کیجریوال کاچناو ¿ پر کیا اثر ہوگا ؟

سیاست کے گلیاروں میں ان دنوں ہریانہ اسمبلی چناو¿ 2024 کا شور زوروں پر ہے ۔ویسے تو اہم مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مانا جارہاہے لیکن جے جے پی نیشنل لوک دل اور عام آدمی پارٹی یعنی عآپ کے علاوہ آزاد امیدواروں کو کے کر بھی چرچہ زوروں پر ہے ۔ایسے میں قیاس لگائے جارہے ہیں کہ اگر کانگریس اور بی جے پی میں سے کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملتی ہے تو ا س صورت میں ان چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کا رول اس چناو¿ میں ا ہم ہو جائے گا ۔اس درمیان دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اب تہاڑ جیل سے باہر آگئے ہیں۔اس مارچ میں ای ڈی نے کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی اسکنڈل معاملے میں گرفتار کیا تھا اس کے بعد اے سی بی نے بھی جون میں سی ایم کیجریوال کو تہاڑ جیل میں ہی گرفتار کر لیاتھا ۔جمعہ کو سپریم کورٹ نے کیجریوال کو ضمانت دے دی ۔ایسے میںاب اروند کیجریوال کا ہریانہ اسمبلی چناو¿ میں کتنا اثر پڑے گا ۔2019 کے ہریانہ اسمبلی چناو¿ میں عام آدمی پارٹی 46 سیٹوں پر لڑی تھی مگر پارٹی ایک بھی سیٹ نہ جیت پائی تھی ۔حالیہ لوک سبھاچناو¿ میں پارٹی کو 3.9 فیصدی ووٹ ملے تھے ۔دراصل تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی ہریانہ میں زیادہ طاقت نہیں ہے ۔یہ بات کیجریوال بھی خود جانتے ہیں ۔پچھلی بار جب چناو¿ ہوئے تھے تو ان کو 0.5 فیصدی ووٹ ملے تھے ۔اور اس بار جب کانگریس کے ساتھ اتحاد کے مسئلے پر غور ہورہا تھا تو شروع میں عام آدمی پارٹی نے 10 سیٹیں مانگی تھی اور کانگریس کو صرف 5 سیٹیں دینے کا آفر دے رہی تھی لیکن اچانک عام آدمی پارٹی نے نہ صرف کانگریس کے ساتھ اتحاد توڑ لیا اور ریاست کی سبھی 90 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتار د ئیے ۔سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ ایسا کیجریوال نے کیوں کیا ؟ کیا عام آدمی پارٹی بی جے پی کے کہنے پر کررہی ہے تاکہ کانگریس کے ووٹ کاٹے جا سکین ۔اس بات کی بھی چرچہ زوروں پر ہے کہ پہلے دن پردھان منتری چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے گھر گنیش وندنا کرنے جاتے ہیں ۔اور ٹھیک اس کے اگلے دن کیجریوال کو ضمانت مل جاتی ہے ؟ کیا کیجریوال اور بی جے پی لیڈر شپ میں کوئی سودے بازی ہوئی ہے ۔ویسے ہماراخیال ہے کہ کیجریوال کی پارٹی امیدوار کانگریس اور بی جے پی کے ووٹ کاٹ سکتے ہیں ۔ہریانہ میں بی جے پی کا ووٹ شہری ماناجاتا ہے اور عام آدمی پارٹی کابھی جن آدھار برہمن اور ویشیہ فرقہ میں زیادہ ہے ۔کیجریوال خود ویشیہ فرقہ سے آتے ہیں اس لحا ظ سے تو عآپ پارٹی بھاجپا کے شہری ووٹ کاٹے گی ۔لیکن ایسا نہیں کانگریس کو نقصان نہیں ہوگا ان کے بھی ووٹ کاٹ سکتی ہے ۔،کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ کیجریوال کو زیادہ چنتا اگلے سال فروری میں ہونے والے دہلی چناو¿ کی ہے ۔وہ کانگریس کے ساتھ دہلی اسمبلی چناو¿ میں کسی طرح کا اتحاد نہیں کرنا چاہتے ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کیجریوال اور ان کے نیتا ورکر اب ہریانہ میں کیا رخ اپناتے ہیں۔ ہمیں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا ۔بہت جلد ہی تصویر صاف ہو جائے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟