وادی کشمیر میں آزاد امیدواروں پر کھیلا بی جے پی نے داو ¿!

دس سال بعد جموں کشمیر میں ہو رہے اسمبلی انتخابات میں کیا بھارتیہ جنتا پارٹی چنوتیوں کا سامنا کررہی ہے ؟ جموں جہاں بی جے پی توقع سے بہتر پرفارمنس کی امید کررہی ہے وہاں پارٹی کے اندر ناراضگی کی خبریں ہیں۔وہیں وادی کشمیر کی 47 سیٹوں پر بی جے پی نے صرف 19 امیدوار کھڑے کئے ہیں یعنی 28 سیٹوں پر بھاجپا نے امیدوار نہیں اتارے ۔ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیابھاجپا جموں کشمیر میں غیر مقبول ہو گئی ہے ؟ وزیراعظم نریندرمودی ،وزیر داخلہ امت شاہ ودیگر لیڈروں نے دعویٰ کیا تھا کہ آرٹیکل 370- ہٹنے کے بعد علاقہ میں پہلے کے مقابلے امن ہے ۔اور کشمیر وادی کے لوگوں نے بھی سرکار اور بھاجپا پر بھروسہ کیا ہے ۔لیکن لوک سبھا چناو¿ میں بی جے پی کا وادی کشمیر میں امیدوار نا اتارنا اور پھر اسمبلی چناو¿ میں آدھی سے کم سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے سے سوال اٹھ رہے ہیں ۔2024 کے لوک سبھاچناو¿ میں بھی بی جے پی نے کشمیر وادی میں امیدوار نہیں اتارے تھے صرف جموں میں کھڑے کئے تھے ۔بھاجپا نے دعویٰ کیا کہ آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد وادی میں ا من اور حالات نارمل ہونے لگے ہیں ۔سرکار کا یہ دعویٰ کتنا کھوکھلا نکلا اسی سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر وادی میں پارٹی آج تک چناو¿ اپنے بل بوطے پر نہیں جیت پائی ۔دیکھو دیکھو کون آیا ،شیر آیا جیل کا بدلا ووٹ سے انجینئر رشید جب دہلی کی تہاڑ جیل سے ضمانت پر چھوٹنے کے بعد پہلی مرتبہ بارہمولہ میں اپنے حمایتیوں کو خطاب کرنے آئے تو یہ نعرہ لگ رہا تھا ۔اب انجینئر رشید کھل کر کمپین کررہے ہیں ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہ امید ہے کہ جموں خطہ کی زیادہ سیٹیں جیتے گی اور اگر وادی میں ا نہیں 20 سیٹیں بھی مل جاتی ہیں تو وہ سرکار بنا سکتی ہے۔جموں کشمیر اسمبلی میں 90 سیٹیں ہیں ۔اکثریت کے لئے 46 سیٹیں چاہیے ۔اگر وادی میں وہ 30 سیٹیں بھی جیت لیتی ہے تو وہ گروپ کے امیدواروں کے علاوہ کچھ ان کے کھڑے کئے گئے آزاد ا میدواروں کی مدد سے سرکار بنا سکتی ہے ۔رہا وادی میں دہشت گرد ختم ہونے کا دعویٰ جو بی جے پی کررہی ہے تو شاید ہی ایسا کوئی دن جاتا ہو جب جموں کشمیر میں آتنکی واردات ناہوں ۔وادی میں انجینئر رشید نے 35 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں ۔ان کی پرفارمنس کافی حد تک یہاں کے نتیجوں پر اثرانداہوگی ۔انہیں چناو¿ پرچار کے لئے 20 دن کی ضمانت ملی ہے ۔پچھلے قریب 4 سال سے آتنکیوںنے کئی وار کئے ہیں یہاں سیکورٹی فورس پر اس سال جون اور جولائی کے مہینوں میں حملوں میں 10 فوجی شہید ہوئے ۔2020 میں 56 ،2021 میں 45 ، 2022 میں 30 ،2023 میں 33 فوجی شہید ہوئے ۔اس سال اب تک آتنکیوں سے نمٹنے کے لئے الگ الگ کاروائیاں اور آتنکیوں کے ذریعے تاک لگا کر حملے میں 20 فوجی شہید ہوئے ہیں ۔پہلے سے خاموش جموں اب سب سے زیادہ گڑبڑ زدہ علاقہ بن گیا ہے ۔یہ بہرحال ظاہرکرتاہے کہ جموں کشمیر میں جنتا میں چناو¿ کو لے کر کافی زوش وخروش پایا جاتا ہے ۔کچھ پرانے آتنکی بھی چناو¿ لڑ کر قومی دھارا میں آنا چاہتے ہیں ۔کشمیری پنڈت مہلا یہ چناو¿ لڑرہی ہے ۔یہ جموریت کو مضبوطی دے گا ۔امید کی جاتی ہے کہ جموںکشمیر کی مکھیہ دارا سے پھر سے جڑے اور ریاست میں امن چین کی واپسی ہو۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟