چھتیس گڑھ میں مارا گیا ماو وادیوں کا سینئر کمانڈر!

چھتیس گڑھ کے نارائن پور ،بیجاپور ضلع کے سرحدی علاقہ میں سیکورٹی فورس نے ایک مڈبھیڑ میں 27 نکسلیوں کو مارگرایا۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے مڈبھیڑ میں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (ماو¿وادی کے جنرل سکریٹری نمبالا کیشوراو¿ عرف بسوا راج ) کو مارا گرایا ۔اس واردات میں ہمارا یک جوان بھی شہید ہو گیا ۔70 سالہ لمبالا کیشو راو¿ کو نکسلی آندولن میں باسو راجو نام سے جانا جاتاہے ۔بدھوار کو نارائن پور میں پولیس نے مڈبھیڑ میں 27 ماو¿ وادیوں کے ساتھ بسو راجو کو مار گرایا ۔کیشو راو¿ کا مارا جانا کتنا اہم ہے اسے اس بات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ اس سے سرکاری طور پر اعلان بستر کے کسی پولیس افسر یا ریاست کے وزیر داخلہ ،وزیراعلیٰ نے نہیں کیا ۔سب سے پہلے دیش کے وزیرداخلہ امت شاہ نے شوشل میڈیا پر پوسٹ کر کیشو راو¿ کے مارے جانے کی سرکاری طور پر جانکاری دی ۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھوار کو ایکس پر پوسٹ کیا کہ نکسلواد کو ختم کر کرنے کی لڑائی میں ایک تاریخی کارنامہ آج چھتیس گڑھ کے نارائن پور میں ایک کاروائی میں ہماری سیکورٹی فورسز نے 27 خونخوار ماو¿ وادیوں کو مار گرایا ہے جن میں سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری اور سینئر لیڈر اور نکسل تحریک کی ریڑھ کی ہڈی نمبالا کیشو راو¿ عرف بسو راجو بھی شامل ہیں ۔بستر کے آئی جی پولیس سندر راج کہتے ہیں کہ سال 2024 میں جس طریقہ سے سیکورٹی فورس کے ذریعے نکسلیوں کے خلاف ایک فیصلہ کن اور ٹھوس کاروائی کی گئی ہے اسے 2025 میں بھی مسلسل آگے بڑھایا جارہا ہے۔اسی کا نتیجہ ہے کہ ماو¿ وادی تنظیم کے سیکریٹری جنرل جو سی پی آئی ماو¿ وادی کا پولٹ بیورو ممبر بھی ہے ماراجا نا ۔این آئی اے سے لے کر سی بی آئی اور الگ الگ ریاستوں کی حکومتوں کے ذریعے کیشو راو¿ عرف بسوا راجو پر انعام کی رقم بھی بڑھتی چلی گئی اسے ملا کر اس کے سرپر اعلان کردہ انعام کی رقم ڈیڑھ کروڑ روپے سے اوپر تک پہنچ گئی ہے ۔بسو راجو کی عمر 70 سال تھی ۔وہ کتنا خطرناک تھا اتنا ہی ایک گھناو¿ نا درندہ بھی ۔وہ گوریلا طریقہ کے حملوں کے لئے جانا جاتا تھا ۔لیکن قابل تحسین ہے کہ مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ اگلے سال مارچ تک ماو¿ واد کے خاتمہ کے لئے عہد بند ہیں ۔اسی وجہ سے آپریشن سندور کے وقت بھی ماو¿ وادیوں پر کاروائی جاری رہی ۔پچھلے ہی برس میں نکسلی کہے جانے والے ماو¿ وادی بڑی تعداد میں مارے گئے ہیں ۔سیکورٹی فورسز کے دباو¿ میں کئی ماو¿ وادیوں میں خود سپردگی بھی کی ہے ۔یہ دباو¿ قائم رہنا چاہیے تاکہ وہ پھر سے سر نہ اٹھا سکیں۔ماو¿ وادی جس طریقہ اور آئیڈیا لوجی سے مسلح ہیں وہ بندوق کے زور پر اقتدار چھیننے میں یقین رکھتے ہیں ۔اسی وجہ سے ماو¿ وادی نہ تو جمہوریت مانتے ہیں اور نہ ہی آئین وہ یہ اس مغالطے میں ہیں کہ ایک دن حکمرانی انصاف و نظام وغیرہ کو پنگو کرکے بھارت پر قابض ہو جائیں گے ۔اب نکسلی کہے جانے والے ایسے عناصر سے چوکس رہنے کے ساتھ ساتھ یہ سمجھنا چاہیے کہ ماو¿ وادی جن غریب اور محروم افراد کے مفاد کی فرضی کہانی گھڑتے ہیں ان کے دشمن بھی ہیں ۔اس شاندار کارنامہ پر ہم وزیر داخلہ تمام سیکورٹی فورسز کو بدھائی دیتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!