آپریشن الاقصیٰ فلڈ کا ایک سال !

یہ نام تھا حماس کے اس آپریشن کا جو اس نے پچھلے سال یعنی 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا ۔پچھلے سال ہوئے حملے کو ایک سال پورا ہو چکا ہے جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کرکے 1200 لوگوں کو مار ڈالا تھا 251 لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا ۔اسرائیل نے اس کے جواب میں غزہ میں بڑے پیمانے پر ہوائی اور زمینی حملے کرکے غزہ کو تقریبًا مٹی میں ملا دیا ۔حماس کی جانب سے چلائے جارہے ہیلتھ وزارت کے مطابق اس میں 41 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ۔اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے فلسطین کا غزہ شہر آج ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہے ۔پچھلے ایک سال میں اس شہر سے 4.2 کروڑ ٹن سے بھی زیادہ ملبہ اکٹھا ہوگیا ہے ۔اس میں ٹوٹی اور مسمار دونوں عمارتیں شامل ہیں ۔تشویش کی بات یہ ہے ملبہ ہر دن بڑھتا جارہا ہے ۔اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق غزہ کی جنگ ماضی میں دو تہائی سے یعنی ایک لاکھ 63 ہزار سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں یا ڈھہہ گئی ہیں ۔اس میں سے قریب ایک تہائی اونچی عمارتیں تھیں ۔اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے غزہ کے 8 شرنارتھی کیمپوں کے جائزہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قریب 23 لاکھ ٹن ملبہ آلودہ ہو سکتاہے ۔اس میں سے کچھ نقصان دہ بھی ہے ۔دھول ایک سنگین پریشانی کا سبب ہے یہاں پانی اور مٹی کو آلودہ کرسکتاہے ۔پھیپھڑوں کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے ۔ملبہ میں ایسی لاشیں جو ابھی تک برآمد نہیں ہو پائی ہیں ۔وہ گل سڑ رہی ہوں گی ۔فلسطین ہیلتھ منترالیہ کے مطابق ان لاشوں کی تعداد تقریباً 10 ہزار ہوگی ۔کچھ بم بھی ہیں جو پھٹے نہیں ۔یعنی 7 اکتوبر کے ہی دن پچھلے سال حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد اسرائیل نے حماس پر حملے شروع کر دئیے جو اب بھی اسرائیل کے لئے سات محاذی جنگ میں تبدیل ہو گئے ہیں ۔ایک سال سے مشرق وسطیٰ میں مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔اور پچھلے حملے اسرائیل پر ایران کی طرف سے ہوئے میزائل حملے کے بعد تو راکٹ اور میزائلوں کے حملوں سے حالات مزید سنگین ہو گئے ہیں ۔اسرائیل نے ابھی تک ایران میں جوابی کئی کاروائی نہیں کی ہے لیکن خطرہ مسلسل بنا ہواہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو ایران بھی جوابی کاروائی کرے گا ۔حماس اور حزب اللہ حملے تیز کر سکتا ہے ۔کیا اسرائیل تینوں یعنی حماس ،حزب اللہ اور حوثی مل کر ایک ساتھ حملے کا پلان کررہے ہیں ؟ جس طرح اسرائیل چھ محاذ پر ایک ساتھ لڑرہا ہے اس سے کسی بھی طرف سے حملے کا انکارنہیں کیا جاسکاتا ۔اس کے لئے اسرائیل نے امریکہ اور ناٹو ملکوں کی مدد سے پختہ یاری کررکھی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں جنگ بڑھتی ہے یا محدود رہتی ہے ۔سارا کھیل پچھلے سال سات اکتوبر کر آپریشنل اقصیٰ فلڈ سے شروع ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟