مشرقی وسطیٰ جنگ کے دہانے پر !

پچھلے کچھ مہینوں سے مشرقی ایشیا میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں ایک طرف اسرائیل اور امریکہ ہیں تو دوسری طرف ایران ،یمن ،عرازق ،حزب اللہ اور کئی عرب ملک ہیں ۔عرب طاقتوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے ہی مٹادیں گے ۔یاد رہے حال ہی میں اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے کئی خود ساختہ دہشت گرد سرغناو¿ں کو موت کے گھات اتارا ہے ۔اسماعیل ھنیہ کا تو ایران کی راجدھانی تہران میں انتہائی محفوظ زون میں مار گرایا اسی طرح حزب اللہ کے کمانڈر ،حماس کے بڑے لیڈر کو بھی مارڈالا گیا تھا ۔ایران اسی کابدلہ لینے کی قسم کھا چکا ہے ۔اور اسرائیل پر حملے کی تیاری میں ہے ۔اس دوران ایران نے اپنی حمایتی گروپوں حزب اللہ اور حوثیوں سے اسرائیل پر تابڑ توڑ حملے بھی شروع کر دئیے ہیں ایران خود بھی کسی بھی وقت سیدھے اسرائیل کیخلاف جنگ میں اتر سکتاہے ۔اسرائیل پر امکانی بڑے حملے کو دیکھتے ہوئے امریکہ بھی اسرائیل کی حمایت میں چوکس ہو چکا ہے ۔امریکہ نے اپنے جنگی ہوائی بیڑے خلیج میں تعینات کر دئیے ہیں ۔حزب اللہ مسلسل اسرائیل پر راکٹوں میزائلوں سے حملے کررہا ہے جس میں اسرائیل کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔اسرائیل بھی غزہ اور لبنان یمن پر تابڑ توڑ جواب دے رہا ہے ۔اسرائیل اور حزب اللہ کے تعلقات میں اور کشیدگی کیا رنگ لے گی اس کا تجزیہ کرنے کے لئے سب سے پہلے لبنان میں موجود اس مسلح گروپ کی فوجی صلاحیتوں کو سمجھنا ہوگا ۔اس امکانی جنگ میں ایک اور اسرائیل کی ہوائی فوج اور انٹیلی جنس کی برتری ہے تو دوسری طرف حزب اللہ کے پاس میزائلوں کا امبار اور ڈرون ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی ہوائی فوج کی طاقت حزب اللہ کے مقابلے میں زیادہ اور اس کے سبب لبنان میں بڑی تباہی ہو سکتی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ غزہ میں اسرائیل اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ لڑرہا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے فوجی دستے تھکان کی وجہ سے ریٹائر ہیں ۔حزب اللہ کو ایران کی مکمل حمایت مل رہی ہے ۔پچھلے برسوں میں سامنے آنے والی کئی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق حزب اللہ کے پاس ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذریعہ ایران ہے۔اب یہ بھی خبرآئی ہے کہ روس بھی ایران کو خطرناک ہتھیار مہیا کروا رہا ہے ۔ایران یہ ہتھیار عراق اور شام کے ذریعے حزب اللہ کو پہنچا رہا ہے ۔ان ہتھیاروں میں الماستین اینٹی ٹینک میزائل بھی شامل ہیں ۔جو ایک جدید ایرانی ہتھیار ہے ۔حزب اللہ نے حال ہی میں میزائل کا استعمال کیا تھا وہ حزب اللہ نے اپنے ایک لیڈر کے نام پر رکھا ہوا ہے جو بھی 2015 میں شام میں ماراگیا تھا ۔حزب اللہ کے چیف نصر اللہ کئی بار کہہ چکے ہیں ان کی تنظیم کے پاس ایسی میزائل موجود ہیں جس میں اسرائیل کے سنٹرل زون تک پہنچنے کی صلاحیت ہے ۔تنظیم کے پاس شارٹ رینج کے بیلسٹک میزائل بھی ہیں جو 300 کلو میٹر تک مار کر سکتی ہے ۔لبنان اور اسرائیل کے درمیان دوری کم ہے اس سے حزب اللہ کو فائدہ ہے کیوں کہ اس سے اسرائیلی فوج کو میزائل سے حملے سے نمٹنے کے لئے وقت بھی کم ملے گا ۔میزائلوں کے علاوہ اس کے پاس جنگ میں بڑی تبدیلی ہوگی ۔حزب اللہ کے پاس انتہائی جدید ترین ڈرون کا ذخیرہ بھی ہے جس سے وہ مسلسل حملے کررہا ہے یہ لڑائی بڑھنے کی پوری امید ہے اور پورے مشرقی وسطیٰ میں پھیل سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟