نیا بھاجپا صدر چننے میں اڑچنیں کیاہیں؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کا نیا فل ٹائم صدر کون ہوگا؟ پارٹی صدر کے طور پر جگت پرکاش نڈا کے عہدے کی میعاد ختم ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ سیاسی حلقوں میں ہرطرف اس سوال پر تذکرہ جاری ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو دہلی میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے گھر پر اسے لیکر گہرا غور وخوض کیا گیا ۔رپورٹ کی مانیں تو اس میٹنگ میں راجناتھ سنگھ کے علاوہ مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ ،بی جے پی جنرل سیکریٹری جی ایل سنتوش کےساتھ ساتھ آر ایس ایس کی طرف سے جنرل سکریٹری دتاترے حوض بلے اور جوائنٹ سکریٹری ارون کمار شامل رہے ۔حالانکہ نئے صدر کے لئے کئی ناموں پر غور ہوا لیکن کسی بھی نام پر رائے نا بن سکی ۔ایسے میں سوال یہی ہے کہ آخر بھاجپا کو اپنا صدر چننے میں اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے ؟آر ایس ایس چاہتا ہے کہ اس سال ہونے والے 4 ریاستوں کے اسمبلی چناو¿ ختم ہونے کے بعد عام اتفاق رائے سے نیا صدر بنے ۔جبکہ بھاجپا چاہتی ہے کہ انتخابات سے پہلے نیا صدر پارٹی کی کمان سنبھال لے ۔چناو¿ میں دو ماہ کا وقت مشکل سے بچا ہے ۔ایسے میں بھاجپا صدر کے عہدے پر کسی نئے شخص کو لانے سے مشکلیں ہوں گے چونکہ انہیں بہت سی باتوں کو سمجھنے میں وقت لگے گا ۔پارٹی آئین کے مطابق کم سے کم 15 سال سے جوشخص پارٹی کا ممبر ہوگا وہی صدر بن سکتا ہے ۔بی جے پی علاقائی پارٹیوں کی طرح نہیں ہے ۔مایاوتی اکھلیش یادو ،اسٹالن جیسے لیڈروں کی پارٹیوں میں صدر کے لئے بوس کی طرح کام کرتا ہے ۔ایسا سنگھ اور بی جے پی میںاب نہیں ہونے دینا چاہتا ۔وہ چاہتا ہے کہ سرکار اور پارٹی لیڈر شپ میں فرق ہو ۔سرکار کا کام ہے سرکار چلانا اور تنظیم کا کام الگ ہے جس کی لیڈر شپ ایسی ہونی چاہیے جو سرکارکی ہدایتوں پر کام نہ کرے اور آزادانہ طور سے پارٹی چلائے ۔آر ایس ایس چاہتا ہے گجرات لابی کو پارٹی میں حاوی نہ ہونے د ے ۔اس کا تھوپا ہوا صدر اب سنگھ کو قبول نہیں ہے ۔پچھلے دس سال سے پی ایم مودی نے موٹے طور پر اپنی مرضی سے پارٹی کے صدر طے کئے ہیں لیکن اب حالات بدلے ہوئے نظر ا ٓرہے ہیں ۔میٹنگ میں آر ایس ایس کے نگراں صدر دتاترے حوض بلے اور معاون سرس سنچالک ارون کمار کی موجودگی میں اگر صدر کے عہدے کو لیکر منتھن ہو رہا ہے تو سنگھ اپنے طریقے سے نئے صدر کو دیکھنا چاہتا ہے ۔حالانکہ آر ایس ایس کی کمی سیدھے طور پر اپنی طرف سے نام نہیں دیتا لیکن جو نام ملتے ہیں اس پر وہ اپنی رائے ضروری دیتاہے اور یہاں رائے کسی کے حکم سے کام نہیں کرتی بھاجپا کے گھٹتے مینڈیٹ کی وجہ سے اس مرتبہ سنگھ پارٹی صدر کو لے کر دباو¿ بنا رہا ہے ۔جو 4 جون 2024 سے پہلے وہ نہیں بنا سکتا تھا ۔چار ریاستوں کے چناو¿ نتیجہ نہ صرف مودی شاہ کے مستقبل کو طے کریں گے بلکہ کچھ حد تک موہن بھاگوت اور آر ایس ایس کے رول کو بھی طے کریں گے ۔اگر نتیجے امت شاہ اور نریندر مودی کے مطابق آئے تو بی جے پی صدر الگ ہوگا اور اگر ان کے مطابق نہیں آئے تو الگ ہوگا جس میں سنگھ کا پورا دخل ہوگا ۔میٹنگ میں مکمل صدر کے انتخاب سے پہلے ورکنگ صدر کے نام کا اعلان کئے جانے پر بھی غور ہونے کا امکان ہے ۔نگراں صدر کی دوڑ میں پارٹی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے کا نام سب سے اوپر ہے ۔نئے صدر کے چناو¿ سے پہلے ممبر شپ مہم کم سے کم 50فیصد ی ریاستوں میں تنظیمی چناو¿ ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟