بڑے کسان آندولن کی تیاری!

چوائنٹ کسان مورچہ (ایس کے ایم )نے جمعرات کو اعلان کیا کے وہ کم از کم مارچنل پرائز (ایم ایس پی )کی قانونی گارنٹی اور ذراعت قرض معافی سمیت دیگر التوا مطالبات کو لیکر پھر سے آندولن شروع کریں گے اور وزیراعظم نریندر مودی و لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ایک میمورنڈم سونپیں گے ۔سال 2020-21 کے کسان آندولن کی قیادت کرنے والے ایس کے ایم نے اپنی ایک جنرل میٹنگ کے ایک دن بعد یہ اعلان کیا ہے ۔اس بار شاید تنظیم دہلی کوچ نہیں کریں گی ۔ایس کے ایم نے الگ الگ کسان تنظیمیں شامل ہیں ۔تنظیم کے لیڈروں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر اور راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے ممبران سے ملاقات کرنے انہیں کسانوں کی مانگوں سے متعلق میمورنڈم سونپیں گے۔اس کےلئے 16 سے 18 جولائی کے درمیان کا وقت مانگا جائے گا۔یہ پوچھے جانے پر کیا کسان پھر سے دہلی کوچ کریں گے کسان لیڈروں نے کہا کے اس بار وہ ملک گیر مظاہروں پر توجہ دے رہے ہیں ،خاص طور سے مہاراشٹر ،جھارکھنڈ ،جموں کشمیراور ہریانہ شامل ہیں ۔جہاں اسمبلی چناﺅ ہونے ہیں ۔انہوںنے کہا ہر بار احتجاج کا طریقہ استعمال کرنا ضروری نہیں ہے ۔ہم پورے دیش میں احتجاجی مظاہرے کریں گے ۔ایس کے ایم لیڈروں نے دعویٰ کیا کسان آندولن کا ہی اثر ہے کے حالیہ لوک سبھا چناﺅ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مختلف ریاستوں میں 159 دیہاتی علاقوں میں پارلیمانی سیٹوں میں ہار سامنا کرنا پڑا پریس کانفرنس کے بعد جاری بیان میں ایس کے ایم نے کہا کے جنرل میٹنگ میں بھارت سرکار اور محکمہ ذراعت کے سیکریٹری کے ذریعہ دستخط شدہ 9 دسمبر 2021 کے معائدہ لاگو کرنے اور کسانوں کی زندگی کو گزر بسر کو متاثر کرنے والی دیگر اہم مطالبات کو لیکر تحریک پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اور اپنی مانگو کی حمایت میں دیش بھر میں مظاہرے کرکے بھارت چھوڑو دیوس کو کارپوریٹ بھارت چھوڑو دیوس کی شکل میں منائیں گے ۔ایس کے ایم نے مانگ رکھی ہے کے بھارت کو ڈبلیو ٹی او سے باہر آنا چاہئے اور کثیر ملک کی کارپوریشنوں کوذراعت سیکٹر میں انٹری کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ایس کے ایم نے یہ بھی کہا 2020-21 کے مظاہروں کے دوران مرے لوگوں کے احترام میں دہلی کے ٹکری اور سنگھو بارڈر پر میمورئل بنائے جانے چاہئے۔ان بارڈروں پر آندولن کارریوں میں ایک سال سے زیادہ وقت تک ڈیرہ ڈالا تھا ساتھ ہی 2021 میں اترپردیش میں لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد میں مارے گئے کسانوں کے ورثا ءکو معاﺅضہ دلانے کے لئے بھی دباﺅ ڈالا تھا۔بدھوار کو پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ سرکار کو شمبھو بارڈر کھولنے کا حکم دیا ہے۔ہمارا خیال ہے کے ہم ذرعی دیش ہےں اس لئے کسانوں کی ضرورتوں اور مانگو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔مگر انہیں بھی مشتعل احتجاج سے بچنا چاہئے اور اڑیل رویہ دکھانے کے بجائے سرکار کو بھی چھوٹے کسانوں کے مفاد کی حفاظت میں کوئی کوتاہی نہیں برتنی چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟