معاملہ جگی واسودیو یعنی ستگورو کا !

سپریم کورٹ نے جمعرات کو تملناڈو کے کوئمباٹور میں سرکاری گرو جگی واسودیو کی عشا فاو¿نڈیشن آسرم میں دو عورتوں کو مبینہ طور پر ناجائز طریقہ سے یرغمال بنا کر رکھنے کے معاملے میں پولیس جانچ پر مو¿ثر طریقہ سے روک لگا دی ہے ۔سپریم کورٹ نے اس شخص کے ذریعے مدراس ہائی کورٹ میں دائر قیدی انتظار عرضی کو سپریم کورٹ میں مننتقل کر دیا تھا جس میں الزام لگایا تھا کہ اس کی دو بیٹیوں کی عشا فاو¿نڈیشن کے کمپلیکس میں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے ۔مدراس ہائی کورٹ نے ایک ریٹائر پروفیسر کام راج کی عرضی کے بعد یہ حکم دیا تھا ۔جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیاں یوگ کیندر میں ہیں انہیں باہر لایا جائے ۔پروفیسر کا الزام ہے کہ ان کی بیٹیوں کا برین واش کیا جارہا ہے اور انہیں سینٹر میں قید کرکے رکھا گیا ہے ۔لیکن پروفیسر کی بیٹیوں نے مدراس ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ عشا سنٹرمیں اپنی مرضی سے رہ رہی ہیں ۔عشا یوگ سنٹر نے بھی کہا ہے کہ اپنی مرضی سے شادی کرنے یا سنیاس لینے کے لئے مجبور نہیں کیا جاتا ہے ۔اس معاملے میں مدراس ہائی کورٹ پولیس کو جانچ کرنے کے احکامات دئیے تھے ۔4 اکتوبر کو رپورٹ داخل کرنے کو کہا تھا اس کے بعد پولیس نے عشا یوگ کیندر پر چھاپہ مارا اور یہ کاروائی بدھوار کی شام تک چلی ۔سپریم کورٹ نے کہا پولیس کو اس طرح سے ادارے میں داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے ۔کوئمبٹور ضلع پولیس ایس پی کارتیکین کی رہنمائی میں سماج کلیان محکمہ ،بال کلیان حکام کی مشترکہ ٹیم نے عشا یوگ سنٹر کی تلاشی لی تھی ۔جانچ رپورٹ کو اب سپریم کورٹ میں 18 اکتوبر کو داخل کرنی ہوگی ۔عشا یوگ سنٹر 1992 میں جگی واشودیو نے تملناڈو کے کوئمبٹور ضلع کے بیلگری میں کیا تھا اس سنٹرم یں ہزاروں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ اور کچھ سادھوی کی راہ پر چلنے والے لوگ رہتے ہیں ۔بیٹیوں کے والد کامراج تملناڈو یونیورسٹی کے ایگریکلچر انجینئرنگ شعبہ کے سابق چیف ہیں ۔ان کی 42 سال اور 39 سال کی دو بیٹیاں ہیں ۔بڑی بیٹی انگلینڈ کی ایک بڑی مقبول یونیورسٹی سے ایم اے کیا ہے ۔اور سال 2008 میں ان کی طلاق ہوگئی اس کے بعد وہ عشا سنٹر سے جڑ گئی ۔چھوٹی بٹی سافٹ ویئر انجینئر ہے اپنی بیٹی کی عرضی میں بیٹیوں کے والد کامراج نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بٹیوں کو ان کے دماغ کی صلاحیت کم کرنے کے لئے دوا دی گئی اسی وجہ سے انہوں نے خاندان سے اپنا رشتہ توڑ لیا ۔الزام لگایاکہ بیٹیوں کو برین واش کرکے انہیں زبردستی سنیاسی بنا دیا جاتا ہے اور انہیں اپنے ماتا پیتا سے بھی ملنے نہیں دیا جاتا ۔مدراس ہائی کورٹ میں سماعت کے وقت دونوں بیٹیاں عدالت میں موجود تھیں ۔انہوں نے کہا وہ اپنی مرضی سے رہ رہی ہیں اور کسی نے انہیں مجبور نہیں کیا ۔ججوں نے سوال کیا کہ ستگورو کے نام سے جانے جانے والے جگی واسودیو یوگ سنٹر میں اپنی بیٹی کی شادی کیوں کرتے ہیں اور دوسری عورتوں کو اپنا سر منڈوانے اور سنیاسی کی شکل میں رہنے کے لئے ترغیب دی جاتی ہے ؟ ججوں نے عدالت میں موجود عورتوں سے پوچھا کہ آپ سادھوی کے مارگ پر چلنے کا دعویٰ کرتی ہیں کیا اپنے ماں باپ کو چھوڑنا پاپ نہیں لگتا ؟ مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کے پیچھے کی سچائی کا پتہ لگانے کے لئے آگے کی جانچ ضروری ہے ۔عشا یوگ سنٹر کے ایک ترجمان نے تحریری بیان میں کہا عشا یوگ سنٹر کسی کو شادی کرنے یا سنیاس لینے کے لئے مجبور یا ترغیب نہیں دیتا ۔عشا یوگ سنٹر کے مطابق 2016 کے فیصلے لینے کے لئے ججوں نے کہا تھا کہ ماتا پتا کادائر معاملہ سچ نہیں ہے اور ہم صاف طور پر کہتے ہیں جن لوگون کو حراست میں لئے جانے کا الزام ہے وہ اپنی مرضی سے سنٹر میں رہ رہی ہیں ۔ (انل نریندر))

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟