ہاتھ میں رائفل مسلم دیشوں سے اپیل!

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پانچ سال بعد جمعہ کی نماز پبلک طور پر سامنے آکر پڑھائی۔خامنہ ای کی عوامی موجودگی اس لئے بھی خاص ہے کیوں کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑے کشیدہ ماحول میں ان کے روپوش ہو جانے کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں ۔ان قیاس آرائیوں کے پیچھے بڑی وجہ کچھ دنوں کے اندر ہی حماس اور حزب اللہ کے بڑے لیڈروں اور کمانڈروں کا قتل بھی بتائی جاتی ہے ۔ایران اس کے لئے اسرائیل کو قصوروار مانتا ہے اور اسی کا بدلہ لینے کے لئے اس نے اسرائیل پر زبردست میزائل حملہ کیا تھا۔ایران انٹرنیشل میڈیا گروپ کے مطابق قریب 5 سال بعد جمعہ کی نماز یں خمینی کی یہ پہلی عوامی موجودگی تھی اس کے مطابق خامنہ ای نے وہیں پرانی اسرائیل اور ا مریکہ کے خلاف نفرت سمیت اور نظریاتی نریٹو کی بات کہی جو انہوں نے 1979 سے جاری رکھی ہے ۔یہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد نئے اقتدار قائم ہوا تھا ۔ایران پر نظر ر کھنے والے مانتے ہیں کہ یہ پروگرام خامنہ ای کے تئیں حمایت ا ور سیکورٹی کا مظاہر ہ کرنے کے لئے منعقد کی گئی تھی ۔اس پروگرام کا مقصد ان افواہوں کو دور کرنا بھی تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 28 ستمبر کو بیروت میں حزب اللہ لیڈر حسن نصر اللہ کی موت کے بعد خامنہ ای ایک خفیہ بنکر میںچھپے ہوئے ہیں ۔اسرائیل کے بڑے اخبار دی ٹائمس آف اسرائیل کھتاہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی تبلیغ کے دوران ہاتھ میں بندوق لے کر دعویٰ کیا کہ کہ اسرائیل حماس اور حزب اللہ کو کبھی ہٹانہیں پائے گا ۔خامنہ ای نے جمعہ کو اپنے مذہبی اجتماع میں ا سی ہفتہ اسرائیل پر برسائے گئے میزائل حملے کی بھی حمایت کی ۔ان میزائل حملوں کی وجہ سے علاقائی جنگ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر جوابی حملہ کر سکتا ہے ۔نشانہ پر ایران کے تیل ذخائر اور نیوکلیائی ریئکٹر ہیں ۔دی ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق خامنہ ای آتنکی سرغنوں کے قتل کے بعد یہ بیان دیا ہے ۔اور کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے یہودی جرائم کی کم از کم سزا ہے ۔اس موقع پر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران کی بڑی مسجد پر حزب اللہ چیف کی یاد میں نماز پڑھی ۔اس کے بعدا نہوں نے اکٹھے ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو اسرائیل کےخلاف متحد ہونا چاہیے ۔خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کو ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کو ختم کرکے رہیں گے ۔انہوں نے کہا افغانستان سے یمن اور ایران سے غزہ پٹی تک ساتھی دیش دشمن پر کاروائی کے لئے تیار ہیں ۔قریب 40 منٹ کی طویل تقریر میں خامنہ ای نے اسرائیل پر منگلوار کو داغی گئی قریب 200 میزائلوں کو ایران کی مسلح فورس کی شاندار کامیابی بتایا ۔آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل سے ہورہی جنگ میں مارے جانے والے جنگ بازوں کو بہادر اور اسلام کی راہ میں قربان ہونے والا بتایا ۔انہوں نے کہا کہ لبنان اور فلسطین میں مقیم عام لوگ بہادر ہیں ۔آپ وفادار فوجی ہیں ۔یہ شہادتیں اور جو خون بہایا گیا ہے وہ آپ کے اور ہمارے عزم کو ہلا نہیں سکتا ۔خامنہ ای نے عرب ملکوں سے مخاطب کرتے ہوئے اپنی آدھی تقریر عربی زبا ن میں دی انہوں نے اسلامی ملکوں کے اتحاد کی بھی اپیل کی ۔نیویار ک ٹائمس لکھتا ہے کہ خامنہ ای نے پچھلے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کی تعریف کی ہے ۔انہوں نے فلطینی علاقوں پر اسرائیل کے لمبے عرصے سے چلے آرہے قبضے کی وجہ سے حماس کے حملوں کو صحیح بتایا ہے ۔اور کہا کہ وہ اسرئیل کے سامنے جھکنے والے نہیں ہے اور اس کا مقابلہ کیا جاتا رہے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟