سرکار وعدے تو کرتی ہے لیکن اسے پورا نہیں کرتی۔ سرکارنے مجھے دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا وہ جب بابا سے ملیں گے تو ان سے کرپشن کے خلاف ایک ساتھ لڑائی لڑنے کی بات کریں گے۔ انا کا کہنا ہے کہ جب وہ مرن برت پر بیٹھے تھے تو سرکار نے ان کو منانے کے لئے پہلے تو سارے وعدے مان لئے لیکن بعد میں سب سے پلٹ گئی۔ ویسے بھی انا اور بابا کی شخصیت میں فرق ہے۔
منموہن سرکار بابا کے آگے سرخم کیوں ہورہی ہے؟ جہاں تک ہم سمجھ پائے ہیں بابا کے تو اشو انا کے مقابلے سرکار کے لئے آسان ہیں، انا کا لوک پال بل بدعنوانی مٹانے کیلئے انتہائی سخت قدم اٹھانے کے لئے تھا جبکہ بابا تو کالی کمائی دیش میں واپس لانے کی مانگ کررہے ہیں۔ سرکار اس لئے بھی بابا کو زیادہ اہمیت دے رہی ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ بابا کے پیچھے آر ایس ایس اور بھاجپا ہیں۔ اگر انہیں ایک اور بھاجپا سے توڑنا ہے تو تھوڑا دکھاوا تو کرنا ہی پڑے گا تبھی تو بھارت سرکار کے چار چار وزیر بابا کو منانے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔ بابا کی تحریک سے بھارت سرکار زیادہ خوفزدہ ہے ۔ دہلی کے رام لیلا میدان کے علاوہ بابا کی تحریک دیش کے 624 ضلعوں میں ایک ساتھ چلے گی۔سرکار کو ڈر ہے کہ اس میں کروڑوں لوگ شامل ہوسکتے ہیں اور ان کو اپنی حمایت دے سکتے ہیں۔ کہیں یہ 1974 کی جے پی تحریک کی طرح تحریک نہ بن جائے؟ سرکار اچھی طرح جانتی ہے کہ دیش میں بدعنوانی، مہنگائی، بیروزگاری، بڑھتی قیمتوں سے لوگ بری طرح پریشان ہیں اور وہ اپنا غصہ نکالنے کا بہانا تلاش ہرے ہیں۔ کہیں جنتا کو بابا کی تحریک وہ موقعہ نہ دے دے۔ اس لئے مرکزی سرکار دن رات یہ کوشش کررہی ہے کہ بابا اپنی تحریک ٹال دیں۔ بابا کو یہ بھی فائدہ ہوگا کہ انہوں نے انا ہزارے کا ڈرامہ دیکھا ہے اور یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طرح ان کی سرکار نے ہوا نکال دی ہے۔ بابا اور ان کے حمایتیوں کی یہ کوشش ہوگی کہ 4 جون سے رام لیلا میدان میں ’اپ ٹانگ یوگ کیمپ‘‘ ہی نہ لگنے دیا جائے بلکہ بھارت سرکار کو جھکانے کیلئے سارا دباؤ یہیں سے پڑے۔ باقی دیکھیں بابا کی ریلی میں کیا ہوتا ہے؟
Tags: Anil Narendra, Anna Hazare, Baba Ram Dev, Corruption, Daily Pratap, Manmohan Singh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟