مادھوی پوری بوچ کو خود عہدے سے ہٹ جانا چاہیے

سیبی کی چیئرپرسن مادھوی پوری بوچ کیخلاف آئے دن الزام لگتے رہتے ہیں کبھی ہنڈن برگ رپورٹ میں ان کیخلاف الزامات سامنے آتے ہیں تو کبھی سیبی کی کرمچاریوں کی طرف سے تو کبھی کانگریس پارٹی کی طرف سے سب سے پہلے تو ہنڈن برگ رپورٹ میں ان کا کانفلپٹ آف انٹریسٹ کے الزامات لگے ۔اب تازہ الزام کانگریس نے لگایاہے اس نے سیبی کی چیئر پرسن مادھوی بوچ کیخلاف مفادات کے ٹکراو¿ کے نئے الزامات لگاتے ہوئے پیر کو وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی تقرری کے معاملے میں وزارت کی مقرر کمیٹی کے چیف کی شکل میں وضاحت کرنے کی مانگ کی ہے ۔کانگریس نے سیبی کے چیئر پرسن مادھوی بوچ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے عہدے سنبھالنے کے باوجود اائی سی آئی سی آئی بینک سے فائدہ کے عہدے پر ہیں ۔بتایا جارہا ہے کہ مادھوی نے کنسلٹنسی فرم چلا کر قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسری کمپنی سے کروڑوں روپے کمائے ۔رائٹرس نے رجسٹرار آف کمپنیز کے حوالہ سے جانکار ی دی ۔مادھوی نے گورا ایڈوائزری نامی کمپنی سے سات سال میں 3.71 کروڑ روپے کمائے ۔کانگریس نے پیر کو سیبی چیف پر الزام لگائے کانگریس نے کہا مادھوی سال 2017 سے 2021 تک سیبی کی مستقل ممبر رہی ہیں ۔وہ سال 2022 میں چیئر پرسن بنیں اور سال 2017 سے 2024 کے درمیان انہوں نے آئی سی آئی سی آئی بینک سے 16.80 کروڑ روپے تنخواہ لی اور دوسری طرف آئی سی آئی سی آئی بینک نے بوچ کو بینک سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا اس کے بعد بینک نے انہیں سروس کے دوران ان کی اہلیت کے مطابق تنخواہ ریٹائرمنٹ فائدے بونس اور وغیرہ کی ادائیگی کی یعنی بینک نے مانا ہے کہ اس نے مادھوی بوچ کو اتنی رقم ادا کی ہے ۔یہ ہی نہیں ادھر ذی انٹرٹنمنٹ انٹر پرائز کے چیئرمین سبھاش چندرا نے بھی بوچ پر کرپشن کے الزام لگائے ہیں ۔ان کی کمپنی کیخلاف 2000 کروڑ روپے کی جعلسازی کی جانچ چل رہی تھی اس سال فروری میں منجیت سنگھ نامی شخص نے ایک قیمت کے عوض میں جانچ ختم کرنے کا آفر دیا تھا اور چندرا کے مطابق ایک بینک کے چیئرمین نے منجیت سنگھ کی سفارش سے ان سے کی تھی ۔چندرا کا الزام ہے کہ پہلے بوچ اور ان کے شوہر کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ تھی ۔مادھوی کے سیبی جوائن کرتے ہی یہ بڑھ کر چالیس سے پچاس کروڑ ہو گئی ۔چندرا نے کہا کہ یہ پتہ لگانا چاہیے کہ بوچ کے سیبی چیف رہتے کن کن کارپوریٹ کے خلاف جانچ نپٹائی گئی اس کے عوض میں انہیں اور ان کے قریبیوں کی کتنی فیس لی ۔دوسری طرف سیبی نے سبھاش چندر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے بدگمانی قرار دیا ہے ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ مادھوی پوری بوچ پر جب اتنے الزام لگ رہے ہیں تو انہیں ان کے موجودہ عہدے سے کیوں نہیں ہٹایا جانا چاہیے ؟ اس سے بھاجپا کی قیادت پر بھی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں ۔یہ اشو دبنے والا نہیں ہے مادھوی بوچ کو تو خود اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے وہ کہہ سکتی ہیں کہ جب تک آزادانہ اور منصفانہ جانچ پوری نہیں ہوتی میں اپنے عہدے سے مرضی سے ہٹتی ہوں تاکہ یہ کوئی نہ کہہ سکے کہ میں نے جانچ کو کسی طرح سے متاثر کر دیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟