بہار ووٹر لسٹ پر ٹکراو!
بہار ووٹر لسٹ جانچ یعنی ایس آئی آر کا معاملہ پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک فطری طور پر گرمایاہوا ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ میں ایس آئی آر کو لے کر پارلیمنٹ میں اسے ووٹوں کی چوری قرار دیا ہے ۔اور کہا کہ اس موضوع پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کرانا ملک کے مفاد کے لئے ہے۔اور اگر سرکار ایس آئی آر پر بحث کرانے کے لئے تیارنہیں ہوتی تو سمجھا جائے گا کہ وہ جمہوریت اور آئین میں یقین نہیں رکھتی ۔وہیں وزیرپارلیمانی امور کرن رجیجو نے کہا کہ بہار میں ووٹرلسٹوں کے خاص طریقہ پر جانچ (ایس آئی آر) کا اشو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لوک سبھا کے کام چلانے اور کاروائیوں کے قواعد و اس کی حکمت عملی کے تحت اس مسئلے پر بحث نہیں ہوسکتی ۔ادھر سپریم کورٹ نے خود ووٹر لسٹ کی جانچ کے اشارے دیے ہیں ۔بہار میں نئی ووٹر لسٹ میں قریب 65 لاکھ لوگوں کے نام ہٹا دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ لوگوں کے نام صحیح ڈھنگ سے کٹے ہیں یا نہیں ؟ بتادیں کہ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی جانب سے دائر عرضی میں ووٹر نظر ثانی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔اسی عرضی کے تحت سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھوار کو چناو¿ کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ تین دن کے اندر چناو¿ کمیشن کو ہٹائے گئے ناموں کی تفصیل پیش کرنی ہے ۔اس کے لئے 9 اگست تاریخ طے کی گئی ہے ۔جسٹس سوریہ کانت ،جسٹس اجول بھوئیاں اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ ووٹر لسٹ میں ہٹائے گئے ووٹروں کی تفصیل دیں ۔ایک این جی او کو بھی دیں ۔بہار میں گہری جانچ پڑتال کے احکامات کو چنوتی دینے والی این جی او اے ڈی آر نے ایک نئی درخواست دائر کی ہے اس میں چناو¿ کمیشن کو ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹروں کے نام شائع کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے ۔اے ڈی آر کا کہنا ہے کہ تفصیل میں یہ بھی ذکر ہو کہ ہٹائے گئے ووٹر مرچکے ہیں یا مستقل طور پر کہیں اور چلے گئے یا کسی دیگر وجہ سے ان کے نام پر غور نہیں کیا گیا ہے ۔بنچ نے این جی او کی جانب سے پیش وکیل پرشانت بھوشن سے کہا نام ہٹانے کی وجہ بعدمیں پتہ چلے کیوں کہ یہ ابھی مسودہ لسٹ ہے ۔اس پر وکیل بھوشن نے دلیل دی کچھ پارٹیوں کو ہٹائے گئے ووٹروں کی فہرست دی گئی ہے لیکن یہ صاف نہیں ہے کہ ووٹر کی موت ہو گئی یا وہ کہیں اور چلے گئے ہیں ۔چناو¿ کمیشن کے وکیل نے کہا یہ ریکارڈ پر لائیں گے ۔یہ جانکاری سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ شیئر کی ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا بی ایل او نے جن کے نام ہٹانے یا نہ ہٹانے کی سفارش کی ان کی فہرست صرف دو چناو¿ حلقوں میں ہی جاری ہوئی ہے ۔ہم اس میں شفافیت چاہتے ہیں اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ کمیشن کے قواعد کے مطابق ہر سیاسی پارٹی کو یہ جانکاری دی جاتی ہے کہ کورٹ نے سیاسی پارٹیوں کی فہرست مانگی ۔جنہیں لسٹ دی گئی ہے بھوشن نے کہا جن لوگوں کے فارم ملے اس میں زیادہ تر نے فارم ہی نہیں بھرے ہیں اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہم یہ یقینی کریں گے کہ جن ووٹروں پر اثر پڑ سکتا ہے انہیں ضروری جانکاری دی جائے ۔اس کے بعد کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اس بارے میں سنیچر تک جواب دینے کی ہدایت دی ۔ساتھ ہی کہا کہ وکیل بھوشن (اے ڈی آر)اسے دیکھیں اور پھر ہم دیکھیں گے کہ کیا خلاصہ کیا گیا ہے اور کیا نہیں کیا گیا ۔کورٹ نے کہا کہ اے ڈی آر 12 اگست کو ہونے والی سماعت میں دلیلیں دے سکتا ہے بتادیں کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر وسیع پیمانہ پر نام ہٹائے گئے تو وہ مداخلت کرے گی ۔سیاسی پارٹیوں کی تشویش جائز ہے لیکن یہ تشویش ہر پارٹی کو ہونی چاہیے ،صرف اپوزیشن پارٹیوں کو ہی نہیں اس میں کوئی دورائے نہیں کہ چناو¿ کمیشن کی جلد بازی کی وجہ سے تنازعہ کھڑا ہو گیا اگر درکار وقت لے کر نظر ثانی کا کام کیا جاتا تو ممکن ہے تنازعہ کی گنجائش نہ ہوتی ۔بہرحال جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ چناو¿ کمیشن سب سچ سامنے رکھے اور ووٹ کا حق ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے جسے کوئی نہیں چھین سکتا ۔اسی حق پر جمہوریت ٹکی ہوئی ہے ۔اگر کوئی سیاسی پارٹی کسی بھی طرح سے بے ایمانی کرکے چناو¿ نتیجہ کو اپنے حق میں کراتی ہے تو دیش کی جمہوریت کی جڑیں کھود رہی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ عزت مآب سپریم کورٹ جو بھارت کے آئین کی سب سے بڑی سرپرست ہے وہ انصاف کرے گی اور غیر جانبدار ہو کر دلائل کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کرے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں