پاکستان کا تو وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

1جون 2011 کو شائع
انل نریندر
پاکستان کا تو وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا ہے کیونکہ طالبان نے خبردار کردیا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیائی ٹھکانوں پر حملے کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے ان کا تو مقصد پاکستان کے نیوکلیائی ہتھیاروں سمیت ملک پر قبضہ کرنے کا ہے۔ طالبان نے اسامہ بن لادن کے مارے جانے کا بدلہ لینے کیلئے پاکستان میں تشدد پر مبنی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا کہ طالبان کا اب مقصد پاکستان اور اس کے ہتھیاروں پر قبضہ کرنا ہے۔ کراچی کے بحریہ کے بڑے اڈے پر طالبان نے پورے تال میل کے ساتھ حملہ کیا تھا۔ ایک انگریزی جریدے ’دی وال اسٹریٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق جب اس مسئلے پر میگزین کے نمائندے نیطالبان کے ترجمان سے ٹیلی فون پر بات کی تو احسان نے کہا پاکستان نیوکلیائی اہلیت رکھنے والا واحد مسلم ملک ہے اور طالبان کا ارادہ ہتھیاروں کو تباہ کرنے کا نہیں بلکہ پورے ملک اور نیوکلیائی ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لینے کا ہے۔
طالبان کی دھمکی کو معمولی طریقے سے نہیں لیا جاسکتا۔ پچھلے دنوں کراچی کے بحری اڈے مہران پر مٹھی بھر آتنک وادیوں کو کامیابی اس لئے ملی کیونکہ پاکستانی فوج میں طالبان نواز افسران بیٹھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی بحریہ کے ساتھ غیر فوجی مبصر عائشہ صدیقی نے ڈان اخبار کے ساتھ ایک بات چیت میں کہا کہ بحریہ کا یہ اڈہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بحریہ اور ایئر فورس دونوں میں انتہا پسندوں کی پوری طرح گھس پیٹھ ہے۔ وہ کہتی ہیں بحریہ میں آتنک وادیوں کی گھس پیٹھ ایک پرانی داستان ہے۔ عائشہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا جب ڈیفنس ماہرین کا تجزیہ ہے کہ پاکستانی بحریہ و ایئر فورس اور بری فوج تینوں میں طالبان داخل ہوچکے ہیں تو مہران ہوائی اڈے پر ان کی مدد سے ہی طالبان کویہ حملہ کرنے میں مدد ملی۔ جس جگہ حملہ ہوا تھا اس سے مشکل سے 24 کلو میٹر دور نیوکلیائی ہتھیاروں کا ڈپو تھا۔ پی این ایس مہران پاکستان کے سب سے اہم بحری ایئر بیس میں سے ایک ہے۔ بغیر اندرونی شخص کی مدد کے آتنک وادیوں کو اس اڈے میں ایئر کرافٹ کی موجودگی کا پتہ نہیں لگ سکتا تھا۔ جس طرح سے وہ دو گھنٹے ڈٹے رہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پختہ معلومات کے ساتھ آئے تھے۔
آج جب پاکستان خانہ جنگی جیسے حالات سے لڑ رہا ہے تو طالبان کی دھمکی ایک ڈراؤنی حقیقت میں نہ بدل جائے؟ پردے کے پیچھے پاکستان میں اصل اقتدار چل رہا ہے۔ پاک فوج آتنکیوں کے مقابلے پست نظر آرہی ہے۔ عام پاکستانی نہ توفوج پر اب یقین رکھتا ہے اور نہ ہی پاکستانی سیاستدانوں پر۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سرکاراسلام آباد سمیت مٹھی بھر بڑے شہروں تک محدود رہ گئی ہے۔حالات اتنے خراب ہیں اس کا اندازہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وارننگ سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ ہمیشہ بات چیت سے مسائل کو سلجھانے کی پہل کرنے والے منموہن سنگھ کو پڑوسی دیش کو سنبھل کر چلنے کی وارننگ دینی پڑی۔ پاکستان کو طالبانی ہاتھوں میں جانے سے فی الحال صرف امریکہ ہی روک سکتا ہے۔ امریکہ کی دونوں پاکستان اور افغانستان میں موجودگی ہے اس سے پہلے کے طالبان کے ہاتھ پاکستانی ایٹمی ہتھیار لگیں امریکہ کو بلا تاخیر ان ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لے لینا چاہئے۔ ایسا کرنے کے بعد کم سے کم ایک بہت بڑا خطرہ تو ٹلے گا اور بعد میں دیکھا جائے گا۔
Tags: Anil Narendra, Asif Ali Zardari, Daily Pratap, ISI, Manmohan Singh, Nuclear Arms, Osama Bin Ladin, Pakistan, Taliban, Vir Arjun, Yousuf Raza Gilani

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟