پلوامہ حملہ : ٹیرر فنڈنگ بھی آن لائن!

آتنکوادی پچھلے کچھ برسوں سے اپنی ناپاک سازشوں کو انجام دینے کے لئے روایتی طریقے کے بجائے جدید تکنیک کا سہارا لے رہے ہیں ۔خاص کر انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف طرح کی مدد حاصل کرنا ان کے لئے آسان اور اچھا طریقہ بن گیا ہے ۔عالمی دہشت گردی نگرانی ادارہ ایف اے ٹی ایف نے فروری 2019 کے پلوامہ آتنکی حملے اور گورکھ ناتھ مندر میں ہوئی 2020 کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ای - کامر س اور آن لائن پیمنٹ سیواو¿ں کا بیجا استعمال دہشت گردی کو مالی مدد کے لئے کیا جارہا ہے ۔اپنے تجزیہ میں ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردی کو سرکار کے ذریعے اسپانسر کئے جانے کی بھی نشاندہی کی ہے ۔اور کہا کہ کھلے طور سے دستیاب اطلاع کے مختلف ذرائع اور اس رپورٹ سے نمائندہ وفود کے غور سے اشارہ ملتا ہے ۔ٹیرر فنڈنگ پر نظر رکھنے والی اس عالمی انجمن کی حالیہ رپورٹ نے دہشت گردی کے الگ الگ پہلوو¿ں کی جانب توجہ مرکوز کائی ہے ۔اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے ٹیکنالوجی تک دہشت گرد تنظیموں کو آسانی سے پہنچ رہے ہیں ۔انہیں خطرناک بنا رہی ہیں ۔اس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر نئی حکمت عملی کی ضرورت ہو گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2019 میں پلوامہ اور 2022 میں گورکھ ناتھ مندر میں ہوئے آتنکی حملے کے لئے آن لائن پلیٹ فارم استعمال کیا گیا۔پلوامہ میں دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کا استعمال کیا تھا ۔اور اسے بنانے کے لئے الیومیونیم پاو¿ڈر دیگر جگہ سے خریدا ۔گورکھپور کے گورکھ ناتھ مندر میں ہوئے حملے میں پیسے کا لین دین بھی آن لائن کے ذریعے پہنچایا گیا ۔یہ ہی نہیں آتنکی بچ پانے کا طریقہ بھی انٹرنیٹ سے سیکھ رہے ہیں جو سنگین تشویش کا باعث ہے ۔حالیہ برسوں میں ہوئے کئی آتنکی حملوں کی جانچ میں اس کے ثبوت ملے ہیں ۔اس سے صاف ہے کہ آن لائن سروسز کا بیجا استعمال کس قدر خطرناک شکل لے چکا ہے ۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق پلوامہ حملے میں الیومونیم پاو¿ڈر کا استعمال دھماکہ کے اثر کو بڑھانے کے لئے کیا گیا تھا ۔جیش محمد آتنکی تنظیم نے فروری 2019 میں سیکورٹی فورس کے قافلے پر فدائی حملہ کیا تھا ۔لوک سبھا چناو¿ سے کچھ مہینے پہلے ہوئے دھماکے نے سی آر پی ایف کے 40 جوان بلیدان ہوئے تھے۔ایف اے ٹی ایف نے کچھ دن پہلے پہلگام کو لے کر کہا تھا کہ اتنا بڑا آتنکی حملے باہری مالی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوسکے گا ۔اس کی حالیہ رپورٹ اسی بات کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔دہشت گردوں نے اپنے کام کا طریقہ بدل لیا ہے اب وہ انٹرنیٹ کی دنیا کی طرف جارہے ہیں ۔ایف اے ٹی ایف کی اس اپڈیٹ رپورٹ نے سرکاری اسپانسر دہشت گردی کے دعوے پر بھی درپردہ طور سے مہر لگا دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد اپنے تشدد کے لئے ذمہ دارہیں ۔اور آپریشنس کے لئے ساز وسامان ہتھیار اور یہاں تک کہ تھری ڈی پرنٹنگ ساز وسامان کی خریداری تھی آن لائن سروسز کے ذریعے کررہے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے کہ آن لائن خریدار ی کے سسٹم سے لوگوںکو کافی سہولیت ہوئی ہے لیکن اس سہولت کا استعمال خطرناک منصوبوں کو انجام دینے کے لئے نہ ہو اس پر سرکار کی گہری نگاہ رکھنی ہوگی اور ایسے قاعدے بنانے ہوں گے جن سے یہ آ ن لائن سائٹ کی سہولت کا بیجا استعمال نہ کر سکیں ۔اور دہشت گردی پھیلانے میں مدد نہ کر پائیں ۔ساتھ ہی آن لائن سیلس انتظام کرنے والے اسٹیجز کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے سامان کی باقاعدہ طور پر نگرانی کریں تاکہ اس کے بیجا استعمال پر روک یقینی ہو سکے ۔ایف اے ٹی ایف کا یہ انکشاف بھی اہم ہے کہ آتنکی تنظیموں کو کچھ دیشوں کی حکومتوں سے مالی اور دیگر مدد ملتی رہی ہے ۔جن میں ساز وسامان سے متعلق مدد و ٹریننگ بھی شامل ہے ۔بھارت سمیت کئی دیش دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے متحدہ کوششوں پر زور دے رہے ہیں لیکن کچھ چنندہ ملکوں کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی کفالت سے اس پر پلیتا لگ رہا ہے ۔دہشت گردی کی اس چنوتی سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں کرنی ہوں گی اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا کہ کس طرح پاک اسپانسر آتنکی واقعات ہمارے خلاف کئے جارہے ہیں ۔یہ بات چھپی نہیں ہے پاکستان دہشت گردوں کی کفالت کرکے انہیں ہتھیار کی طرح استعمال کرتا ہے ۔سرکار کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ کیسے ای کامرس کمپنیوں پر پابندی لگائی جائے تاکہ وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والی سرگرمیوں کو بند کریں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!