وقت سے پہلے ہو سکتے ہیں دہلی اسمبلی چناﺅ!
دہلی اسمبلی چناﺅ کا بگل وقت سے پہلے بج سکتا ہے ۔واضح ہو کے پچھلی مرتبہ اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے ریاستی چناﺅ کمیشن نے ابھی سے تیاری شروع کر دی ہے راجدھانی میں فروری2025 میں نئی اسمبلی کی تشکیل ہونی ہیں اسلئے جنوری کے آخر میں یا فروری کے شروع میں چناﺅ کی امیدیں ہیں لیکن ذرایع کی مانے تو چناﺅ دسمبر میں ہو سکے ہیں اس کے لئے ووٹر فہرست میں نظر ثانی کا کام شروع ہو چکا ہے 2019 میں اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے اور اس کے بعد 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوئی تھی ۔یہ چناﺅ پہلے ہو سکتا ہے اس کا اشارہ دہلی چیف الیکٹرول افیسر دفتر کے خط نے قیاس آرائیوں کو ہوا دے دی ہے خط میں سبھی محکموں کے سربراہو ں سے اسٹاف کی پوزیشن مانگی گئی ہے اس سے چناﺅ ڈیوٹی طے کی جائے گی 10 سال سے دہلی کے اقتدار پر قابض عام آدمی پارٹی نے قبل از وقت چناﺅ کے امکان کو دیکھتے ہوئے چناﺅ کمپین بھی شروع کر دی ہے پارٹی لیڈر پدیاترائے کر رہے ہیں ۔اور بوتھ میپنگ بھی شروع کر دی ہے ادھر بھاجپا آپ کے نیتاﺅ کو توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر رہی ہے تازہ مثال اشوک گہلوت کی ہے ۔قیاس لگائے جا رہے ہیں کے عام آدمی پارٹی اور اعتماد سے لبریز کانگریس کے ساتھ جانے کے بجائے میدان میں تنہا اترے گی ۔ادھر بی جے پی بڑی تعداد میں نئے امیدواروں پر داﺅ لگانے کے چکر میں ہے یہاں تک دعویٰ کیا جا رہا ہے کے پارٹی دسمبر کی درمیان پارٹی کا چناﺅ منشور بھی جاری کر سکتی ہے اس لئے وہ دہلی چناﺅ جیتنے کے لئے کوئی کثر نہیں چھوڑنا چاہتی گزشتہ 4 اسمبلی چناﺅ کی بات کریں تو دہلی میں ایسے 24 اسمبلی حلقے ہیں جہاں ایک بار بھی بھاجپا امیدوار کامیاب نہیں ہو پائے اس لئے بھاجپا کے لئے 70 اسمبلی سیٹوں میں 36 سیٹیں جیتنے کی بڑی چنوتی ہے کیوں کے پہلے ہی 24 اسمبلی حلقوں میں پارٹی ہارتی رہی ہے ۔ایسے میں جیت کے لئے کیا حساب کتاب لگائی گی یہ بات اہم ہے جہاں مرکز میں نریندر مودی سرکار اور اس بار جیت کر آئی ہے ایسے میں وہاں 3 بار مسلسل عام آدمی پارٹی کی سرکار بھی دہلی کے اقتدار پر قابض ہے ۔ایسے میں دہلی بھاجپا کا خواب اسمبلی چناﺅ جیت کر ڈبل انجن کی سرکار بنانے کا خواب پورا ہو پائے گا یا نہیں یہ تو نتیجہ ہی طے کرے گا لیکن بھاجپا کے لئے بنیادی سطح پر اتر کر جنتا میں اپنی پکڑ بنانا بیحد ضروری ہے ۔حالانکہ دہلی اسمبلی چناﺅ کے وقت بھی بی جے پی کی جیت کے با وجود عام آدمی پارٹی نے اچھی کامیابی دہلی میں درج کی تھی لیکن اس بار سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنی نیتاﺅ کو زیادہ اعتماد اور آپسی رسہ کشی سے بچنے کی صلاح دی ہے ۔اور یہ نصیحت دی ہے کے یہ چناﺅ ہلکے میں نہ لیں اس سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کے حالایہ چھٹکوں سے پارٹی کا بھروسہ کہی نہ کہیں گھٹا ہے اور وہ اپنے ورکرو ں کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے فی الحال کانگریس کا ابھیان ڈھنڈے بستے میں پڑا ہوا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں