پاکستان تو محض مہرا ،سرحد پر کئی دشمن تھے !
آپریشن سندور کے دوران بھارتیہ سینا کو کن کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا یہ معمہ ابھی بھی آہستہ آہستہ سامنے آرہا ہے ۔آپریشن سندور کی پرتیں کھلنے لگی ہیں ۔بھارت کی فوجی حکمت عملی میں ایک میل کا پتھر بن کر آپریشن سندور ابھرا ہے ۔جو خفیہ جانکاری سے چلے جنگ اور اضافہ پر کنٹرول اور تکنیکی صلاحیت کے بارے میں بیش قیمت سبق دیتا ہے۔یہ بات ڈپٹی چیف آرمی اسٹاف لیفٹننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہی ہے۔جمعہ کو امریکی ملیٹری ٹیکنالوجی پر فکی کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات میں جنرل سنگھ نے اس آپریشن کو بھارت کی یونیفائیڈ فوجی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحیح وقت پر لڑائی کو روکنے کے لئے تیار کیا گیا ۔ایک ماسٹر لی اسٹروک بتایا ۔پوز میوٹ باقی وقت 9.44 مکمل پیمانہ پر جنگ کے بغیر حکمت عملی فروغ جنگ شروع کرنا آسان ہے ۔لیکن اسے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے ۔فکی پروگرام سے خطاب میں بھارت اور پاکستان لڑائی کے دوران چین کے رول پر بھی بات کی ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلے پانچ سال میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد فوجی ہارڈ ویئر چین سے ہی آیا ۔ان کا کہنا ہے کہ حالیہ لڑائی میں پاکستان کے ساتھ چین کا تو بڑا رول تھا ہی لیکن اس دوران ترکی پاکستان کو دی گئی فوجی مدد کا بھی تذکرہ کیا ۔انہوں نے کہا جنگ کے دوران پاکستان کی جانب سے کئی درون استعمال کئے گئے جو ترکیہ سے آئے تھے ۔وہ کہتے ہیں آپریشن سندور کے بارے میں جو سبق ہے جو ہمیں ضروری سمجھتا ہوں بتانا ۔سب سے پہلے ایک سرحد پر دو دشمن نہیں تھے ۔ہم نے صرف پاکستان کوتو سامنے دیکھا لیکن دشمن اصل میں دو تھے بلکہ اگر کہیں تو تین یا چار تھے ۔پاکستان تو صرف سامنے دکھائی دینے والا مہرہ تھا ۔۔۔ ہمیں چین سے (پاکستان) کو ہر طرح کی مدد ملتی نظر آئی ۔اور یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے چونکہ چین پچھلے پانچ برسوں سے پاکستان کی ہر سیکٹر میں مدد کرتا رہا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایک بہت جو چین نے دیکھی وہ یہ کہ اپنے ہتھیاروں کو الگ الگ سسٹم کے خلاف آزما سکتا ہے جیسے ایک طرح سے لیب سے مل گئی ہو ۔اس کے علاوہ ترکیہ نے بھی بہت اہم رول نبھایا جو پاکستان کو ہر طرح سے مدد کررہا تھا ۔ہم نے دیکھا کہ کئی طرح کے درون بھی وہاں پہنچے اور اس کے ساتھ ان کے ٹرینر لوگ بھی تھے ۔جنرل سنگھ نے کہا کہ ایک اور بڑا سبق یہ ہے کہ کمیونیکیشن نگرانی اور فوج اور شہری تال میل اس کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں جب ڈی جی ایم او لیول کی بات چیت ہو رہی تھی تب پاکستان کہہ رہا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ کی ایک یونٹ پوری طرح تیار ہے ۔برائے کرم اسے پیچھے کر لیں یعنی چین انہیں لائیو ان پٹ دے رہا تھا اس معاملے میں ہمیں بہت تیزی سے کام کرنا ہوگا ۔میں نے جنرل سنگھ نے کہا کہ ایک طرف بڑا سبق ملا ہے کہ ہمارے پاس مضبوط اور سیف سپلائی چین ہونی چاہیے اسے فوج کے نظریہ سے سمجھاتے ہوئے کہا کہ جو آلات ہمیں اس سال جنوری یا پچھلے سال اکتوبر نومبر تک ملنے چاہیے تھے وہ وقت پر نہیں پہنچ سکے ۔میں نے ڈرون بنانے والی کمپنیوں کو بلایا تھا اور پوچھا تھا کہ کتنے لوگ طے میعاد پر ساز وسامان دے سکتے ہیں تو کئی لوگوں نے ہاتھ کھڑے کر دیے تھے لیکن ایک ہفتہ بعد جب پھر سے بات ہوئی تھی تب بھی کوئی سامنے نہیں آیا ۔اس درمیان کانگریس نیتا جے رام رمیش نے کہا ہے کہ ڈپٹی چیف آرمی اسٹاف لیفٹننٹ جنرل راوت آر سنگھ پبلک اسٹیج سے وہی بات صاف کر دی ہے جو لمبے وقت سے موضوع بحث تھی ۔انہوں نے اپنے ایکس پر لکھا اور بتایا کہ کس طرح چین نے پاکستان ایئر فور س کی غیرمعمولی طریقہ سے مدد کی تھی ۔یہ وہی چین ہے جس نے پانچ سال پہلے لداخ میں پوزیشن کو پوری طرح بدل دیا تھا ۔جنرل سنگھ نے دیش کو آگاہ کیا کہ اگلی لڑائی میں بھارت کو کن کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گاجس کے لئے ہمیں تیاری ابھی سے شروع کرنی ہوگی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں